امجد صابری کی بےضرر آواز خاموش ہوگئی

Amjad Sabri

Amjad Sabri

تحریر: سید انور محمود
بہت سے لوگ کہہ رہے کہ کراچی آپریشن سیاسی ہوچکا ہے اس لیے بہت ضروری ہے کراچی آپریشن کو سیاست سے علیحدہ رکھا جائے اور شاید اس موقع پر یہ کہنا مناسب نہ ہو کہ امجد صابری کا قتل اور چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ کے صاحبزادئے کا اغوا کراچی آپریشن کی ناکامی ہے۔چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ جسٹس سجاد علی شاہ کے صاحبزادے اویس علی شاہ پیر 20 جون 2016 کی دوپہر کلفٹن کےایک سپر سٹور پر گئے جہاں سے واپسی پر انہیں اغوا کرلیا گیا۔ عینی شاہدین کے مطابق سفید رنگ کی کار میں سوار نامعلوم افراد نے انہیں پکڑا اور اپنی گاڑی میں زبردستی ڈال کرلے گئے،مسلح افراد چار تھے جنہوں نے اویس کو اسلحے کے زور پر گاڑی میں ڈالا۔ چاروں افراد نے نقاب کیا ہوا تھا جبکہ ٹوپیاں بھی پہن رکھی تھیں، یہ کارروائی بھرئے مجمع کے سامنے کی گئی جہاں پولیس بھی موجود تھی۔ جسٹس سجاد علی شاہ کی جانب سے پولیس کو اویس علی شاہ کی گمشدگی کی رپورٹ رات نو بج کر دس منٹ پر کی گئی جبکہ انہوں نے اویس علی شاہ کے اغوا کا بھی خدشہ ظاہر کیا۔ میری پوری دعا ہے کہ جسٹس سجاد علی شاہ کے صاحبزادئے جلد از جلد اپنے گھر واپس لوٹ آیں، ہر وہ شخص جو صاحب اولاد ہے جسٹس صاحب اور انکے اہل خانہ کا درد محسوس کررہا ہوگا۔

بائیس جون 2016 کوکراچی میں مرحوم غلام فرید صابری قوال کے بیٹے عالمی شہرت یافتہ قوال امجد صابری کوانکے گھر کے قریب لیاقت آباد دس نمبر پر دو موٹرسائیکل سوار دہشت گردوں نے ان کی گاڑی پر فائرنگ کرکے ان کو قتل کردیا، جبکہ ان کے ساتھ موجود ان کے بڑےبھائی سلیم صابری زخمی ہوگئے۔ ملزمان نے امجد صابری کو ان کے والد غلام فرید صابری کے نام سے منسوب انڈر بائی پاس کے قریب ہی ٹارگٹ کیا۔ امجد صابری کی نہ کوئی سیاسی وابستگی تھی اور نہ ہی کسی فرقے سے کوئی خاص تعلق۔ امجد صابری نے کسی ایک مسلک اور فرقے کے ساتھ ناطہ نہیں جوڑا، اسکا فن سب کے لئے عقیدت کا سبب رہا۔ ٹی وی شوز میں جب وہ قوالی نہیں گارہا ہوتا تھا تو پھر رفیع کو گالیتا تھا۔لباس کے معاملے میں بھی وہ آزاد خیال تھا کبھی جینز اور کرتا پہن لیا اور جب ضرورت ہوتی تو قوال پارٹی کا لباس پہن لیتا۔لوگوں سے ہنسی مذاق بھی کرلیا کرتا تھا، غرضیکہ کسی بھی زاویئے سے شاید ہی کوئی یہ سوچتا ہو کہ اس بےضرر انسان کو کوئی قتل بھی کرسکتا ہے۔

social media

social media

میں نے ایک سینیر تجزیہ نگا ر سے پوچھا کہ امجد صابری کے قتل کی کیا وجہ ہوسکتی ہے تو انکا جواب تھا کہ شہرت رکھنے والے لوگوں کو قتل کرنے کا فائدہ دہشت گردوں کو ہوتا ہے، امجد صابری جیسوں کے مارے جانے کی خبر لمحہ بھر میں پوری دنیا میں پہنچ جاتی ہے۔ چینلوں پر بریکنگ نیوز بنتی ہیں، اخباروں میں شہ سرخیاں چھپتی ہیں، سوشل میڈیا چیخ اٹھتا ہے۔اداریئے لکھے جاتے ہیں، کالم تحریر ہوتے ہیں، ٹاک شوز میں ان سانحات کا ذکر چلتا رہتا ہے ۔ پھر کیا ہوتا ہے، وہی جو دہشت گرد چاہتے ہیں، خوف و ہراس کی فضا بنتی ہے، تعلیمی ادارے بند کیے جاتے ہیں، ہر قسم کے کاروبار متاثر ہوتے ہیں، معاشی بے چینی پھیلتی ہے، معاشرئے میں بے یقینی کے ساتھ ساتھ روزمرہ کی زندگی متاثر ہوتی ہے، سکون کی جگہ بے سکونی اور روشنی کی جگہ اندھیرا جگہ بنالیتا ہے، اور یہ ہی دہشت گردوں کا مقصد ہوتا ہے۔

