آرمی چیف اور وزیراعظم کے خطابات ایک نظر میں

Nawaz Sharif and Raheel Sharif

Nawaz Sharif and Raheel Sharif

تحریر : محمد صدیق پرہار
آئی ایس پی آر کے ترجمان کے مطابق کالج آف فیزیشنزاینڈ سرجن کے انچاسویں کانووکیشن کا انعقاد جناح کنوینشن سنٹرمیںہوا۔آرمی چیف اس موقع پرمہمان خصوصی تھے۔انہوںنے اپنے خطاب میں کہا کہ اللہ تعالیٰ کے فضل وکرم سے ہم نے دہشت گردوں اور جرائم پیشہ افرادکی جانب سے قائم کردہ خوف اورڈرکی فضاء کوختم کردیا ہے۔عوام میں ڈراورخو ف کی فضاء کاختم ہونا ہی ملک میں امن وامان قائم کرنے کے لیے آرمی چیف جنرل راحیل شریف کی کوششوںکی کامیابی کی نشانی ہے۔واقعی عوام میں دہشت گردوں اورجرائم پیشہ افرادکاخوف ختم ہوگیا ہے۔کراچی جہاں ایک کال پرپوراکراچی بنداورجام ہوجایا کرتا تھا جب سے رینجرز نے جرائم پیشہ افرادکے خلاف کارروائیوںکاآغازکیا ہے اب وہاں آئے روزشٹرڈائون اورپہیہ جام کاکلچرختم ہوکررہ گیا ہے۔اب وہاں آسانی سے ہڑتال نہیںکرائی جاسکتی۔تاجروں کے کاروباراور عوام کے اعتمادمیں اضافہ ہوا ہے۔ان کاکہناتھا کہ عوام کی سیکیورٹی کے حوالے سے ضروریات کودیرپاامن اوراستحکام میں تبدیل کردیا جائے گا۔قوم بھی جنرل راحیل شریف اورپاکستان کی بہادرافواج سے یہی توقع رکھتی ہے۔ملک کوترقی یافتہ ممالک کی صف میں لانے کے لیے ایسا کرنا ضروری ہے۔آرمی چیف نے کہا کہ اس حوالے سے ہماری طرف سے کی جانے والی کوششوںکومنطقی انجام تک پہنچانے کے لیے تمام قوم کے اکٹھے ہوکرایک اکائی کے طورکام کرنے کی ضرورت ہے۔

آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے یہ بہت ہی اہم بات کی ہے کہ آپریشن ضرب اورکراچی میںجاری آپریشن کے نتائج سے اس وقت کی صحیح معنوںمیں استفادہ کیاجاسکتا ہے جب قوم اس حوالے سے متفق ہو۔جس طرح آپریشن ضرب عضب اورکراچی میںآپریشن تمام سیاسی جماعتوں اورسٹیک ہولڈرکی مشاورت اوراتفاق رائے سے شروع کیا گیا تھا اسی طرح ان آپریشنوںکی تکمیل اورحاصل شدہ نتائج کوبروئے کارلانے کے لیے بھی اسی اتحاداوریکجہتی کی ضرورت ہے۔اس حوالے سے قوم کی بات کی جائے تووہ تواب بھی ایک اکائی ہے۔ کوئی بھی باشعورپاکستانی یہ نہیں چاہتا کہ یہ دونوں آپریشن مطلوبہ نتائج سامنے آنے اوران کے مکمل ہونے سے پہلے ہی ختم کردیے جائیں۔یہی وجہ ہے کہ اس وقت ملک میںجومقبولیت آرمی چیف جنرل راحیل شریف کوحاصل ہے وہ اب تک کسی کوحاصل نہیں رہی۔اس حوالے سے اگرتحفظات پائے جاتے ہیںتووہ سیاستدانوںمیں ہی پائے جاتے ہیں۔انہوںنے موجودہ امن اوراستحکام کی فضاء کے حصول کے سلسلے میں فوجی جوانوں اورشہریوںکی جانب سے دی جانے والی قربانیوںکوشاندارخراج تحسین پیش کیا۔

