مالی میں مسلمانوں کی جدوجہد

Islamic Law

Islamic Law

مالی میں شریعت اسلامی کی علمبردار،انصارالدین، کی کامیابیوں نے امریکہ ویورپ اورافریقی حکمرانوں کی نیند حرام کردی ہے۔
1240192 مربع کلومیٹر رقبے پر مشتمل شمالی مغربی افریقہ کیا اس ملک کی آبادی14517176 ہے۔ 80 فیصد سے زیاد مسلمان ہیں، دو فیصد عیسائی اور 18 فیصد مظاہر پرست ہیں۔6اپریل 2013 کو شمالی مالی میں، نیشنل مومنٹ فار لبریشن آف اوزاد،، یعنی NMLA نے،، اوزاد،، کی آزادی کا اعلان کر دیا۔ یہ تنظیم سیکولر اور قوم پرست نظریات کے علمبردار ہے۔ اسلام پسندوں نے انصارالدین،، کے نام سے تنظیم قائم کی اور مالی کو ایک اسلامی ریاست بنانے کیلئے اپنی جھادی سرگرمیوں کا اعلان کر دیا۔ اس نے اعلان آزادی کو مسترد کر دیا۔ میڈیا انصارالدین کو، اسلامک مغرب کی القاعدہ، قرار دیتا ہے۔ 22 مارچ کو فوجی بغاوت کے نتیجے میں نئی حکومت قائم ہوئی۔ یکم اپریل کو انصارالدین نے مالی کے ایک بڑے شمالی شہر گائو پر قبضہ کر لیا۔ دو اپریل کو ایک دوسرے اہم شہر ٹمبکٹو پر بھی انصارالدین کا قبضہ ہو گیا۔ انصارالدین کے کمانڈر عمر نے واضح کیا کہ، ہم بغاوت اور علیحدگی تحریک کیخلاف ہیں۔

ہماری جدوجہد صرف اسلام کی سربلندی کیلئے ہے۔ ہم کسی عرب کو مانتے ہیں نہ تو آرگ (قبیلہ) کو، سفید کونہ کالے کو، بلکہ صرف اور صرف اللہ کو NMLA کو اپنی حیثیت کا اندازہ ہوگیا کیونکہ ،،اوزاد،،کی اکثیریت نے انصارالدین کی حمایت کردی اور بڑے شہر بھی اسی کی کنٹرول میں تھے۔ 26 مئی کو گائو شہرمیں معززین شہر کی موجودگی میں NMLA کی قیادت نے انصارالدین کیساتھ ایک معاہدے پر دستخط کردئیے جسکے تحت دونوں گروپوں نے اوزاد میں شریعت کے نفاذ پر اتفاق کرلیا۔ اوزاد کو اسلامی امارت اوزاد،، کو قرار دیدیا گیا۔ اوزاد ، مالی تقریبا 60 فیصد شمالی علاقے پر مشتمل ہے۔ حکومتی معاملات چلانے کیلئے ایک عبوری کونسل بنانے پر اتفاق ہوا جس کے بارہ ارکان میں سے دو تہائی انصارالدین اور ایک تہائی NMLA کیلئے طے ہوئی۔ دونوں جماعتوں نے اتفاق کیا کہ امارت اسلامی اوزاد کیلئے اقوام متحدہ کی رکنیت حاصل نہیں کی جائیگی اور نہ اسکی سرگرمیوں میںکسی قسم کا حصہ لیا جائیگا کیونکہ یہ ادارہ اصولا ،، جہاد،، کو مسترد کرتا ہے ۔ کونسل کا سربراہ انصارالدین کا امیر جبکہ NMLA کا نمائندہ اسکا ڈپٹی ہوگا۔

Mali  Government

Mali Government

مالی کی عبوری حکومت نے اس معاہدے کو مسترد کردیا اور دو جماعتوں کے اتحاد کو امن کیلئے خطرہ قرار دے دیا۔ اردگردکے ممالک بھی مضطرب ہو گئے۔ انہوں نے فوری طور پر NMLA کی قیادت سے رابطے قائم کئے اور پارٹی کی اندر لابسٹ بھی بھیج دئے ۔ ڈالروں نے اثر دکھایا اور ایک ہفتہ بھی نہ گزر پایا تھا کہ NMLA نے کہہ دیا کہ یہ معاہدہ سیکولر نظریات کیخلاف ہے، ہم اسکی توثیق نہیں کر سکتے۔ نائیجر، فرانس اور 15 افریقی ممالک پر مشتمل، اکنامک کمیونٹی آف ویسٹ افریقن سٹیٹس، کے نمائندوں نے NMLA کو یقین دہانی کرائی کہ اگر وہ انصارالدین سے اتحاد ختم کردے تو وہ ،اوزاد، کی آزادی کی حمایت کریںگے۔ نائیجر کے صدر نے باقاعدہ مہم شروع کردی کہ اس نے کہا ہمارے پاس اطلاعات ہیں کہ شمالی مالی میں پاکستان اور افغانستان کے مجاہدین آکر مغربی افریقہ بھرتی کئے گئے مجاھدین کو تربیت دے رہے ہیں۔ اس نے اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا کہ اگر شمالی مالی میں امن مزاکرات ناکام ہوں تو طاقت استعمال کی جائے۔ افریقن یونین نے بھی یہ مطالبہ دہرایا ہے۔ اس نے کہا کہ، مالی میں فوجی مداخلت وقت کی تقاضا ہے۔ روس نے کہا کہ فوجی مداخلت سے پہلے پابندیاں لگائے جائے۔

پیرس میں فرانسیسی صدر کیساتھ ملاقات کے بعد نائیجر صدر نے کہا کہ، مالی کی صورت حال بین الاقوامی خطرہ ہے۔ اسکا جواب عالمی برادری کی طرف سے آنا چاہیے۔ نائیجر صدر نے کہا کہ شمالی مالی میں جہادی اور اسمگلر منشیات کی طاقت نمایاں ہیں
15 افریقی ممالک پر مشتمل، اکنامک کمیونٹی آف ویسٹ افریقن سٹیٹس ECOWAS مالی میں فوج بھیجنے کیلئے تیار بھیٹی ہے۔ مگر اسکے لئے سرمایہ کی ضرورت ہے۔ سرمایہ بھی مل جائے تو مالی کے صحرا میں مجاہدین کیساتھ جنگ کیلئے، تجربہ وتربیت، کہاں سے لائیں گے۔ طاغوتی قوتیں مالی کے مجاہدین کو کچلنے کیلئے اسی طرح متحرک ہیں جس طرح وہ افغان کیخلاف متحرک و متحد ہوئی تھیں۔ مالی کے مجاہدین بھی مقابلے کیلئے افغان طالبان کی طرح پر عزم ہیں۔

Mohammad Siddiq Madani

Mohammad Siddiq Madani

تحریر: محمدصدیق مدنی