اسی شام بائیس جون 2016 کوہی امجد صابری کے بہیمانہ قتل کے واقعے کے بعد جس علاقے میں امجد صابری کو قتل کیا گیا اس سے چند کلو میٹر کے فاصلے پر اور کچھ گھنٹے بعد ہی تین ہٹی کے قریب نامعلوم ملزمان نے نوحہ خواں فرحان علی وارث کی گاڑی پر فائرنگ کردی، گارڈ کی جوابی فائرنگ سے حملہ آور فرار ہوگئے۔ فرحان علی وارث تو گاڑی میں موجود نہیں تھے لیکن پولیس گارڈ کی جوابی فائرنگ سے حملہ آور فرار ہوگئے۔اگلے روز مرحوم امجد صابری کی تدفین پاپوش نگر کے قبرستان میں کی گئی۔ مرحوم کے جنازے میں گرمی اور روزئے کے باوجود عوام کی ایک کثیرتعداد نے شرکت کی جو دہشت گردوں کو ایک واضع پیغام تھا کہ حملہ چاہے پشاور میں ہو یا چارسدہ میں ، لاہور میں ہو یا کراچی میں، پاکستان کے عوام دہشت گردوں سے نہیں ڈرتے۔ امجد صابری کا قتل پاکستان اور فن قوالی کیلئے بہت بڑا نقصان ہے۔ ہر پاکستانی یہ جاننا چاہ رہا ہے کہ امجد صابری کو کیوں ماراگیا؟ اس سے ایسی کیا خطا ہوئی کہ بات اس کے قتل تک پہنچی؟ ایک خوش آواز جس نے بچپن سے ہی بڑی محبت اور عقیدت سے حمد، نعت اور منقبت پڑھی، نرم مزاج، نرم گفتار اور ہنستا مسکراتا گلوکار ہر ٹی وی شو کی جان تھا۔ کیا یہ ہی وجہ اس کی موت کا سبب بنی۔

Ovais Ali Shah

Ovais Ali Shah

امجد صابری کا قتل ہوجاتا ہے اور چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ جسٹس سجاد علی شاہ کے صاحبزادے اویس علی شاہ کا دن دھاڑئے اغوا، کون ذمہ دار ہے، کوئی نہیں کیونکہ صوبے کے چیف منسٹر قائم علی شاہ کا فرمانا ہے کہ وہ کوئی پیر فقیر نہیں کہ بتادیں کہ امجد صابری کے قاتل کب پکڑے جائیں گے، کیا آپ نے کبھی اس طرح کا غیر ذمدارانہ بیان کسی چیف منسٹرکا سنا ہے۔ پچاسی سالہ یہ نااہل شخص سندھ کے عوام کےلیے ایک عذاب ہے، جس کو عوام کے مسائل سے کوئی دلچسپی نہیں۔ایک طرف دہشت گرد شاید اویس شاہ کے اغوا کی صورت میں عدالتوں کو دبانے اور ڈرانے کی کوشش کررہے ہیں اور دوسری طرف امجد صابری کو قتل کرکے سیاست دانوں اور عوام میں خوف و ہراس پھیلا رہے ہیں۔ دو بڑئے واقعات کے بعد پاکستان کی پوری سیاسی اور عسکری قیادت کراچی پہنچ گئی ہے۔ وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار نے کہا کہ ان واقعات کا مقصد کراچی میں خوف وہراس پھیلا نا ہے۔سیکورٹی ادارے جلد امجد صابری کے قاتلوں کو گرفتار کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔

جب کوئی بڑا واقعہ ہوتا ہے تو پولیس اپنی جان بچانے کے لیے بے گناہ لوگوں کو پکڑ لیتی ہے اور بیان یہ آجاتا ہے کہ مجرموں کو پکڑ لیا، اس مرتبہ بھی ایسا ہی ہوا ہے اور اس کے ساتھ ہی ایک تماشہ یہ ہوا ہے کہ امجد صابری کی ٹارگٹ کلنگ کے تحقیقاتی افسر کو چار روز بعد ہی تبدیل کردیا گیا۔مبصرین کی رائے میں چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ کی بیٹے کے اغوا کے بعد اغوا کاروں کی جانب سے تاحال کوئی رابطہ نہ ہونا زیادہ تشویش ناک بات ہے۔ اس سے شبہ یہی ہوتا ہے کہ اغوا کاروں کا مقصد شاید تاوان کا حصول نہیں جبکہ امجد صابری کا قتل معاشرے میں ہم آہنگی کی بحال ہوتی فضا کو ایک دھچکا لگانا ہے کیونکہ ایک ایسے غیر متنازعہ فنکار کو جو تمام فرقوں میں یکساں مقبول ہو اور قطعی بے ضرر ہو، اسے قتل کرنا کسی ذاتی تنازعے کا نتیجہ نہیں ہو سکتا۔ بہرحال اب یہ بات طے ہے کہ پاکستان کے عوام کی سوچ واضح طور پرتقسیم ہوچکی ہے، ایک وہ ہیں جو امجد صابری کی آواز سے آواز ملارہے ہیں اور دوسرے وہ ہیں جو اس آواز کو ختم کرنا چاہتےہیں۔

S. Anwer Mahmood

S. Anwer Mahmood

تحریر: سید انور محمود