یہی خراج تحسین قوم بھی پیش کررہی ہے۔انہوںنے کامیاب ہونے والے طلباء کومبارکباددی اورکہا کہ اس ملک کوکامیابی کی جانب گامزن کرنے کے لیے ضروری ہے کہ آنے والی نسلوںمیں سرمایہ کاری کی جائے میرایہ یقین ہے کہ آج کے یہ نوجوان پاکستان کاابھرتاہواتابناک مستقبل ہیں اس حوالے سے یہ امرضروری ہے کہ ہرفردخاص طورپرتعلیم یافتہ پروفیشنزاپناکرداراداکریں۔جنرل راحیل شریف نے کہا کہ وہ سمجھتے ہیں آج کے یہ کامیاب طلباء اورفیلوزپاکستان کے روشن مستقبل کے طورپرابھریں گے اورجگمگائیں گے۔آرمی چیف نے بہت ہی اہم بات کی ہے کہ آنے والی نسلوںمیں سرمایہ کاری ملک کے مستقبل کوسنوارنے کی سرمایہ کاری ہے۔ہم آنے والی نسلوںمیںجتنی بہترسرمایہ کاری کریں گے اس کے مسقتبل میںاثرات اتنے ہی بہتراندازمیں سامنے آئیں گے۔یہ سرمایہ کاری ہم عصری تقاضوں کے مطابق مستقبل کی ضروریات کوسامنے رکھتے ہوئے نئی نسل کوبہترتعلیم وتربیت سے آراستہ کرکے کرسکتے ہیں۔ہماراتعلیمی نصاب جتنابہتراورمعیاری ہوگا ہمارامستقبل اتنا ہی تابناک ہوگا۔بعض لوگ یہ سمجھتے ہیںکہ انگلش میڈیم اورانگریزی میں دی جانے والی تعلیم معیاری بھی ہے اورعالمی تقاضوں کے مطابق بھی۔ کیونکہ دنیا بھرمیں رابطے کی زبان انگریزی ہے اسی لیے ہماری نئی نسل کواس میں عبورحاصل ہوناچاہیے۔ان لوگوںکی یہ سوچ درست نہیں ہے۔

Education

Education

تعلیم وہ معیاری ہے جوقومی زبان میںہو۔ہم عالمی تقاضوں کوتوپوراکرتے رہیں اورقومی تقاضوںکونظراندازکردیں یہ مناسب اقدام نہیں کہاجاسکتا۔ایسے معیارکاکوئی فائدہ نہیں کہ بچے کہیں ہمیں انگلش میںبتائوہمیںا ردومیں پتہ نہیں چلتا۔تعلیم وہ معیاری کہی جائے گی جوچاہے مادری زبان میںہی کیوںنہ ہواس سے طلباء کی تخلیقی صلاحیتیں اجاگرہوں، ان کے ذہنوںمیںملک وقوم کی بہتری کے لیے نئے نئے منصوبے آئیں جونئی سے نئی ایجادات سامنے لے آئیں۔جوذمہ داریاں لینے کے بعدکرپشن، لوٹ مار،فریب،رشوت اورا س طرح کے دیگرجرائم سے کوسوںدوررہیں۔ہمیں نئی نسل میں سرمایہ کاری کرکے مستقبل کے لیے ایسی نسل تیارکرنی چاہیے جس کے عملی زندگی میںآنے سے نیب کی ضرورت نہ رہے اورجیلیںاورعدالتیں ویران ہوجائیں امن وامان قائم کرنے والے ادارے قوم پربوجھ بن جائیں نئی نسل عملی زندگی میںآنے اورذمہ داریاں لینے کے بعدکرپشن، لوٹ مار، فریب، رشوت اوراس طرح کے جرائم سے کوسوں دوررہے۔ ایسا اس وقت ممکن ہے جب ہم خودکوبطورآئیڈیل ان کے سامنے پیش کریں گے۔انہوںنے پوسٹ گریجوایٹ میڈیکل تعلیم اورصحت عامہ کی تعلیم بہترکرنے پرکالج کی انتظامیہ اورلیڈرشپ کی تعریف کی۔اس موقع پرکالج کے صدرپروفیسرظفراللہ چوہدری نے اپنے خطبہ استقبالیہ میںکہا کہ ملک میں اوراستحکام کے قیام کے سلسلے میںآرمی چیف کی تاریخی خدمات ہیں اورہم اس کااعتراف کرتے ہیں ۔انہوںنے کہا کہ دہشت گردی کے خاتمے اورپاک فوج میں ہیلتھ کیئرسسٹم کوجدیدخطوط پراستوارکرنے کے سلسلے میں بھی جنرل راحیل شریف کی اہم خدمات ہیں۔تقریب میں آرمی چیف کوسی پی ایس پی کی اعزازی فیلوشپ بھی دی گئی۔یہ اعزاز٢٦ سال کے وقفے کے بعدکسی شخصیت کودیاگیا ہے۔جبکہ اس سے قبل یہ ایوارڈسابق صدرایوب خان،سابق وزیراعظم بے نظیربھٹواورپرنس کریم آغاخان کودیاجاچکا ہے۔

