شہدائے انجیرہ کی تیسری برسی جھالاوان سمیت بلوچستان میں انتہائی عقدت اور احترام سے منائی گئی

Shuhda e ANJEERA DUA

Shuhda e ANJEERA DUA

khuzdar Shuhda e ANJEERA Ceremony

khuzdar Shuhda e ANJEERA Ceremony

خضدار (رپورٹ /یو نس بلوچ) شہدائے انجیرہ کی تیسری برسی جھالاوان سمیت بلوچستان کے مختلف علاقوں میں انتہائی عقدت اور احترام سے منائی گئی سب سے بڑا تقریب تخت جھالاوان انجیرہ میں منعقد ہواجس سے وزیر اعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سیاسی و عسکری قیادت ایک بیج پر ہیں جب تک ایک محب وطن قبائلی زندہ ہے پاکستان اور بلوچستان کو کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتا اور نہ ہی ہمارے اس عظیم رشتے کو ختم کیا جاسکتا ہے ۔ہماری آبا و اجداد نے اپنی مرضی اور خوشی سے پاکستان میں شمولیت اختیار کی تھی اب پاکستان ہم سب کا مشترکہ ملک ہے۔

اس کی ہرطرح حفاظت کرنا ہماری ذمہ داری ہے بلوچستان کسی کے باپ کی میراث نہیں کہ وہ لندن اور سوئزرلینڈ میں بیٹھ کر اس کے مستقبل کا فیصلہ کریں انگریز کی بھگی کھینچنے والے مٹھی بھر عناصر پاکستان کو نقصان پہنچانے کے لئے را کے ساتھ جو حکمت عملی طے کر کے بلوچستان کے امن کو تہہ و بالا کرنے کی کوشش کی ہم ان کو ان کے مقاصد میں کامیاب ہونے نہیں دیں گے ،حیر بیار مری اور براہمداغ بگٹی اگر بلوچستان کے عوام کے ساتھ ہمدرد ہیں تو میں انہیں کہتا ہوں کہ وہ واپس آ جائیں پاکستان اور بلوچستان کی سیاست کریں اگر بلوچستان کے عوام انہیں اپنا نمائندہ منتخب کریں تو ہمیں قبول ہو گا مگر اس بات کو یاد رکھا جائے کہ اب ملک کی سیاسی و عسکری قیادت عوام کا خون بہانے کی اجازت نہیں دے گی اور نہ ہی بندوق کی نوک سے اپنا نظریہ عوام پر مسلط کرنے کی اجازت دی جائے گی ان خیالات کا اظہار انہوں نے شہدائے زہری کی تیسری برسی کی مناسبت سے تخت جھالاوان انجیرہ میں منعقدہ تعزیتی جلسہ عام سے خطاب کے دوران کیا تعزیتی جلسے سے ، کمانڈر سدر ن کمانڈ لیفٹننٹ جنرل عامر ریاض ،صوبائی وزراء نواب محمد خان شاہوانی ،سردار محمد اسلم بزنجو ،میر سر فراز بگٹی ،رکن قومی اسمبلی سردار کمال خان بنگلزئی ،رکن صوبائی اسمبلی میر عاصم کرد گیلو ،ڈپٹی میئر میر یونس بلوچ ،نصیب اللہ بازئی ،سردار نجیب اللہ سنجرانی ،محمد طارق بٹ ،جاوید سوز،عید محمد ایڈووکیٹ ،اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔

اس موقع پر 33ڈویژن کے میجر جنرل اظہر عباس ،آئی جی فرنٹیر کور بلوچستان شیر افگن نیازی ،آئی جی بلوچستان پولیس احسن محبوب ،سینٹر آغا شہباز خان درانی ،سردار شہباز خان محمد حسنی ،سردار علی محمد قلندرانی ،سردار مہم خان گرگناڑی ،سردار مہرا للہ قمبرانی ،میر گل خان ساسولی ،ڈسڑکٹ چیئرمین خضدار آغا شکیل احمد درانی ،کمشنر قلات ڈویژن ڈاکٹر محمد اکبر حریفال ،بلوچستان حکومت کے ترجمان انوار الحق کاکڑ ،رکن صوبائی اسمبلی میر عبدالقدوس بزنجو ،مشیر معدنیات سردار درمحمد ناصر ،سیکرٹری صحت ڈاکٹر محمد عمر سمیت ہزاروں کی تعداد میں قبائلی عمائدین ،سرداران اور عوام نے شرکت کی وزیر اعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری نے اپنے خطاب میں کہا کہ ہمیں خوشی ہے کہ بلوچستان کے عوام نے بندوق کی نوک کو مسترد کر دیاہے وزیر اعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری نے اپنے خطاب میں کہا کہ یہ لوگ جو آزادی کی بات کرتے ہیں میں سوال کرتا ہوں کیسی آذادی چائیے انہیں۔

