امریکا دوسرے ممالک کے معاملات پر بیان دینے سے باز رہے، چین

China

China

بیجنگ (جیوڈیسک) چین نے امریکی ایڈمرل کے ایک تنقیدی بیان پر کہا ہے کہ امریکا کو دوسرے ممالک کے بارے میں بات کرنے سے باز رہنا چاہیے۔

چینی وزارتِ خارجہ نے امریکی کمانڈر برائے یو ایس پیسفک کمانڈ ایڈمرل ہیری ہیرس کے اس بیان پر اپنا ردِ عمل ظاہر کیا ہے جس میں انہوں نے اپنی طرف سے آسیان کے تین اہم ممالک کی ترجمانی کرتےہوئے کہا تھا کہ ساؤتھ چائنا سی پر ان کا بھی حق ہے۔

اس تناظر میں ایڈمرل ہیری ہیرس نے کہا تھا کہ ’چین انڈوپاک خطے میں ایک ایسی ارتقائی قوت ہے جو انتشار‘ کی وجہ بن رہی ہے۔ یہ بات انہوں نے نئی دہلی کے دورے پر ایک پینل ملاقات کے دوران کہی تھی ۔ ان کے ساتھ بھارتی بحریہ کے سربراہ ایڈمرل سنیل لانبا نے بھی کہا تھا کہ ’چین علاقے میں انتشار کا باعث بننے والی قوت ہے جس میں قوت اور اعتماد کی کمی بھی ہے‘۔
امریکی ایڈمرل نے یہ بات ساؤتھ چائنا سی کے تناظر میں کہی تھی جس پر آسیان تنظیم کے کچھ ممالک کو اعتراض ہے اور انہوں نے اس میں ملائیشیا ، فلپائن اور ویت نام کا حوالہ دیا تھا جو اس سمندری حصے پر چین کے تسلط پر پریشان ہیں۔

اس بیان کے ردِ عمل پر دیتے ہوئے چینی وزارتِ خارجہ کے ترجمان لیو کینگ نے کہا کہ اس سے قبل چین نے ان تین ممالک کا کوئی مؤقف نہیں سنا لیکن اب وہ (امریکی) اس بارے میں کہہ رہے ہیں اور امریکا کو ان ممالک کے بارے میں نہیں بولنا چاہیے۔

ترجمان نے مزید کہا کہ ہم اربوں ڈالر سے شروع ہونے والے بیلٹ اینڈ روڈ انشی ایٹو (بی آر آئی) کے ذریعے روابط کو بہتر بنانا چاہتے ہیں ہے اگر کوئی سمجھتا ہے کہ یہ قدم تباہ کن ہے تو ہم ان ممالک سے اس بارے میں خود براہِ راست بات کرسکتے ہیں‘۔

خیال رہے کہ امریکی ایڈمرل نے اپنی تقریر میں ویت نام، ملائیشیا اور فلپائن کا حوالہ دیا تھا کہ چین ان کی آبی حدود پر اپنا دعویٰ دائر کررہا ہے۔ ایڈمرل نے یہ بھی کہا تھا کہ ویت نام، ملائیشیا اور فلپائن اس معاملے پر بے چینی کا شکار ہیں۔

یاد رہے کہ ان پانیوں اور اس سے وابستہ وسائل پر ایسوسی ایشن آف ساؤتھ ایسٹ ایشین نیشنز (آسیان) ممالک بھی اپنا حق جتاتے ہیں جو قدرتی وسائل سے مالا مال ہے۔