پاک امریکا و بھارت اور افغانستان تعلقات بابت

India Pakistan US

India Pakistan US

تحریر : محمد اعظم عظیم اعظم
چلو، آج روز روز کی متھا خوری سے یہ بہت اچھا ہواکہ امریکا، افغانستان اور بھارت سے تعلقات کے تناظرمیں پاکستانی حکمرانوں، سیاستدانوں اور قومی سلامتی کے اداروں کے سربراہان مُلکی بقا ءاور سلامتی کے حوالے سے اپنے اندرونی سیاسی و ذاتی اختلافات کو بالائے طاق رکھ کر باہم متحد اور منظم ہوکر ایک پیچ پر آگئے ہیں اوراَب اُنہوں نے خالصتاََ ملی یکجہتی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ا مریکاو بھارت اور افغانستان سے اپنے تعلقات کے بابت کچھ تو منہ کھولااور زبان و لب ہلا کر اپنے وجود اور اپنی خودمختاری اور قومی بقا ءاورسلامتی کا تواپنی پاکستانی قوم اور دنیاکو احساس دلایاہے ورنہ تواَب تک ساری پاکستانی قوم اورپوری دنیا تو یہی سمجھتی رہی ہے کہ جیسے پاکستانی حکمران ، سیاستدان اور دیگراشخاص اپنے اپنے ذاتی و سیاسی مفادات کے حصول کے خاطراپنی پاکستانی قوم سمیت اپنی مُلکی سرحدوں کی سالمیت اور خودمختاری کوبھی امریکا و بھارت اور افغانستان کے ہاتھوں گروی رکھواچکے ہیں۔

اگرچہ ، آج پاکستانی حکمرانوں نے خطے سمیت دنیابھر میں دہشت گردی کے خلاف اپنے کردارسے متعلق اپنی اہمیت اجاگر کرنے اور امریکا اور افغانستان و بھارت سے اپنی خودمختاری اور سلامتی کے حوالوںسے ڈکٹیشن نہ لینے سے متعلق اتنی سے بات کہنے میں ایک طویل ترین عرصہ گنوادیاہے اور اِس دوران پاکستانی امریکی اشاروں پر بھارت و افغانستان سے اپنے تعلقات استوار کرنے کی دُھن میں اپنا اتنا جانی و مالی نقصان کرچکے ہیں کہ اگر یہ جانی اور مالی نقصان نہ ہواتو،تو یقینی طور پر پاکستان کا اقتصادی و معاشی اور سیاسی نقشہ ہی کچھ اور ہوتااوراَب تک تو پاکستان بھی اپنی ترقی و خوشحالی کے اہداف حاصل کرکے دنیا میں اپنا ایک مثبت اور تعمیری شاہکار کا روپ پیش کررہاہوتا،آج بڑے افسوس کے ساتھ یہ کہناپڑرہاہے کہ کم ازکم ایسا اقتصادی و معاشی اور سیاسی و اخلاقی لحاظ سے بدنمااور کھنڈرپاکستان تو نہ ہوتاجیساکہ اِن دِنوں نظرآرہاہے۔

تاہم گزشتہ دِنوں پاکستانی علاقوں میں بڑھتی امریکی ڈرون حملوں کی کارروائیوںاور پاک افغان تعلقات اوربھارتی کی جانب سے اقتصادی راہداری منصوبے میں مشکلات پیداکرنے سمیت شمالی وزیرستان میں شدت پسندوں کے خلاف جاری آپریشن ضربِ عضب کے 2سال مکمل ہونے پر پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل لیفٹیننٹ جنرل عاصم سلیم باجوہ نے بریفنگ دیتے ہوئے دوٹوک انداز سے افغانستان، امریکااور بھارت کو یہ باورکرادیاہے کہ ” طوررخم سے بغیردستاویزات کوئی نہیںآئے گا،فیصلہ فوج اور حکومت نے مل کرکیا ڈرون حملہ کہاں سے ہواپھر بتائیں گے، حملہ ہوگاتو جواب بھی ملے گا،افغانستان کی خفیہ ایجنسی منفی سرگرمیوں میں ملوث ہے،امریکی ڈرون حملے ناقابلِ قبول،تعلقات متاثرہوسکتے ہیں،اقتصادی راہداری کا منصوبہ کامیاب کرانا ہماری ذمہ داری ہے،افغان اتحادی افواج نے فرار ہونے والے دہشت گردوں کے خلاف کارروائی نہیں کی۔