آج بھی بلوچستان میں لوگوں کے گھروں میں بغیر لائسنس کے اسلحہ موجود ہیں ایرانی غیر قانونی کاروباری دیدہ دلیری سے کی جا رہی ہے میں یقین کے ساتھ کہتا ھوں کہ جو آذادی پاکستان میں ہے وہ کسی اور ملک میں نہیں ۔۔پہاڑوں پر جانے والے نوجوان یہ جان لیں کہ انہیں ورغلانے والے خود بلوچ قوم کے سروں کا سودا کرکے لندن اور سوئزرلینڈ میں پر تعش زندگی گزار رہے ہیں لہذا بھٹکے ہوئے نوجوان واپس آ جائیں ۔قومی دھارے میں شامل ہو کر ملک و قوم کی خدمت کریں ۔ان کا کہنا تھا کہ بعض لوگ یہ کہتے تھے کہ نواب ثناء اللہ خان زہری کے بچوں کو شہید کر کے اس کی کمر توڑدی گئی ہے۔ میں ان عناصر کو کہنا چاہتا ھوں کہ آج کے عوام کا جم غفیر ان کے لئے ایک ریفرنڈم ہے کہ جھالاوان کے عوام پاکستان کی سالمیت چاہتے ہیں اس مجمع کا ہر فرد شہید سکندر ،شہد مہراللہ جان اور شہید زیب جان ہیںانہوں نے کہا کہ 16 اپریل 2013 کو جس غم کا میں شکار ہوا یہ غم سندھ، بلوچستان، پنجاب، گلگت، اور آذاد کشمیر کے عوام کا بلکہ پورے پاکستان کا مشترکہ غم تھا پاکستان دشمنوں نے مجھے ٹارگٹ کیا مگر میرے بچوں نے خود کو سامنے کر کے ہمیشہ کے لئے امر ہو گئے ہزارو ں کی تعداد میں لوگوں کی ان شہدا کی برسی میں شرکت اس بات کو ثابت کرتی ہے کہ عوام نے قاتلوں کو مسترد کر دیا ہے ہماری بچوں کی قربانیاں ہماری خاندان کی قربانیوں کی تاریخ کا ایک باب ہے قبل ازیں نواب خان محمد اور دیگر کی قربانیاں بھی شامل ہیں پاکستان مضبوط تھا مضبوط ہے اور مضبوط ہی رہے گا مگر میرے بچوں کی قربانی نے پاکستان کی مضبوطی کو مزید مستحکم کر دیا ہے میں تعزیتی جلسے میں ہزاروں کی تعداد میں عوام کی شرکت پر ان کا شکریہ ادا کرتا ہوں اس کی حوصلہ افزائی اور بھر پور ساتھ دینے کی وجہ سے آج میرے جزبات کوہ ہربوئی اور کوہ حلوائی سے بھی مضبوط ہیں

کمانڈر سدرن کمانڈ لفٹننٹ جنرل عامر ریاض نے جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 16 اپریل کا دن ہم سب کے لئے یقینا افسوسناک ہے ،یہ بزدلانہ حملہ نواب ثناء اللہ خان زہری پر نہیں۔ بلکہ پاکستان کی یگانیت پر ہواتھا۔ نواب ثناء اللہ خان زہری کے شہید ہونے والے بچے ہمارے بھی بچے ہیں ان کی شہادت سے ہمیں بھی صدمہ ہوا ہے ،اس ملک کی تعمیر و ترقی میں شہدائے زہری سمیت ہزاروں شہداء کی قربانیاں شامل ہیں جنہیں میں سلام پیش کرتا ھوں ،جس قوم کے سردار ملک و ملت کے لئے اپنے فرزندوں کی قربانی دیتے ہوں اس ملک و ملت کی طرف کوئی میلی آنکھ سے دیکھنے کی جرات بھی نہیں کرسکتاہے۔،پاکستان کے قیام میں بلوچستان کے عوام کا خون بھی شامل ہے بلوچستان کے عوام نے اس دھرتی کو انگریز سے محفوظ بنا رکھا اور یہاں کے بزرگوں نے دانشمندانہ فیصلہ کرتے ہوئے پاکستان میں شمولیت اختیار کی شہدائے زہری بنیادی طور پر شہدائے پاکستان ہے ان ہی شہداء کی قربانیوں کی ثمرات ہیں کہ آج بلوچستان میں امن کے حالات پہلے سے بہتر ہو گئے ہیں پاکستان اور بلوچستان آگے بڑھ رہے ہیں اب ہم اس منزل کے قریب پہنچ گئے ہیں جہاں سے ہماری ترقی کامنزل شروع ہو تاہے ہر صورت اور ہر قیمت پر ہم اپنی منزل تک پہنچ جانا چاہتے ہیں۔

