اسمبلیاں توڑیں گے نہ استعفیٰ دیں گے : وزیر اعظم

Nawaz Sharif

Nawaz Sharif

اسلام آباد (جیوڈیسک) وزیر اعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ اسمبلی توڑینگے نہ ہی استعفٰی دینگے، وزیراعظم کی زیر صدارت اہم مشاورتی اجلاس ہوا جس میں وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف، مریم نواز اور سابق چیئرمین نیب سیف الرحمان، وفاقی وزراء اورپارٹی کے سینئر رہنمائوں نے بھی شرکت کی۔اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ جے آئی ٹی رپورٹ کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال پر اتحادی جماعتوں کو اعتماد میں لیا جائے گا، اپوزیشن کی طرف سے سینیٹ وقومی اسمبلی کے اجلاسوں کی ریکوزیشن پر اجلاس میں حکومت میں شامل جماعتوں کی مشاورت سے حکمت عملی اختیار کی جائے گی۔

مشاورتی اجلاس میں فیصلہ کیاگیا کہ وزیراعظم استعفیٰ دیں گے نہ اسمبلیاں توڑیں گے بلکہ ہر سطح پر آئینی، قانونی اور سیاسی جنگ لڑی جائے گی، بعض قوتوں کی طرف سے وزیراعظم کے استعفے کا کھیل پورا نہیں ہونے دیا جائے گا، اجلاس میں وزیراعظم نے خواجہ حارث ایڈووکیٹ کی سربراہی میں لیگل ٹیم تشکیل دینے کا فیصلہ کیا ، لیگل ٹیم کے دیگر ارکان کا فیصلہ بعد کیا جائے گا جبکہ حکومتی لیگل ٹیم وفاقی وزیر قانون وانصاف زاہد حامد کی سربراہی میں جو پہلے ہی قائم ہو چکی ہے جن میں بیرسٹر ظفراللہ خان، انوشہ رحمن شامل ہیں، دونوں لیگل ٹیمیں جے آئی ٹی رپورٹ کے مختلف پہلوئوں کا جائزہ لیکر رپورٹ تیار کریں گی۔اجلاس میں حکومتی لیگل ٹیم نے وزیراعظم کو جے آئی ٹی رپورٹ کے مختلف پہلوئوں پر تفصیلی بریفنگ دی، اس رپورٹ کے خلاف تمام آئینی وقانونی پہلوئوں بارے آگاہ کیا۔

اجلاس میں اپوزیشن جماعتوں بالخصوص پیپلزپارٹی کی طرف سے شدید ردعمل اور وزیراعظم سے استعفے کے معاملے پر غوروخوض کیا گیا۔ذرائع کے مطابق اجلاس میں پیپلزپارٹی کو صورتحال بارے اعتماد میں لینے اور پی پی قیادت سے ملاقات بارے مشاورت کی گئی، سینیٹ اور قومی اسمبلی کے اجلاس سے قبل وزیر خزانہ اسحاق ڈار پی پی رہنمائوں خورشید شاہ اور اعتزاز احسن سے بیک ڈور مشاورت کریں گے اور انہیں صورتحال بارے اعتماد میں لیں گے ۔ذرائع کے مطابق جے آئی ٹی بارے اتحادی جماعتوں سمیت اے این پی، آفتاب شیرپائو، ایم کیوایم کی حمایت حاصل کرنے کی کوشش کی جائے گی اور انہیں باور کرایا جائے گا کہ ایک سازش کے تحت منتخب وزیراعظم کو ہٹانے کی کوشش کی جارہی ہے ، جمہوری نظام کی مضبوطی اور پارلیمنٹ کی بالادستی کیلئے حکومت کی کھل کر حمایت کی جائے جیسا کہ ماضی میں تحریک انصاف کے دھرنے کے وقت سیاسی قیادت نے حکومت کی مکمل حمایت کی تھی۔

ذرائع کے مطابق اس سلسلے میں وزیراعظم جلد مولانا فضل الرحمن، محمود خان اچکزئی، حاصل بزنجواور اعجازالحق سے ملاقات کریں گے جبکہ وزیرخزانہ اسحاق ڈار بیک ڈور ڈپلومیسی کے تحت پیپلزپارٹی سے بات چیت کریں گے ، اجلاس میں اپوزیشن جماعتوں کی طرف سے وزیراعظم کے استعفے کے یک نکاتی ایجنڈے پر متوقع اتحاد بارے بھی مشاورت کی گئی۔اجلا س میں شریک وفاقی وزراء اور دیگر پارٹی رہنمائوں نے نواز شریف کی قیادت پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا،اجلاس میں رہنمائوں نے جے آئی ٹی کی رپورٹ کو سیاسی قرار دیا۔ ذرائع کے مطابق وفاقی وزرا نے کہا کہ جے آئی ٹی نے میڈیا رپورٹس اور الزامات پر انحصار کیا، یہ ایک سیاسی پارٹی کی رپورٹ معلوم ہوتی ہے۔ وفاقی وزراء نے کہاہے کہ پاناما لیکس سازش ہے ،اس سازش کے ہدایتکار ملک سے باہر اداکار اندر ہیں ،ہمارے ہاتھ صاف ہیں،وزیر اعظم کی کوئی آف شور کمپنی نہیں،استعفیٰ نہیں دینگے ، اپوزیشن صبر کرے اور جمہوری نظام چلنے دے ۔