Zarb e Azab

Zarb e Azab

اِس کے علاوہ جنرل عاصم سلیم باجوہ نے آپریشن ضرب عضب سے متعلق بریفنگ دیتے ہوئے بتایاکہ” آپریشن ضربِ عضب کے دوران 500فوجی شہید،3500دہشت گرد ہلاک،7904مربع کلومیٹر علاقہ کلیئر کرایاگیا، قبائلی علاقوں سے بھارتی اور افغان خفیہ ایجنسیوں کے نیٹ ورک ختم کئے ،992ٹھکانے تباہ کئے،7500اسلحہ سازفیکٹریاں تباہ کیں، پنجاب میں280آپریشنز کئے،کراچی سے1200کے قریب دہشت گرد پکڑے،52کومبنگ آپریشنز کئے © ©“ اِسی طرح جنرل عاصم سلیم باجوہ نے دوران بریفنگ ایسے بہت سے اہم نکات کا تذکرہ بھی کیا جویقینی طور پر قوم کا پاک فوج اور آپریشن ضربِ عضب کی دوسالہ کارکردگی پر اعتماد بحال کرنے میں خاصے معاون ومددگار ثابت ہوں گے۔جبکہ یہاں انتہائی غورطلب نقطہ یہ ہے کہ ایک طرف حکومتِ پاکستان اور پاک فوج خطے میں دہشت گردی کے خلاف جنگ میں فرنٹ لائن کا اہم ترین رول اداکررہی ہے مگر اِس کے باوجود بھی امریکاسمیت عالمی برادری کا پاکستان سے ہی ڈومور کا مطالبہ ہے یہ جانتے ہوئے بھی کہ آج پاکستان نے نہ صرف خطے بلکہ دنیابھر سے دہشت گردی کے جڑ سے خاتمے کے لئے اپنا سب زیادہ اہم کردار اداکیا ہے اور کررہاہے۔

مگر پھر بھی امریکاسمیت بین الاقوامی طاقتوںکا صرف پاکستان ہی سے ڈومور کا مطالبہ کیوں ہے؟؟جبکہ خطے میں دہشت گردوں اور دہشت گردی کی پیداوار کے حوالے سے افغانستان اور بھارت کی زمینیں بڑی ذرخیز ہیں اور ہمیشہ ہی سے دہشت گرد یہیں سے پیداہوتے ہیں مگر دنیابدنام پاکستان کو ہی کرتی ہے،کیا پاکستان سے ڈومور کا مطالبہ کرنے والوں کو افغانستان اور بھارت میں انتہا پسند ہندوو ¿ںکی دہشت گردی نظرنہیں آتی ہے؟؟اَب اِسی کو ہی دیکھ لیجئے ، کہ گزشتہ کئی دِنوں سے طورخم کے مقام میں پاک افغان سرحد پر افغان فورسز کی جانب سے بلااشتعال کی جانے والی فائرنگ سے میجر علی جواد چنگیزی کی شہادت کے بعدسے جیسی کشیدگی جاری ہے، اِس کی ابتداءبھی افغانستان سے ہوئی ہے اوریقینی طور پر کہاجاسکتاہے کہ طورخم گیٹ کی تعمیر کوروکنے کے لئے امریکااور بھارت نے ہی افغانستان کو فائرنگ کے لئے اُکسایاہے۔

تاہم اِس کے باوجود بھی حکومتِ پاکستان اور پاک فوج افہام وتفہیم اور مذاکرات سے مسئلے کا پُر امن حل نکالناچاہتی رہی ہے جس کے لئے پاکستانی خواہش پر مذاکراتی عمل شروع کیاگیااور طورخم میں پاک افغان سرحد پر دونوں فورسز میں سیزفائر اور چوکیوں پر سفیدجھنڈے بھی لہرائے گئے مگر چوتھے، پانچویں روز افغان فورسز نے امریکا اور بھارت کی جانب سے اُکسائے جانے پرایک بارپھر بلااشتعال فائرنگ شروع کردی جس کے نتیجے میں ایف سی کے 2جوان زخمی ہوگئے جب پاکستان کی برداشت کی حد جواب دے گئی اور اِس کے سرسے پانی اُونچاہوگیاتو پھر پاکستانی فورسزنے اپنے بھاری توپ خانے سے افغان فائرنگ کا منہ توڑجواب دے کر افغان فوجوں کی توپوں کی زبانیں کاٹ کر اِنہیں خاموش کرادیاایسے میں سوال یہ بھی پیداہوتاہے کہ افغانستان ایساکیوں اور کس لئے کررہاہے؟کہیںاِس لئے تو نہیں کہ ایسابھارت بھی پاکستان کے ساتھ کرتاہے؟؟۔

Azam Azim Azam

Azam Azim Azam

تحریر : محمد اعظم عظیم اعظم
azamazimazam@gmail.com