امریکا ہمارے سمندروں میں اشتعال انگیزی بند کر دے، چین

China

China

چین (جیوڈیسک) چین نے امریکا کو خبردار کیا ہے کہ وہ اس کے سمندروں میں اشتعال انگیزی بند کر دے۔

چینی وزارت دفاع نے ایک بیان میں امریکی طرز عمل پر شدید اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ جنوبی بحیرہ چین میں امریکی جنگی جہازوں کی مداخلت غیر قانونی اور اشتعال انگیز قدم ہی نہیں بلکہ واضح طور پر کشیدگی کو ہوا دینے کے مترادف ہے۔ امریکا ایسے اقدامات سے باز رہے کیونکہ ان کی وجہ سے چین کی خود مختاری اور اس کے بحری مفادات متاثر ہوتے ہیں۔

دریں اثنا ،چین کے سرکاری اخبار پیپلز ڈیلی نے اپنی تازہ ترین اشاعت میں چینی سمندروں میں امریکی جنگی جہازوں کی مداخلت پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایسے وقت میں جب جنوبی بحیرہ چین کے سمندروں سے تعلق رکھنے والے ممالک اپنے تعلقات بہتر کر رہے ہیں اور متنازع مسائل کا مناسب حل تلاش کرنے کی کوشش شروع کر چکے ہیں۔

امریکی تباہ کن جہازوں کی مداخلت یہ واضح کرتی ہے کہ واشنگٹن جنوبی بحیرہ چین میں امن و استحکام نہیں چاہتا ، امریکا کو معلوم ہونا چاہیے کہ اس قسم کے اقدامات کے نتیجے میں وہ بہت تیزی کے ساتھ اپنے عالمی اثر و رسوخ سے محروم ہو جائے گا۔

اخبار نے مزید کہا کہ امریکی جنگی جہازوں کی یہ مداخلت اس وقت ہوئی جب فلپائن کے صدر راڈ ریگو ڈو ٹرٹی نے چین کا دورہ کیا اور اس دوران چین اور فلپائن کے مابین کئی اہم معاہدوں پر دستخط کئے گئے۔

اخبار نے کہا کہ واشنگٹن ایشیا بحرالکاہل کے علاقے میں اپنا اثرو رسوخ صرف اسی طرح قائم رکھ سکتا ہے کہ وہ خطے کی ترقی میں فعال کردار ادا کرے کیونکہ علاقے پر قبضے سے متعلق اس کی دیرینہ ذہنیت اب علاقے کے ممالک کی امن، تعاون اور ترقی کی خواہش سے کوئی مطابقت نہیں رکھتی۔ حالیہ برسوں میں امریکا نے جہاز رانی کی آزادی کے بہانے جنوبی بحیرہ چین میں مداخلت کی۔

یہی نہیں بلکہ وہ چین اور فلپائن کے درمیان اختلافات پیدا کرنے کی کوششیں بھی کر رہا ہے ، امریکا کو معلوم ہونا چاہیے کہ صرف فوجی ہتھیاروں سے اور تنازعات کو ہوا دے کر کوئی ملک سپر طاقت نہیں بن جاتا ۔ چین اپنی علاقائی خود مختاری اور یکجہتی کے تحفظ کیلئے پر عزم ہے۔