کراچی میں ایف پی سی سی آئی ایوارڈ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نوازشریف نے یکم جنوری سے صنعتوں کے لیے بجلی تین روپے یونٹ سستی کرنے کااعلان کیا۔وزیراعظم نوازشریف نے کہا کہ ہم پانچ سال کے لیے آتے ہیں ابھی سمجھ نہیں آتی اوروقت گزرجاتاہے ہمیں اب کچھ کچھ سمجھ آنے لگی ہے۔انہوںنے وضاحت نہیںکی کہ انہیں کس چیزکی سمجھ نہیں آتی کہ وقت گزرجاتاہے۔کیا کرنا ہے اورکیا نہیںکرنااس کافیصلہ توسیاسی جماعتیں الیکشن کے دوران ہی کرلیتی ہیں۔ عوام سے ووٹ وہ یہ کہہ کرلیتی ہیں کہ وہ اقتدارمیں آنے کے بعد ملک وقوم کے لیے کیاکیاکریں گی۔نوازشریف کہتے ہیں ہمیں سمجھ نہیں آتی وقت گزرجاتاہے وہ دراصل کہہ رہے ہیں کہ ملک میں مسائل اتنے زیادہ ہیں کہ سمجھ نہیں آتی کہ کون سے مسائل پہلے حل کریں اورکون سے بعدمیں۔نوازشریف کاکہناتھا کہ ہماری ہرسوچ پاکستان کے مفادکے عین مطابق ہونی چاہیے۔یہ بات درست ہے کہ ہماری سوچ ذاتی نہیں قومی ہونی چاہیے۔ہم اپنی ذات اورسیاسی مفادکے لیے نہیں ملک وقوم کی بہتری کے لیے سوچیں۔ان کاکہناتھا کہ ہمیں سخت محنت کرناہوگی۔تین بنیادی ضرورتوںپربھرپورکام کررہے ہیں پہلابجلی کاچیلنج ہے جس سے کامیابی کے ساتھ نمٹ رہے ہیں۔