میں قبائلی عمائدین اور عوام کو یقین دلاتا ہوں کہ فوج ان کے ساتھ ہے اور وہ بلوچستان کے شانہ بشانہ ہیں۔ پہاڑوں پر جانے والے بھٹکے ہوئے نوجوانوں سے گزارش کرتا ہو کہ وہ واپس آ کر قومی دہارے میں شامل ہو جائیں جنہوں نے غلطی کی ۔ یاجوان سے بھول ہوئی ۔اسے ہم بھی بھول جاتے ہیں بشرطیکہ دل سے توبہ کر کے پاکستان و بلوچستان کی ترقی میں ہمارا ساتھ دیں کمانڈر سدرن کمانڈ لیفٹننٹ جنرل عامر ریاض نے کہا کہ میں جھالاوان کے عوام کو یقین دلاتا ھوں کہ ہم شہدائے زہری کے قاتلوں کو کسی صورت معاف نہیں کریں گے یہ عوام کی کامیابی ہے کہ آج پاکستان اور بلوچستان کے دشمن منہ چھپا کر خود کو بچانے کی کوشش کر رہے ہیں اور خود کو بچانے والی ان قوتوں کے کچھ ساتھی پاکستان کے جانی دشمنوں کے ساتھ بیٹھے ہوئے ہیں ۔اور وہ بھی محب وطن بلوچ بھائیوں کی قوت شکست کا سامنا کررہے ہیں اور آئندہ بھی کریں گے

صوبائی وزیر زراعت و نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنماء سردار محمد اسلم بزنجو نے ہمارے بچے شہید کئے گئے اس کی ایک تاریخی پس منظر ہے جھالاوان میں دو گرہو ہے ایک جمہوریت جمہوری طریقے سے حقوق کی جد و جہد کرتے ہیں جبکہ دوسرا پاکستان سے باہر بیٹھ کر پاکستان کو نقصان پہنچانے کے لئے ہمارے بچوں کو ورغلا کر انہیں پہاڑوں پر جانے کا راستہ دیکھاتے ہیں نواب ثناء اللہ خان زہری اور اس کے خاندان پر حملہ کرنا بنیادی طور ہمیں پیغام دینا تھا کہ جو پاکستان کی سیاست کریں گے اس کا انجام ایسا ہی ہو گا مگر ہم نے اس چیلنج کو قبول کیا اور اپنے لوگوں کو امن دیا سیاسی و عسکری قیادت کی بدولت آج ہم پرامن زندگی گزار رہے ہیں میں واضح کرنا چاہتا ہوں کہ اب دوکشتیوں کا سواری قبول نہیں یہاں پاکستان سے پارلمنٹ میں حصہ بنکر سیاست اور باہر بیٹھ کر ہندوستان حصہ لیکر یہاں کی امن و تباہ کرنا قبول نہیں بلوچستان خصوصی طو رپر خضدار میں جو کشت خون ہوئی یہ ایک جنگ نہیں بلکہ کاروبار تھی اس کاروبار میں حصہ لینے کے لئے ہمیں بھی دعوت دی گئی مگرہم نے اس کو مسترد کر دیا جس آذادی کی بات کیا جاتا ہے وہ کس طرح کی آذادی ہے آج جو آزادی بلوچستان کے عوام کو حاصل ہے میرے خیال میں کسی اور کو حاصل نہیں بغیر لائسنس کے کلاشنکوف کابلی گاڑی ہر طرح کی آزادی ہے میں واضح کرتا چلو کہ مرچ کی کاشتکاری سے لندن میں رہا نہیں جا سکتا اور نہ ہی مرچ کی اتنی بڑی آمدنی ہوتی ہے کہ اس سے کوئی تحریک چلائی سکتی ہے سردار ،محمد اسلم بزنجو نے کہا کہ یہ اچھی بات ہے کہ پہاڑوں پر جانے والے اکثر جوان واپس آ کر قومی دائرے میں شامل ہو گئے ہیں اور جو باقی رہ گئے ہیں وہ بھی آنا چاہتے ہیں مگر وہ تحفظ چاہتے ہیں میں صوبائی حکومت ،عسکری قیادت اور وفاقی حکومت کی جانب سے انہیں ضمانت دیتا ہوں کہ ہم انہیں ہر قسم کے تحفظ فراہم کریں گے

