میرکل سعودی عرب میں، کئی اہم سمجھوتوں کو حتمی شکل دے دی گئی

Angela Merkel

Angela Merkel

سعودی عرب (جیوڈیسک) جرمن چانسلر میرکل نے اپنے دورہ سعودی عرب کے دوران کئی اہم سمجھوتوں کو حتمی شکل دے دی ہے۔ جب وہ جدہ پہنچیں تو سعودی بادشاہ نے ان کا استقبال کیا۔ میرکل کے ہمراہ تاجروں کو ایک بڑا وفد بھی اس دورے پر سعودی عرب پہنچا ہے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے میڈیا رپورٹوں کے حوالے سے بتایا ہے کہ جرمن چانسلر انگیلا میرکل تیس اپریل بروز اتوار سعودی شہر جدہ پہنچیں تو ان کا شاندار استقبال کیا گیا۔ سات برسوں بعد میرکل پہلی مرتبہ سعودی عرب کا دورہ کر رہی ہیں۔ جرمن سفارتی ذرائع کے مطابق اس دوران وہ سعودی حکومت سے کئی اہم حساس معاملات پر گفتگو بھی کریں گی۔ ان میں مہاجرین کو پناہ دینے کا معاملہ بھی زیر بحث آنے کی توقع ہے۔

انگیلا میرکل سعودی عرب کے بعد متحدہ عرب امارت بھی جائیں گی۔ توقع ہے کہ میرکل گلف ممالک کے ساتھ ملاقاتوں میں زور دیں گی کہ وہ مہاجرین کے بحران کے دوران زیادہ فعال کردار ادا کریں اور خطے میں شورش زدہ ممالک سے ہجرت کرنے والے افراد کو پناہ بھی دیں۔ بتایا گیا ہے کہ میرکل بالخصوص سعودی حکام کے ساتھ گفتگو میں ریاض حکومت کی طرف سے ایسے مذہبی اداروں کی فنڈنگ پر اپنے تحفظات کا اظہار کریں گی، جو مبینہ طور پر اسلام کے ایک خاص مکتب فکر کا پرچار کر رہے ہیں۔

جرمن ذرائع کے مطابق میرکل کے اس دو روزہ دورے کا ایک مقصد دنیا کے بیس بڑے صنعتی ملکوں اور ترقی کی دہلیز پر کھڑے ملکوں کے گروپ جی ٹونٹی کی اُس سربراہ کانفرنس کی تیاریاں کرنا بھی ہے، جو جولائی میں جرمن شہر ہیمبرگ میں منعقد ہو گی اور جس میں سعودی عرب بھی شریک ہو گا۔ دیگر کئی مغربی اعلیٰ خواتین سفارتکاروں اور رہنماؤں کے برعکس میرکل نے قدامت پسند سعودی عرب میں اپنے بال نہیں ڈھانپے۔

سعودی حکام نے بتایا ہے کہ جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے آج بروز اتوار سعودی عرب کے ساتھ عسکری تعاون و تربیت کے حوالے سے ایک اہم معاہدے پر دستخط کر دیے ہیں۔

یوں سعودی فوجی جرمن افواج کی تنصیبات پر تربیت حاصل کر سکیں گے۔ تاہم اس حوالے سے زیادہ تفصیلات عام نہیں کی گئی ہیں۔ دونوں ممالک نے سعودی خواتین پولیس اہلکاروں کی تربیت اور تعاون کی ایک ڈیل کو بھی حتمی شکل دے دی ہے۔

اس کے علاوہ اس دورے کے دوران کئی اور دو طرفہ سمجھوتے بھی طے کیے جائیں گے۔ برلن حکومت کے مطابق اس دورے میں ہتھیاروں کے لین دین پر بات نہیں ہو گی۔ اس دورے میں ’اسلامک اسٹیٹ‘ کے خلاف کارروائیوں کے ساتھ ساتھ شام میں جاری جنگ اور ہمسایہ ملک یمن کی خانہ جنگی میں سعودی عرب کی مداخلت پر بھی بات ہو گی۔