ٹرمپ کی دھمکیوں کو سنجیدگی سے لینا ہو گا ورنہ

 Donald Trump

Donald Trump

تحریر : محمد اعظم عظیم اعظم
ایک طرف خبطی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ہے جو کہ افغانستان میں اپنی ناکامیوں کا ملبہ پاکستان پر ڈالنا کراپنی جان چھڑانا چاہ رہا ہے جس کے لئے یہ ہمیں دھمکیوں پہ دھمکیاں دیئے جا رہا ہے اور ہمیں اپنی جنگ میں جھونک کر اپنی سُبکی مٹانا چاہ رہاہے جبکہ اِدھر ہماری تھالِ سیاست کے چار بیگن کالے سفید ہرے جامنی اور لمبے موٹے گول اور چھوٹے یعنی نواز،زرداری ،عمران اور قادری یہی تو وہ چار عناصر ہیں جنہوں نے اپنی غیرسنجیدہ سیاسی شغل مستی سے مُلکی سیاست کو سرپر اُٹھا کر سارے مُلک میں ایک عجیب و غریب بھونچال پیداکررکھاہے یہ اِس طرح اگلے الیکشن میں بازی لے جا نے کے لئے بھی کمر بستہ ہیں اور تھالِ سیاست میں یہ سارے بیگن اپنے انداز سے اِدھر اُدھر ڈھنگ(ڈول) رہے ہیں ، آج عالمِ بے خودی میں یہ ایک دوسرے پر الزام لگا رہے ہیں، آستینیں چڑھا کر آمنے سامنے کھڑے ہورہے ہیں ،سرپھوڑ رہے ہیں، گربیان پکڑرہے ہیں، برداشت کی حدوں کو پھلانگ رہے ہیں، لڑنے مر نے کو بھی تیار ہیں ،ماضی میں ایک دسرے کو کبھی بھی برداشت اور چہرہ نہ دیکھنے والے بغل گیر ہورہے ہیں، اگلا الیکشن جیتنے کے لئے نئے سیاسی اتحاد بن رہے ہیں پرا نے ٹوٹ رہے ہیں،ایک سے مل کر دو ہو رہے ہیںتو دوسے تین بننے کا سلسلہ ہنوزجاری ہے یہ سب محض ایک کو گرا نے اور دوسرے ا ونچا اُٹھا نے کے لئے ہورہاہے کو ن نہیں جا نتا ہے کہ تھالی کے بیگن یا بیگنوں کی تو فطرت اور خصلت ہی ایسی ہوتی ہے کہ یہ جس تھال میں ہو تے ہیں اپنے مفادات میں اِدھر اُدھر لُولڑکھتے ڈولتے (ڈھنگتے) ہی رہتے ہیں اِن دِنوں اِسی لئے تو مُلکِ پاکستان میں تھالِ سیاست کے چاربیگن اپنی مستیوں میں مگن ہیں اور ایک دوسرے کی ٹا نگ کھینچنے میں لگے ہو ئے ہیں۔

حالانکہ ہماری مغربی اور مشرقی سرحدوں پرہمارا دُشمن جنگ کی تیاریاں کئے بیٹھا ہے مگر اندرونی اور بیرونی خطرات سے غافل ہما رے حکمران اور سیاستدان اِس حال میں بھی غیرسنجیدگی کا مظاہرہ کئے ہوئے ہیںجبکہ وقت آگیاہے کہ تھالِ سیاست کے تمام سیاسی کالے ہرے سفید جامنی اور موٹے گول لمبے چھوٹے بیگنوںاورہماری برف سے زیادہ ٹھنڈی اور مرچ سے زیادہ ترش کڑوی عوام اورہمارے قومی اداروں کو نفسیاتی جنونی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ہیجانی کیفیت کوسمجھتے ہوئے پاکستان کو مسلسل ملنے والی خطرناک انجام کی دھمکیوں پر ایک صفحہ پر آنا ہوگا ورنہ ۔۔۔؟ ہمار ے حصے میں سوا ئے کفِ افسوس کہ شاید کچھ نہیں آئے گا۔ جبکہ اُدھرنئے سال 2018ءکے پہلے ہی روز خبطی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پاکستان کے نومور کے جواب میں پوری قوت کے ساتھ ڈومور کی ایک اور دھمکی داغ دی ہے جس کا کہنا ہے کہ” پاکستان نے امریکا کو جھوٹ اور دھوکے کے سوا کچھ نہیں دیا ہے، 15سال میں 33ارب ڈالر کی امداد دی، مگر اِس کے بدلے پاکستان نے امریکا کے لئے کچھ نہیں کیا ہے،پاکستان اپنے یہاں دہشت گردوں کو پنا ہ دیتا ہے اَب ایسا نہیںچلے گا “۔