صوبائی وزیر داخلہ و پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صوبائی رہنماء میر سرفراز بگٹی نے تعزیتی جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج شہید میر سکندر خان زہری اور دیگر شہید ساتھی روحانی طور پر ہمارے ساتھ ہیں ان کو اس لئے شہید کر دیا گیا کہ وہ پاکستان زندہ باد کہتے تھے سب پرچم اس وقت نواب ثناء اللہ خان زہری کی گاڑی پر لہرا رہی تھی آج بھی لہرا رہی ہے میںپیٹ پیچے وار کرنا بذدلی کی علامت تصور کیا جاتا ہے ،شہید میر سکندر خان زہری اور دیگر ہزاروں نوجوانوں کو شہید کر کے ان کی شہادت کی زمہ داری قبول کرنے والے اسلم اچھو ہماری فورسیز کی ہاتھوں مارا جا چکا ہے ہم بلوچ عوام سے عہد کرتے ہیں کہ ہم سب ملکر ایسے عناصر کو آخری انجام تک پہنچائیں گے جب تک بلوچستان میں ایک دہشت گرد موجود ہیں ہم چھین سی نہیں بیٹھیں گے ہمیں خوشی ہے کہ اس کاروائی میں ہماری پیچھے بلوچستان کے عوام سینہ سپر ہو کر کھڑی ہے

رکن قومی اسمبلی و نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنماء سردار کمال خان بنگلزئی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نیشنل پارٹی صوبے کی امن کو استحکام دینے کے لئے نواب ثناء اللہ خان زہری کے بھر پور ساتھ دے رہی ہے ہماری حکومت عسکری قیادت کی بدولت آج بلوچستان میں دہشت گرد تنا ہوتے جا رہے ہیں آج پہاڑوں پر جانے والے اکثریتی نوجوانوں کو یہ احساس ہو گیا ہے کہ ہم غلط ہاتھیوں کو کھیل رہے تھے انہوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ بلوچستان میں مذہبی دہشت گردی بھی ہو رہی ہے اس دہشت گردی کے خلاف بھی ہمیں صف آراء ہونا ہے جس طرح ہماری سیاسی و عسکری قیادت کی حکمت عملی سے دہشت گرد شہروں سے نکل گئے ہیں انہیں اسی طرح پہاڑو ں سے بھی نکال باہر کریں گے نواب ثناء اللہ خان زہری نہ صرف وزیر اعلیٰ بلوچستان ہے بلکہ وہ چیف آف جھالاوان ہے ہم اس جنگ میں ان کے ساتھ ہیں