جے آئی ٹی کی رپورٹ کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرینگے ۔وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے پی آئی ڈی میں سعد رفیق اور بیرسٹر ظفراللہ کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ کل جے آئی ٹی رپورٹ آئی ہے ،ابھی صبر کیا جائے ، کل سے سپریم کورٹ کے باہر عدالت لگی ہے ،جے آئی ٹی رپورٹ حتمی فیصلہ نہیں ہے ،رپورٹ میں کئی خلا ہیں،بہت سے کاغذات پر دستخط نہیں ،کئی پڑھے نہیں جا سکتے ،اس میں پکوڑے بیچنے والے کاغذات بھی شامل ہیں ۔وزیر اعظم کی قانونی ٹیم رپورٹ کا جائزہ لے رہی ہے ،کسی غیر ملکی کمپنی میں وزیر اعظم کا نام نہیں ہے ،وزیر اعظم کے خلاف بیانیہ بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے ،اسحاق ڈار نے کہا کہ کچھ لوگ چہرے کی جھریاں چھپانے کے لئے بوٹکس کراتے ہیں جب ان کی باری آتی ہے تو ان کے وکلاء بیمار ہو جاتے ہیں ،1999 ئمیں مارشل لاء کے وقت نیب میرے گھرسے دستاویزات لے گئی تھی، 3 جولائی کوجے آئی ٹی نے مجھ سے ٹیکس ریٹرن سے متعلق پوچھا، مجھے کہاگیا 2003ء سے 2008ء تک آپ کی ٹیکس ریٹرن نہیں آئیں،اپنی ٹیکس ریٹرن جے آئی ٹی کوبھجوائیں جن کی رسیدیں موجودہیں، چیلنج کرتا ہوں سوئی سے لے کر مرسڈیزتک ہر چیز کا ریکارڈ موجود ہے ،2003 ئمیں اپنے دونوں بیٹوں کوخودمختارکردیا، بچوں کوقرض حسنہ دیا، بچوں کی طرف سے جوپیسے واپس آئے ریٹرن میں موجودہیں،

فروری 2002 ئسے مارچ 2008 ء تک ٹیکس نان ریزیڈنٹ تھا، 4برسوں میں جوپیسہ باہرسے آیابینک کے ذریعے آیا،اگرجے آئی ٹی کومعلوم نہیں تھاتوکسی چارٹرڈفرم کوہائرکرلیتے ، زکوٰۃ کھانے والوں میں سے نہیں،دینے والوں میں سے ہوں،8کروڑ 61 لاکھ روپے ہجویری ٹرسٹ کو خیرات کیے ،ہجویری ٹرسٹ میں100 یتیم بچے ہیں جنہیں اپنے بچے ہی سمجھتاہوں ، وصیت میں اپنی آمدن یتیم بچوں کے نام کرچکاہوں،میری سمجھ سے باہر ہے کونسی ٹیکس چوری کی۔ تمام مالی ر یکارڈ اور گوشوارے موجود ہیں،عدالت دنیاکی کسی بہترین کمپنی سے آڈٹ کرالے ،تمام ریکارڈ عدالت میں پیش کروں گا،وزیر اعظم کے خلاف کرپشن کا کوئی کیس نہیں ۔ہم مینڈیٹ لے کر آئے ہیں، اس کی لاج رکھیں گے ۔وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ پاناما لیکس غیر ملکی سازش ہے اس ساز ش کے ڈائریکٹر پاکستان سے باہر اور مرکزی کردار عمران خان ہیں۔ تفتیش کااصول ہے کہ موجودمواد پرجرح کی جائے ،جے آئی ٹی کاکام پارٹی بازی اوریکطرفہ فیصلہ کرنانہیں،بدنیتی کی بنیاد پرجے آئی ٹی نے بعض جگہوں پرافسانے بنائے ۔ وزیراعظم نوازشریف کی کوئی آف شور کمپنی نہیں ، جانبداری آپ کاکام نہیں تھا،انہوں نے کہا کہ کم از کمپیپلز پارٹی کو کرپشن کی بات زیب نہیں دیتی ، اخلاقی جواز کا رونا حضرت آصف زرداری اور ان کی پارٹی رو رہی ہے ،عمران خان اخلاقی جوازکے مامے چاچے بنے ہوئے ہیں،