بہر کیف ،جس انداز سے دیوانہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پاکستان کویہ دھمکی دے رہا تھا اِس بار اِس کا لہجہ بہت سخت تھا دنیا نے دیکھا کہ جب بھا رتی یاراور ہندوستا نی پٹھو اور افغانستان کے عاشق ڈونلڈ ٹرمپ کے منہ سے پاکستان کے لئے دھمکی آمیز یہ جملے اداہو رہے تھے اِن جملوں کے ساتھ اِس کے منہ سے غصے کی وجہ سے جھا نک بھی نکل رہے تھے یہ سب کہتے ہو ئے یہ بلکل پاگل اور دیوا نہ لگ رہاہے تاہم ٹرمپ کا غصہ بے معنی ہے اِسے پاکستان کو اپنی جنگ کا حصہ بننے کے لئے ڈومور کی دھمکی دینے کے بجا ئے ٹھنڈے دل و دما غ سے ڈونلڈ ٹرمپ کو پہلے اپنا احتساب کرنا چا ہیئے تھا معاف کیجئے گا مگر یہ اِس سے عاری ہے مگر دنیا ٹرمپ کو پاکستان کے خلاف کو ئی انتہا ئی قدم اُٹھا سے پہلے اِس خبطی کو یہ ضرور بتا دے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں امریکا اور اتحادی افواج سے کہیںزیادہ جا نی اور مالی نقصان پاکستان کا ہوا ہے تمہارے 33ارب ڈالر کی امداد کی حیثیت پاکستان کی قربانیوں کے سامنے کچھ نہیں ہے یہ تو پاکستان کا ہی اعلیٰ ظرف ہے کہ یہ ابھی تک خا موش تھا مگر تمہاری بار با ر کی ڈومور کی ضد اور ہٹ دھرمی کے جوا ب میں پاکستان نے اپنا بند منہ کھولنا شروع کیاہے اَب جس کا پاکستان ہر فورم اور دنیا کے ہر پلیٹ فارم پر گردن تان کر اور سینہ پھولا کر جوا ب دے گا اور ڈومور کا مطالبہ کرنے والے امریکا کو نو مور کا منہ توڑ جوا ب دے کر اِس کی اصلیت بھی دنیا کے سامنے کھول کھول کربیان کرے۔