صوبائی وزیر ایس اینڈ جی اے ڈی و نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنماء نواب محمد خان شاہوانی نے جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نواب زادہ میر سکندر خان زہری شہید اور اس کے ساتھیوں نے وطن اور ملک کے لئے اپنی جانوں کا نظرانہ پیش کیا ہے بلوچستان میں گزشتہ چند سالوں کے دوران کہی بے گناہ لوگوں کو شہید کیا گیا ،اساتذہ اور ڈاکٹروں کی قتل عام کی گئی گزشتہ انتخابات میں گھر گھر جا کر لوگوں کو دھمکیاں دی کہ ووٹ ڈالنے نہیں جائیں مگر عوام نے انہیں مسترد کرتے ہوئے بڑی تعداد میں انتخابات میں حصہ لیاشہدائے زہری کی قربانیاں ہمیں لئے مشعل راہ ہے عسکری قیادت اور سیاسی قیادت کی کوششوں سے آج بلوچستان کے عوام کو امن نصیب ہوا ہم نواب ثناء اللہ خان زہری کو یقین دلاتے ہیں کہ ساراوان کی جانب سے بھر پور انداز میں ان کا ساتھ دیں گے اور یہ ملک ہم سب کی ملت ہے اس کو قائم و داہم رکھنے کے لئے خون کے آخری قطرہ دینے کو تیار ہیں صوبائی جنرل سیکرٹری پاکستان مسلم لیگ نصیب اللہ بازئی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نے جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان سخت حالات سے گزر رہی تھی عوام شدید مشکلات کا سامنا کر رہے تھے نواب ثناء اللہ خان زہری کی حکمت اور فوج کی بدولت آج ہمیں امن نصیب ہوا ،پہاڑوں پر جانے والے لو گ اپنی صوبے کو آگ لگانے کی کوشش کر رہے ہیں کسی اور کے کہنے پر ہم شروع دن سے کہہ رہے تھے کہ بھارت بلوچستان میں مداخلت کر کے یہاں کے امن کو تباہ کر رہی کل بھوشن کی گرفتاری نے ہماری موقف کو حقیقی ثابت کر دیا میں پہاڑوں پر جانے والے دوستوں کو کہتا ہو کہ وہ آئے اپنی حق مانگیں انہیں حق ملے گا نواب ثناء اللہ خان زہری ،وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف ،پاک فوج انہیں حق دینے کو تیار ہیں۔

آئیں دوسروں کے کہنے پر دہشت گردی کرنے کے بجائے اپنی ملک و صوبے کی خدمت کریں میئر میونسپل کارپوریشن کوئٹہ میر محمد یونس بلوچ نے تعزیتی جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شہدائے زہری تمام اقوام کی مشترکہ شہید اء ہے میر سکندر زہری اور اس کے ساتھیوں نے ملک و قوم کی خاطر اپنی جانوں کی قربانی دی ہے ،نواب ثناء اللہ خان زہری کی وجہ سے آج جھالاوان کے گھر گھر میں قومی پرچم لہرا رہا ہے پاک فوج ،ایف سی سمیت تمام اداروں کے مشکور ہیں کہ وہ بھی ہمارے اس غم میں شریک ہو کر یہ ثابت کر دیا ہے کہ وہ ہم سے اور ہم ان سے ہیں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صوبائی راہنماء طارق بٹ نے تعزیتی جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سردار زادہ میر سکندر زہری ،میر مہر اللہ زہری اور میر زیب زہری کی ہماری آج کے لئے اپنی کل قربان کر دی ان کی قربانیوں اور جانثاری کی وجہ سے آج ہمیں امن ملا ہے ہم آذادانہ طریقے سے پورے بلوچستان میں چل پر سکتے ہیں۔

ہماری قیادت پہلے ہی کہتی چلی آ رہی تھی کہ بلوچستان میں را کی مداخلت ہے پاک فوج اور خفیہ اداروں کی بدولت را کی ایجنٹ کی گرفتاری نے ہماری موقف کی تائید کر دی سردار نجیب الرحمن سنجرانی نے تعزیتی جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہماری بہادر فوج نے ملک میں ضرب عزب آپریشن شروع کرکے عوام کو امن کو تحفہ دیا آج بلوچستان میں ہمیں فوجی جوانوں کی قربانیوں کی بدولت اور نواب ثناء اللہ خان زہری کی حکمت کی وجہ سے نصیب ہوا ہے ہم اس غم میں نواب ثناء اللہ خان زہری کے ساتھ ہیں جاوید سوز سینئر نائب صدر پاکستان مسلم لیگ (ن) ضلع خضدار جھالاوان کے عوام پاکستانی ہے ہم نوجوانوں کا خون بہانے والے را کے ایجنٹوں کو معاف نہیں کریں گے اس ملک کی آذادی کی جد و جہد میں ہماری بڑوں کی قربانیاں شامل ہیں ہم اپنا خون دے کر پاکستان کی آبیاریں کریں گے تعزیتی جلسے میں تلاوت قرآن پاک کی سعادت قاری ضیاء الرحمن کاکڑ حاصل کی جبکہ اسٹیج سیکرٹری کے فرائض پاکستان مسلم لیگ کے صوبائی رہنماء عید محمد ایڈووکیٹ نے سرانجام دی