پارہ: الم 1 سورةالبقرة مدنیہ رکوع 13 آیت مبارکہ 104 سے 112

Quran

Quran

تحریر : شاہ بانو میر

اے لوگو جو ایمان لائے ہو “”راعنا”” نہ کہا کرو ٬

بلکہ

ُانُظرنا

کہو

اور ٌتوجہ سے بات کو سنو

یہ کافر تو عذابِ الیم کے مستحق ہیں

یہ لوگ

جنہوں نے دعوتِ حق کو قبول کرنے سے انکار کر دیا ہے ـ خواہ اہلِ کتاب میں سے ہوں ـ

یا

مشرک ہوں

ہر گز یہ پسند نہیں کرتے

کہ

تمہارے رب کی طرف سے تم پر کوئی بھلائی نازل ہو ٬

مگر

اللہ جس کو چاہتا ہے

اپنی رحمت کیلیۓ چن لیتا ہے ـ

اور

وہ بڑا فضل فرمانے والا ہے

ہم اپنی جس آیت کو منسوخ کر دیتے ہیں یا بھلا دیتے ہیں ٬

اس کی جگہہ اس سے بہتر لاتے ہیں ٬

یا

کم از کم ویسی ہی

کیا تم جانتے نہیں ہو

کہ

اللہ ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے ؟

کیا تمہیں خبر نہیں ہے

کہ

زمین اور آسمانوں کی فرماں روائی اللہ ہی کیلیۓ ہے ٬

اور

اس کے سوا کوئی تمہاری خبر گیری کرنے اور تمہاری مدد کرنے والا نہیں ہے ؟

پھر کیا تم اپنے رسول سے اس قسم کے سوالات اور مطالبے کرنا چاہتے ہو

جیسے

اس سے پہلے

موسیٰ ؑ سے کئے جا چکے ہیں ؟

حالانکہ

جس شخص نے ایمان کی روش کو کفر کی روش سے بدل لیا

وہ راہِ راست سے بھٹک گیا

اہل ِ کتاب میں سے اکثر لوگ یہ چاہتے ہیں

کہ

کسی طرح تمہیں ایمان سے پھیر کر پھر کفر کی طرف پلٹا لے جائیں

اگرچہ !!

حق ان پر ظاہر ہو چکا ہے ـ

مگر

اپنے نفس کے حسد کی بنا پر تمہارے لئے ان کی خواہش ہے ٬

اس کے جواب میں تم عفو و درگزر سے کام لو

یہاں تک کہ اللہ خود ہی اپنا فیصلہ نافذ کر دے ٬

مطمئین رہو

کہ

اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے

نماز قائم کرو

ٌاور

زکوة دو

تم اپنی عاقبت کیلیۓ جو بھلائی کما کر آگے بھیجو گے

اللہ کے ہاں اسے موجود پاؤ گے

جو کچھ تم کرتے ہو وہ سب اللہ کی نظر میں ہے

ان کا کہنا ہے کہ کوئی شخص جنت میں نہ جائے گا

جب تک کہ وہ یہودی نہ ہو ٬

یا

( عیسائیوں کے خیال کے مطابق) عیسائی نہ ہو

یہ ان کی تمنائیں ہیں ٬

ان سے کہو

اپنی دلیل پیش کرو

اگر تم وعدے میں سچے ہو

( دراصل نہ تمہاری کچھ خصوصیت ہے اور نہ کسی اور کی )

حق یہ ہے

کہ

جو بھی اپنی ہستی کو اللہ کی اطاعت میں سونپ دے

اور

عملا نیک روش پر چلے

اس کے لئے اس کے رب کے پاس اس کا اجر ہے

اور

ایسے لوگوں کیلیۓ کسی خوف یا رنج کا کوئی موقعہ نہیں

Shah Bano Mir

Shah Bano Mir

تحریر : شاہ بانو میر