دریںچہ شک

Allama Iqbal

Allama Iqbal

تحریر: وقارانساء
داکٹر علامہ محمد اقبال جنہیں شاعر مشرق اور حکیم الامت بھی کہا جاتا ہے- ان کا مخاطب ھمیشہ نوجوان رہے ان کی شاعری نے مسلمانوں کی مردہ روح کو جھنجھوڑا انہیں ان کا منصب یاد دلایا بہت سے اشعار میں وہ انہیں ہمت اور شجاعت کا سبق دیتے انہوں نے نوجوانوں کو مخاطب کر کے کہا محبت مجھے ان جوانوں سے ہے ستاروں پہ جو ڈالتے ہیں کمند اقبال کے یہاں عقاب کو نوجوان نسل کے لئے بہت استعمال کیا گیا عقابی روح جب بیدار ہوتی ہے جوانوں میں نظر آتی ہے منزل ان کو اپنی آسمانوں میں اقبال کی شاعری میں کہیں تو نوجواں مسلم کو تدبر کی دعوت دی گئی اور کہیں انہیں یگانگت اور ایک ہونے کا بھی درس ديا ان کی دورس نگاہوں نے ان حالات کی بھی منظر کشی کی جو اب در پیش ہیں-

جنانچہ ايک جگہ کہتے ہیں انتہا بھی اس کی ہے؟ آخر خريد یں کب تلک چھتریاں رومال مفلر پیرہن جاپان سے اپنی غفلت کی یہی حالت اگر قائم رہیآئیں گے غسال کابل سے کفن جاپان سے بچوں کی خوبصورت نظمیں پہاڑ اور گلہری مکڑا اور مکھی اور پرندے کی فریاد نصاب میں شامل تھیں جو ان کی اصلاح کرتیں اور اخلاقی سبق بھی دیتیں-جن کو آہستہ آہستہ نصاب سے حذف کر لیا گیا وطن کی معاشی پسماندگی کے پیش نظر ان کی فلسفیانہ شاعری میں معاشی نظام کے خلاف احتجاج شامل رہا – انہوں نےنظمیں غزلیں اور ظریفانہ کلام بھی لکھاان کا ایک شعر اے طائر لاہوتی اس رزق سے موت اچھی جس رزق سے آتی ہو پرواز میں کوتاہی ھمارے سیاستدانوں کو بھی پسند ہے جس کو وہ وقتا فوقتا پڑھتے رہتے ہیں

Day  Off

Day Off

ان کا یوم پیدائش آيا تو اچانک حکومت کو خیال آيا کہ لوگ کام چور ہو رہے ہیں ان کی چھٹی ختم کی جائے اور ان کوکام کی تلقین کی جائے-اور ساتھ ہی ان کو بتایا جائے کہ چھٹی کام مvں تعطل پیدا کرتی ہے دریں چہ شک! مگر سوچنے کی بات ہے کہ صرف یوم اقبال پر چھٹی کام کے تسلسل کو نہیں توڑ رہی بلکہ ہر دن ہی خیر سے کام کے تسلسل کو توڑ دیتا ہے جب کوئی بھی ملازم اپنی ڈيوٹی پر حاضری کے باوجود اپنی ذمہ داری نہیں نبھا رہا ہوتا چنانچہ تین صوبوں نے توچھٹی ختم کرنے کا اعلان کر دیا – کسی نے بھی سوچنے کی زحمت نہ کی کہ پوری دنیا اپنے مشاہیر کے دن مناتی ہے – ہم ٹھہرے محنتی اور اپنے پیشے اورعہدوں سے انصاف کرنے والے لوگ لہذا بہتر سمجھا گیا کہ کام کے لئے ایک دن اور سہی دنیا بھر میں مشاہیر کے علاوہ مذہبی اور تاریخی چھٹیاں بھی ہوتی ہیں اس کے باوجود ان کے کام اور ہر شعبہ زندگی میں کارکردگی بہت بہتر ہے –

