سفیر ڈیوڈ ہیل کی وزیراعظم نواز شریف سے ملاقات

David Hale and Nawaz Sharif Meeting

David Hale and Nawaz Sharif Meeting

اسلام آباد (جیوڈیسک) اسلام آباد میں تعینات امریکہ کے سفیر ڈیوڈ ہیل نے پیر کو پاکستان کے وزیر اعظم نواز شریف سے ملاقات کی جس میں دو طرفہ تعلقات سمیت باہمی دلچسپی کے امور پر گفتگو ہوئی۔ ایک مختصر سرکاری بیان میں بتایا گیا کہ ملاقات میں دونوں ملکوں کے درمیان مختلف شعبوں میں جاری تعاون پر بھی بات چیت کی گئی۔

واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے ہی امریکہ صدر براک اوباما کے معاون خصوصی اور امریکی قومی سلامتی کونسل کے سینیئر ڈائریکٹر برائے جنوبی ایشیا ڈاکٹر پیٹر لیوائے کے علاوہ پاکستان اور افغانستان کے لیے امریکہ کے نمائندہ خصوصی رچرڈ اولسن اور افغانستان میں تعینات بین الاقوامی افواج کے امریکی کمانڈر جنرل جان نکولسن نے بھی پاکستان کا دورہ کیا تھا۔

ان امریکی عہدیداروں کی پاکستانی عہدیداروں کے ساتھ ہونے والے ملاقاتوں کے دوران بھی انسداد دہشت گردی کی کوششوں کے علاوہ علاقائی اُمور خاص طور پر افغانستان کی صورت حال پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا تھا۔

دوسری طرف امریکہ کے وزیر خارجہ جان کیری نے پیر کو بنگلہ دیش کا دورہ کیا، جہاں ان کی بنگلہ دیش کی وزیراعظم حسینہ واجد اور وزیر خارجہ عبدالحسن محمودعلی کے ساتھ ہونے والی بات چیت کا مرکزی محور انسداد دہشت گردی کے لیے جانے والے اقدامات تھا۔

امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے بنگلہ دیش کے علاوہ بھارت کا بھی دورہ کرنا ہے تاہم سرکاری طور تاحال ایسا کوئی بیان سامنے نہیں آیا کہ وہ پاکستان کا دورہ بھی کریں گے۔

لیکن پاکستان میں مبصرین کا کہنا ہے کہ جب وہ اس خطے کا دورہ کر رہے ہیں تو یہ مناسب ہو گا کہ وہ پاکستان کا بھی دورہ کریں۔

معروف تجزیہ کار رسول بخش رئیس نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ اگر جان کیری پاکستان نہیں آتے تو اس سے پاکستان میں کوئی مثبت تاثر نہیں لیا جائے گا۔

“اگر نہیں آتے تو ایک تاثر جو پاکستان میں پیدا ہو رہا ہے کہ پاکستان کو علیحدہ رکھنے کی کوشش کی جا رہی ہے یا پاکستان علیحدگی کی طرف جا رہا ہے ۔۔۔۔ ۔ میرا خیال ہے کہ اب دیکھنا یہ ہے کہ کیا پاکستان بھی ان کی ایک منزل ہے یا بنگلہ دیش اور بھارت کا دورہ کر کے وہ واپس چلے جاتے ہیں”۔

تاہم انھو ں نے کہا کہ جب وہ اس خطےکا دورہ کر رہے ہیں تو انہیں پاکستان بھی آنا چاہیئے اور اُن کے بقول اس سے پاکستان میں یہ مثبت تاثر پیدا ہو گا کہ امریکہ سارے خطے کو ساتھ لے کر چلنا چاہتا ہے۔

“میرے اپنا خیال ہے کہ ان کو پاکستان کا دورہ کرنا چاہیئے کتنا بھی مختصر کیوں نا ہوں، تاکہ پاکستان نے افغانستان میں جو ایک کلیدی کردار ادا کیا ہے اور جس کے لیے اس نے بہت بڑی قیمت بھی ادا کی ہے تو وہ اس تاثر کو زائل نا کر دے کہ بھارت کے ساتھ امریکہ کے تعلقات گہر ے ہو رہے ہیں اور پاکستان کو نطر انداز کیا جارہا ہے” ۔

رسول بخش نے کہا کہ اگر جان کیری پاکستان کا دورہ کرتے ہیں تواس سے پاکستان اور امریکہ کے باہمی تعلقات پر بھی مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔

حالیہ دنوں میں پاکستان اور امریکہ کے درمیان اعلیٰ سطح رابطو ں میں اضافہ ہوا ہے، مبصرین کا ماننا ہے کہ دونوں ملکوں کے درمیان اعلیٰ سطحی رابطے پائیدار تعلقات کے لیے ضروری ہیں۔