اصغر خان کیس؛ نواز شریف کی آئی ایس آئی سے رقم وصول کرنے کی تردید

Nawaz Sharif

Nawaz Sharif

اسلام آباد (جیوڈیسک) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے تاحیات صدر نواز شریف نے آئی ایس آئی اور مہران بینک کے مالک یونس حبیب سے رقم وصول کرنے کی تردید کر دی ہے۔

سپریم کورٹ نے اصغر خان عملدرآمد کیس میں آئی ایس آئی سے رقم وصول کرنے کے سلسلے میں نواز شریف، جاوید ہاشمی، عابدہ حسین سمیت 21 شہریوں کے علاوہ متعلقہ فوجی افسران، ڈی جی نیب اور ایف آئی اے سے جواب طلب کیا تھا۔

عدالتی نوٹس پر نواز شریف نے اصغر خان کیس میں اپنا تحریری جواب سپریم کورٹ میں جمع کرا دیا، نوازشریف کا جمع کرایاگیا جواب 4 صفحات پر مشتمل ہے، جس میں انہوں نے نوے کی دہائی میں آئی ایس آئی اور یونس حبیب کے پیسے لینے کی تردید کی۔

نوازشریف کی یونس حبیب سے بھی رقم لینے کی تردید
نواز شریف نے اپنے تحریری جواب میں موقف اختیار کیا ہے کہ انہوں نے1990 کی دہائی میں الیکشن مہم کے لئے آئی ایس آئی سے کوئی رقم نہیں لی، اس کے علاوہ انہوں نے یونس حبیب یا ان کے کسی نمائندے سے بھی کوئی رقم نہیں لی، اس حوالے سے وہ ایف آئی اے کو 14 ستمبر 2015 کو بیان ریکارڈ کروا چکے ہیں۔

دوسری جانب امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے اصغر خان کیس میں سپریم کورٹ میں جواب جمع کرواتے ہوئے 1990 کے انتخابات میں پیسے لینے کی تردید کردی۔ سراج الحق نے کہا کہ جماعت اسلامی نے آئی ایس آئی سمیت کسی سے کبھی رقم نہیں لی، جماعت اسلامی 2007 میں رضاکارانہ طور پر عدالتی کارروائی کا حصہ بنی اور عدالت میں بیان حلفی جمع کرایا کہ اس پر عائد الزامات غلط ہیں۔ سراج الحق نے مزید کہا کہ بطور امیر جماعت اسلامی ہر تحقیقات، کمیشن یا فورم پر پیش ہونے کو تیار ہوں۔

اصغر خان کیس کا پس منظر
1990 میں وزیراعظم بے نظیر بھٹو کی حکومت کو گرانے کے لیے فوج اور آئی ایس آئی نے اسلامی جمہوری اتحاد بنایا تھا اور نواز شریف سمیت متعدد سیاست دانوں کو پیسے دیے تھے۔ یہ پیسے مہران بینک کے مالک یونس حبیب کے ذریعے تقسیم کیے گئے۔ اصغر خان نے سپریم کورٹ میں اس معاملے کی تحقیقات کرانے کیلئے درخواست دائر کی تھی۔

2012 میں سپریم کورٹ کے چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے اصغر خان کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے 1990ء کے انتخابات میں دھاندلی اور سیاسی عمل کو آلودہ کرنے کا جرم ثابت ہونے پر سابق آرمی چیف جنرل اسلم بیگ اور سابق ڈی جی آئی ایس آئی جنرل اسد درانی کے خلاف وفاقی حکومت کو قانونی کارروائی کرنے کا حکم دیا۔