اس کی وجہ اپنے کام اور فرائض سے ان کا انصاف ہے –کیونکہ کام کے اوقات میں آرام ان کا شیوہ نہیں- اسی لئے تو یہ ممالک ترقی یافتہ ہیں وقت کی قدر کرتے ہیں ہر ملازم وہ خواہ سرکاری ملازمت کرے یا پرائیویٹ مزدوری کرے یا اپنا کاروبار کام کا وقت متعین ہے –سردی ہو گرمی يا برفباری بچے بڑے اپنے اپنے کام پر رواں دواں رہتے ہیں ہمارے ہاں لوگ کام پر تو ہوتے ہیں مگر کام پر موجود نہیں ہوتے –وہاں ان کی جگہ ان کا ہمزاد لگتا ہے کام کرتا ہے اور وہ آرام! زلزلے سیلاب جیسی زمینی افتاد کے علاوہ آتشزدگی قتل وغارت اور عمارتیں منہدم ہونے تک کے واقعات جہاں متعلقہ ذمہ داران یا حکومتی عہداداران دوسرے تیسرے دن ہی پہنچتے ہیں یا تو حکومت کے عہدہ داران اس وقت دوروں پر ہوتے ہیں يا گھروں میں خواب خرگوش کے مزے لے رہے ہوتے ہیں-ویسے خواب خرگوش کے مزے پارلیمنٹ کے اجلاس میں بھی ليتے کچھ لوگ نظر آتے ہیں-

Dream

Dream

اس وقت کام کا جذبہ بالکل ٹھاٹھیں نہیں مارتا -چھٹی ہونے يا نہ ہونے تک ہی معاملہ ختم نہ ہوا بلکہ ايک نیوز چینل پر بات کرتے ہوئے ایک صاحب نے کہا کہ کہا جاتا ہے کہ پاکستان کا خواب علامہ اقبال نے دیکھا تھا حالانکہ یا بالکل غلط ہے انہوں نے مسلم اور ہندو ہر دو کے اکثریت کے الگ صوبے بنانے کا ذکر کیا تھا جو بعد میں ان کے خطبہ آلہ آباد اور قرار داد پاکستان کے ساتھ منسوب کر دیا گیا حیرت ہوئی کہ یکایک یہ تاریخ کیسے بدل گئی چھٹی کے معاملے نے ايک دوسرا رنگ پکڑ لیا خدا کا خوف کریں کيا اس سے قبل جو تاریخ میں لکھا گيا وہ غلط تھا آج آکر اس بات کی تصیحح ہو رہی ہے خواب سے مراد ان کی سوچ تھی ایسا تو کبھی نہیں تھا کہ انہوں نے سوتے میں خواب دیکھ لیا-

وہ تو یہ چاہتے تھے کہ مسلمان آزادی سے ايک ملک میں رہیں – یہ دو قومی نظریہ تو سر سید احمد خان نے بھی پاکستان بننے سے بہت پہلے دیا تھا جو بعد میں پاکستان بننے کی بنیاد بنا ان صاحب نے کمال درجے کی ذہانت کا ثبوت دیتے ہوئے اس کے بعد مزيد کہا کہ یہ ایک ایک دو دو چھٹیاں اکٹھی ہی کبھی ہو جائیں تو انسان کبھی گھومنے پھرنے ہی چلا جائے !!

Historical Holidays

Historical Holidays

اب تان ٹوٹی تو کہاں کہ چھٹی کی بجائے چھٹیاں ہوں اور اس میں گھوما پھرا جائے- یعنی تب چھٹیاں فائدہ دیتی ہیں دریں چہ شک! یہی تو مقصود ہے بڑے افسوس کی بات ہے کہ اس دن پر ان مشاہیر کو یاد کرنے کے بجائے تفریحی مقصود ہے اب سوال یہ ہے کہ تاريخی چھٹیاں بھی آتی ہیں تو کیا تئيس مارچ کو ہی جشن آزادی چودہ اگست کے بجائے یوم دفاع پاکستان اور اقبال ڈے قائد اعظم ڈے اکٹھا ہی کر لیا کریں تاکہ یہ لوگ سیر سپاٹا کر لیں کہیں یہ معاملہ مذہبی تہوار پر بھی در پیش نہ ہو جائے کہ کسی ايک مہینہ میں عاشورہ عید ميلاد النبی شب قدر کے ساتھ ہی دونوں عیدیں اور حج کی چھٹیاں ایک ساتھ نہ ہو جائیں!

تحریر: وقارانساء