گاتا کہ امریکی ہٹ دھرمی اور ضد سے دنیا کو آگاہی حاصل ہو اور لگ پتہ جا ئے کہ دنیا کا دہشت گردِ اعظم شیطان الستاد روئے زمین پر امریکا ہے جو امداد اور قرضے دے کر پاکستان جیسے دنیا کے غریب ممالک کی مجبوریاں خریدتا ہے اوراِنہیں( مجبوروں کو) کیسے دھمکیاں دے کر اپنے مقاصد کے لئے استعمال کرتا ہے۔اِس منظر اور پس منظر میں جب جنونی امریکی صدر نے تازہ ایک اوردھمکی پاکستان کو دی ہے آج جس کی دھمکی پر ڈرتے ڈرتے ہی سہی ہما رے حکمران سیاستدان اور عسکری قیادت کسی حدتک ضرور مطمئن دِکھا ئی دیتے ہیں اور ٹرمپ کی ہر دھمکی کو خندہ پیشا نی سے برداشت کرتے ہوئے اِس کی اگلی پچھلی تمام دھمکیوں کا جوا ب دینے کے لئے جواز تیار کئے ہو ئے ہیں (آخر کب تک)یہ خاموش رہیں گے َ؟ اور امریکا کو کب منہ کھول کر جوا ب دیں گے؟ آج جس کا پوری پاکستا نی قوم کو بڑی بے چینی سے انتظار ہے ۔ ہاں ، البتہ، چلیں یہ بہت اچھا ہوا ہے کہ آج پہلی بار امریکی صدر خبطی ڈونلڈ ٹرمپ کی نئی دھمکی پر امریکی سفیر کو دفترخارجہ طلب کرلیاگیا او ر امریکی سفیر سے ٹرمپ کی دھمکی پر سخت ترین ردِ عمل کا بھی اظہار کیا گیا اور ساتھ ہی یہ بھی باور کردیا گیا بلکہ یہ بھی امریکی سفیر کو بتادیاگیاہے کہ امریکی صدر ٹرمپ کی نئی دھمکی پر ریاست پاکستان کے تمام ریاستی ادارے اور سول اور عسکری قیادت ایک پیچ پر ہے۔

امریکی صدر کے پاکستان کو نئی دھمکی کے خلاف شدید احتجاجوں کا سلسلہ جاری ہے اور وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے مُلک کی تمام سیاسی اور مذہبی جماعتوں سے رابطہ کرکے ایک اہم اجلاس مدعو کیا جس میں تمام سیاسی اور مذہبی جماعتوں نے باہم متحد و منظم ہو کرٹرمپ کی دھمکی پر اپنے شدید ردِ عمل کا اظہار کرکے یہ میسج دیا کہ امریکا یہ گمان نہ کرے کہ پاکستانی قوم اور قومی ادارے اپنے سیاسی اور فروعی اور ذاتی اختلافات کی وجہ سے منتشر ہیں ایسا نہیں ہے ہم اپنی بقا اور خودمختاری اور سا لمیت کے لئے کل بھی ایک پیچ پر تھے اور آج بھی ایک پیچ پر ہیں امریکا سمیت کسی نے بھی پاکستان کی جانب میلی آنکھ سے دیکھا تو آنکھ نکالی جا ئے گی ۔اگرچہ اِس میں شک نہیں ہے کہ ٹرمپ اپنی افغان جنگ کی شکست کا بدلہ پاکستان پر الزا م تراشیاں کرکے اور ہولنا ک انجام کی دھمکیاں دے کر پاکستان کو دبا و ¿ میں لانا چا ہتا ہے جیسا کہ یہ ماضی میں بھی کیا کرتا تھا اور ہم بکری کے بچے کی طرح بڑی معصومیت سے اِس کی دھمکیوں میں آر بَلی چڑھ جا یا کرتے تھے مگر اَب ایسا نہیںہوگا جیسا کہ امریکا ہم پر اپنی مرضی چلا کر ہمیں اپنے اُلٹے سیدھے مفادات کے لئے بکرے کی ما نند پکڑ کر ذبح کردیا کرتا تھابہت ہو گئی ہے ہم امریکی دھمکیوں میں آن کر اپنا بہت کچھ تباہ و برباد کرچکے ہیں آخر کب تک ہم ایسا کرتے رہیں گے ؟ اورہم امریکی دبا و ¿ اور دھونس دھمکی کی وجہ سے اِس کی جنگ کا حصہ بن کر اپنا سبق کچھ تباہ وبرباد کرتے رہیں گے؟ (ختم شُد)

Azam Azim Azam

Azam Azim Azam

تحریر : محمد اعظم عظیم اعظم
azamazimazam@gmail.com