متبادل توانائی کا فروغ حکومت کی اولین ترجیح ہے، عابد شیرعلی

National Experts Conferance

National Experts Conferance

لاہور (جیوڈیسک) صوبائی وزیربرائے معدنیات چودھری شیر علی خان نے کہا ہے کہ حکومت کوئلے اور سولر پروجیکٹس کے ذریعے انرجی مکس کے عمل کو فروغ دینے کیلیے بھرپور اقدامات اٹھارہی ہے تاکہ توانائی کے بحران کا مکمل خاتمہ کیا جاسکے۔

وہ لاہور چیمبر میں توانائی کے متبادل ذرائع کے موضوع پر منعقدہ کانفرنس سے خطاب کررہے تھے۔ لاہور چیمبر کے صدر اعجاز اے ممتاز، نائب صدر سید محمود غزنوی، کنوینرسٹینڈنگ کمیٹی برائے کوئلہ و متبادل ایندھن فضل احمد، یو ای ٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر فضل احمد خالد، ڈائریکٹر ٹیکنیکل اینڈ آپریشنز ڈی جی خان سیمنٹ ڈاکٹر محمد کاشف اور جی سی یو کی لیکچرر فاطمہ اکرم سمیت دیگر ماہرین نے اس موقع پر خطاب کیا۔ صوبائی وزیر نے کہا کہ توانائی کے متبادل ذرائع کو فروغ دینا حکومت کی اوّلین ترجیحات میں شامل ہے۔

پنجاب میں سو میگاواٹ کا سولر پاور پروجیکٹ پہلے ہی فعال ہوچکا ہے جبکہ پنڈ دادن خان میں کوئلے سے 300 میگاواٹ اور ساہیوال میں 1320 میگاواٹ کے پاور پروجیکٹس پائپ لائن میں ہیں۔ صوبائی وزیر نے کہا کہ پنجاب حکومت مائننگ سیکٹر کی تنظیم نو کررہی ہے تاکہ جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے کوئلے کے ذخائر سے بھرپور فائدہ اٹھایا جاسکے۔

انہوں نے کہا کہ کان کنی کے شعبے میں جدید ٹیکنالوجی کا فروغ وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف کی اوّلین ترجیح ہے۔ انہوں نے کہا کہ توانائی کی بچت کیلیے اقدامات اٹھانا بھی وقت کی اہم ضرورت ہے۔ لاہور چیمبر کے صدر اعجاز اے ممتاز نے کہا کہ پاکستان کو توانائی کے بحران کا سامنا ہے جس کی ایک بڑی وجہ توانائی کی پیداوار کیلیے روایتی ذرائع پر انحصار ہے لہذا توانائی کے متبادل ذرائع کو فروغ دینا بہت ضروری ہے۔ اعجاز اے ممتاز نے کہا کہ تین دہائیاں قبل پاکستان میں 70فیصد بجلی ہائیڈل جبکہ بقیہ دیگر ذرائع سے پیدا ہوتی تھی مگر اب صورتحال الٹ ہے۔

انہوں نے کہا کہ آج دنیا میں تقریباً چالیس فیصد بجلی کوئلے سے پیدا کی جارہی ہے جبکہ پاکستان میں یہ پیداوار ایک فیصد سے بھی کم ہے۔ انہوں نے کہا کہ جنوبی افریقہ، آسٹریلیا، چین، روس ، پولینڈ اور چیک ریپبلک میں 80 ہزار میگاواٹ بجلی زیر زمین کوئلے کو گیس میں تبدیل کرکے پیدا کی جارہی ہے لہذا ہمیں بھی ایسے ہی اقدامات اٹھانا ہونگے۔ محمود غزنوی نے کہا کہ توانائی کا بحران پاکستان کی معاشی نشوونما کو متاثر کررہا ہے لہذا توانائی کے متبادل ذرائع کو ہر قیمت پر فروغ دینا ہوگا۔