چینی انجینئرزسے کہا ہے کہ بن قاسم منصوبہ جون ٢٠١٨ء کی بجائے دسمبر٢٠١٧ء تک مکمل کریں۔منصوبہ وقت سے پہلے مکمل ہونے سے اس کے اخراجات میں بھی کمی آئے گی اوربجلی کی پیداوارمیںبھی جلداضافہ ہوسکے گا۔مالی سال دوہزارسترہ اٹھارہ میںسسٹم میںمزیددس ہزارمیگاواٹ بجلی لائیں گے۔تھرکول کی توانائی پاکستان کامستقبل ہے۔تھرکول کے حوالے سے اقدامات پرقوم مطمئن نہیں ہے۔ماہرین کی رپورٹوں کے مطابق تھرکول سے پچاس ہزارمیگاواٹ بجلی پیداہوسکتی ہے۔ڈاکٹرثمرمبارک مندکی جانب سے مطلوبہ فنڈزجاری نہ ہونے کی شکایت بھی سامنے آچکی ہے۔کب تک تھرکول سے بجلی کی پیداوارشروع ہوگی قوم اس کے انتظارمیں ہے۔ان کاکہناتھا کہ بجلی کے منصوبوںمیں شفافیت اورمعیارکویقینی بنایاجارہا ہے ۔نیپراکے ٹیرف سے کم لاگت پربجلی گھرتعمیرہورہے ہیں۔سسٹم میں ٢٠٢٥ء تک پندرہ ہزارمیگاواٹ بجلی شامل کرنے کاہد ف ہے۔کوئلے سے تین ہزارچھ سونوے میگاواٹ کے منصوبے مکمل ہوں گے۔ملک میں بجلی کی کمی پوری کرنے کے لیے وفاقی حکومت کی کاوشیں قابل تعریف ہیں تاہم قوم مطمئن نہیںہورہی۔موجودہ حکومت نے اقتدارمیں آتے ہی جتنے توانائی کے جتنے منصوبے شروع کیے اس لحاظ سے تواب لوڈشیڈنگ قصہ پارینہ بن جانی چاہیے تھی۔

Electricity Bulb

Electricity Bulb

ان کاکہناتھا کہ کفایت شعاری کی پالیسی کے تحت بجلی منصوبوںمیں سوارب روپے کی بچت کی گئی۔بچت بھی ہورہی ہے اورسخت سے سخت شرائط پرقرضے بھی لیے جارہے ہیں۔وزیراعظم نے کہا کہ ایف پی سی سی آئی کے صدرکے لیے دوسال کی مدت کی تجویزاچھی ہے۔ ایف پی سی سی آئی کاصدرہماراپسندیدہ ہوناچاہیے۔ہماراپسندیدہ صدروہی ہے جو ملک کے لیے کام کرے۔ایسی پسندیدہ شخصیات وزیراعظم ہرشعبہ ،ہرمحکمہ اورہرادارہ میں لے آئیں۔انہوں نے کہا کہ تھرمیں چھ سوساٹھ میگاواٹ کے منصوبوںپرکام جاری ہے۔وزیراعظم کاکہناتھا کہ کراچی کے آپریشن کومکمل کرکے دم لیں گے۔کراچی پرہم سب کی توجہ ہے۔کراچی سمیت ملک بھرمیںامن قائم کرنے کے لیے حکومت کی کوششوںکی تعریف نہ کرناکنجوسی ہوگی۔قوم بھی یہی چاہتی ہے کہ کراچی آپریشن اورآپریشن ضرب عضب مکمل کیے جائیں تاکہ دیرپاامن قائم کیاجاسکے۔یہ بات کہہ کرنوازشریف نے ایک بارپھربتادیا ہے کہ وہ کراچی میںامن کے قیام اورکرپشن کے خاتمہ کے لیے کسی بھی سمجھوتہ کے لیے تیارنہیں ہیں اوروہ ہرقیمت پرملک میںامن بحال کرناچاہتے ہیں۔ان کاکہناتھا کہ اقتصادی راہداری کے مغربی روٹ کے کئی حصوںپرکام کاآغازہوچکا ہے۔وزیراعظم نے کہاچیف سیکرٹری،آئی جی سندھ اورڈی جی رینجرزکوکراچی کے حالات میںبہتری پرمبارک باددیتا ہوں۔کراچی میںامن کاکام ادھورانہیں چھوڑیں گے۔لوگوںکی یادداشتیںتھوڑی سی کمزورہوتی ہیں ۔ستمبر٢٠١٤ء میں سب کے اتفاق رائے سے کراچی میں آپریشن کافیصلہ کیاگیا۔اب اس آپریشن کے حوالے سے صوبائی اسمبلی میں قراردادیںمنظورکرنااورتحفظات کااظہارکرنامناسب نہیں ہے۔