انہوں نے کہا کہ پاناما کا ڈرامہ 2 ماہ میں نہیں،کئی مہینوں میں تخلیق کیا گیا،جے آئی ٹی رپورٹ سپریم کورٹ میں چیلنج کریں گے ۔خواجہ سعدرفیق نے کہا کہ عدالتوں کا احترام نہیں کریں گے تو ملک آگے نہیں بڑھے گا۔عدالتوں کے فیصلے ماننا پڑتے ہیں اور ان پر عمل کیا جاتا ہے ، انھوں نے کہا کہ قومی اداروں کو کوئی روکنے والا نہیں ۔ ہمارے مخالفین کے ٹرانسکرپٹ بھی منگوائے جائیں ۔سیاسی اور قانونی جنگ لڑیں گے ،حقیقت سامنے آئے گی ،سازش پہلی بار نہیں ہورہی ،وزیر اعظم کو معلوم تھا نیو کلیئر ٹیسٹ کی قیمت ادا کرنا پڑے گی ،بیرسٹر ظفر اللہ نے کہا کہ یہ رپورٹ جے آئی ٹی کی رائے ہے یا اس کی خواہشات ہیں، انہوں نے کہا کہ رپورٹ معلوم نہیں کہاں لکھی گئی۔ادھر سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے طلال چوہدری نے کہا ہے کہ عمران خان اور شیخ رشید 20کروڑ عوام کے مینڈیٹ کی توہین کر رہے ہیں ،نواز شریف سے استعفیٰ مانگنے والوں کے پاس ایک ہی راستہ ہے کہ وہ 20کروڑ پاکستانیوں کے سامنے جا کراپنا موقف رکھیں، اگر 20 کروڑ کی جے آئی ٹی نے ہمیں گنہگار قرار دے دیا تو ہم بغیر پوچھے گھر چلے جائیں گے۔

ہمیں کہا گیا کہ جے آئی ٹی کو قصائی کی دوکان کیوں کہا گیا ؟تو شیخ رشید نے یہ کیوں کہا کہ قربانی سے پہلے قربانی اس لیے نہیں ہوئی کیونکہ قصائی بھاگ گیا ؟ شیخ رشید سے پوچھیں قصائی کسے کہا تھا ؟شیخ رشید نے جے آئی ٹی کو جاتی عمرا انویسٹی گیشن ٹیم کہا کیا یہ توہین نہیں ہے ؟ اعتزاز احسن نے کہا تھا کہ جے آئی ٹی نے سب سکرپٹ کے تحت کیا تھا،عمران خان نے ایمپائر کی انگلی کی بات کی تھی تو ان کا اشارہ کس کی جانب تھا۔طلال چوہدری نے کہا کہ اگرکوئی یہ سمجھتا ہے کہ ہم کسی ادارے کے احترام میں کمی کریں گے تو وہ غلط سوچ رہا ہے ،ہم اپنے تحفظات لے کر سپریم کورٹ جائیں گے ۔عوامی مینڈیٹ کا احترام نواز شریف پر لازم ہے ،وہ استعفٰی نہیں دینگے ،حنیف عباسی نے کہاکہ عمران خان یہودیوں اور بھارت کے ایجنٹ ہیں، عمران خان نااہل ہونے والے ہیں ،الیکشن کمیشن نے بھی کہہ دیا ہے ، پی ٹی آئی پر پابندی عائد کرنے کی درخواست کریں گے ،جے آئی ٹی کی 256صفحات پر مشتمل رپورٹ میں256غلطیاں ہیں۔

جے آئی ٹی بارے ہمارے خدشات سچ ثابت ہوئے ، بڑے بڑے صندوقوں میں مفروضات کے سوا کچھ نہیں تھا، صندوقوں سے شیخ رشید اور عمران خان نکلے ہیں۔دانیال عزیز نے کہاکہ جے آئی ٹی کی رپورٹ مقررہ وقت پر مکمل نہیں ہوئی، والیم 10 کے بارے میں پہلے جو کہا تھا وہ سچ ثابت ہوا ہے ،والیم 10 کے سامنے ongoing لکھا ہے اگر یہ ongoing ہے تو اس کی سفارشات کیسے حتمی ہو سکتی ہیں۔وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ ہم اپنا آئینی و قانونی حق استعمال کرتے ہوئے جے آئی ٹی کی رپورٹ کو چیلنج کریں گے ، جے آئی ٹی کی پیش کردہ رپورٹس میں بے شمار خامیاں موجود ہیں جن کی بنیاد پر ہم کسی بھی عدالتی فورم پر اس کے خلاف کیس لڑ سکتے ہیں۔ وزیر منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال نے کہا ہے کہ کسی کو بھی پاکستان کے سیاسی استحکام سے کھیلنے کی اجازت نہیں دیں گے ، سول حکمرانوں کو 5سال مکمل کیوں نہیں کرنے دیئے جاتے ، پہلے 58ٹو بی تھی،آج عدالتی 58ٹو بی بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے ، سازشوں کے ذریعے ملکی ترقی روکنے کی کوشش کی جا رہی ہے ، پائیدار ملکی ترقی کے لئے پاکستان کو دائروں کے سفر سے نکالنا پڑے گا۔