سلام امجد صابری 1976……2016

ہاتھوں پہ جس کے سارے زمانے نے بیعت کی
اپنے ہی اس کے ہاتھوں مسلماں نہ ہو سکے

کیسا ہے گل فروش کہ گل تو بہت سے ہیں
ان کے سنبھالنے کو جو گلداں نہ ہو سکے

رحمت کا صبح و شام جو بیغام لا رہا
اس کے لیئے ہی رحم کا ساماں نہ ہو سکے

اس شہر کی فضاؤں میں رقصاں رہے گی موت
جو اپنے رہنماوں پہ حیراں نہ ہو سکے

ہر روز سانحات مقدر ہیں ان کے جو
اپنے کیئے پہ سالوں پشیماں نہ ہو سکے

قاتل کھڑے ہیں ایسے جنازے میں صف بصف
ممتاز ان سے بڑھ کے نگہباں نہ ہو سکے

Amjad Sabri

Amjad Sabri

تحریر : ممتاز ملک