تین سال پہلے اٹھارہ اٹھارہ گھنٹے لوڈ شیڈنگ ہواکرتی قبل ازیں وزیراعظم نے کراچی پورٹ قاسم کامعائنہ کیا۔نوازشریف کاکہناتھا کہ حکومت منصوبوںکی تکمیل میںکمپنیوں سے بھرپورتعاون کررہی ہے ۔منصوبوںکی جلدتکمیل میںچینی سفیرسن وی ڈونگ کاکردارقابل تعریف ہے۔وزیراعظم نوازشریف کوپورٹ قاسم اتھارٹی کے منصوبوںپربریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ حکومت ایل این جی کے ذریعے تین ہزارچھ سومیگاواٹ بجلی پیداکرنے کے منصوبوںپرکام کررہی ہے۔ پورٹ قاسم ملک کی سب سے معروف اورزیادہ آمدن کی حامل بندرگاہ ہے۔پورٹ قاسم پرصنعتی زون بھی قائم ہے جس میں بیس صنعتیںکام کررہی ہیں۔پورٹ قاسم میں آٹھ آپریشنل ٹرمیلنزہیں ایل این جی ٹرمینل بھی قائم کیاگیا ہے۔ایل این جی ٹرمینل گیارہ ماہ کی ریکارڈ مدت میں تعمیرکیاگیاٹرمینل میں ایل این جی کوگیس میںتبدیل کرکے پائپ لائن کے ذریعے ترسیل کی جائے گی۔بن قاسم میں ٦٦٠ میگاواٹ کے دوکارخانے لگائے جارہے ہیں۔پاک چین اقتصادی راہداری کے تحت چین کے تعاون سے بجلی کے کارخانے لگائے جارہے ہیں۔بن قاسم پن بجلی منصوبے پرڈیڑھ ارب لاگت آئے گی۔یہ منصوبہ سال دوہزارسترہ تک مکمل ہوگا۔اس موقع چینی سفیرسن وی ڈونگ کاکہناتھا کہ اقتصادی راہداری کے تحت منصوبوںمیں بین الاقوامی معیارکوملحوظ خاطررکھاجائے گا۔

جبکہ پن بجلی منصوبوںپرکام کرنے والے چینی ماہرین نے وزیراعظم کویقین دہانی کروائی کہ کہ منصوبے مقررہ وقت میںمکمل کرلیے جائیں گے۔چینی ماہرین نے کہا کہ پاکستان میںسیکیورٹی صورت حال اطمینان بخش ہے۔ آرمی چیف جنرل راحیل شریف اوروزیراعظم نوازشریف کے خطابات سے یہ بات ایک بارپھرواضح ہوگئی ہے کہ ملک کی عسکری اورسیاسی قیادت ملک میںامن کے قیام اورترقی کاسفرجاری رکھنے میں اپنی کوششوںکوجاری رکھے ہوئے ہیں۔کراچی میں چونکہ صورت حال زیادہ خراب تھی اس لیے وہاں زیادہ توجہ دی گئی۔وزیراعظم کے بن قاسم پورٹ کادورہ کرنے اوربن قاسم پن بجلی اوردیگرمنصوبوںپرانہیں بریفنگ دیے جانے سے یہ کہاجاسکتا ہے کہ موجودہ حکومت کی توجہ صرف پنجاب یالاہورپرنہیں ملک کے دیگرصوبوں اورشہروںپربھی ہے۔نوازشریف نے بجلی کے پیداوارکے بارے میں توقوم کوخوشخبریاں سنائی ہیںتاہم بجلی کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کے بارے میںکوئی بات نہیں کی۔ابھی سردیوں کاموسم جاری ہے کہ لوڈشیڈنگ میں پھرسے اضافہ ہوگیا ہے۔بجلی کی پیداوارمیں اضافہ کے ساتھ ساتھ سستی بھی کی جائے۔

Siddique Prihar

Siddique Prihar

تحریر : محمد صدیق پرہار
siddiqueprihar@gmail.com