اے ٹی ایم کے ذریعے لین دین کم، انٹرنیٹ سے بڑھ گیا

ATM

ATM

کراچی (جیوڈیسک) ملک میں اکتوبر تا دسمبر کی سہ ماہی میں انٹرنیٹ بینکاری ٹرانزیکشنز کے حجم میں 12.29 اور مالیت میں 21.7 فیصد کا اضافہ ہوا۔

اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی دوسری سہ ماہی نظام ادائیگی شماریات کے مطابق پیپر پر مبنی ٹرانزیکشن میں اگرچہ 16.13 فیصد کا اضافہ ہوا تاہم چیک کے ذریعے کیش نکلوانے کی مالیت میں 9.11 فیصد کمی ہوئی، پوائنٹ آف سیل ٹرانزیکشنز کا حجم گزشتہ سہ ماہی کی نسبت 1.92اور مالیت 1.54فیصد بڑھی،موبائل بینکاری ٹرانزیکشنز کا حجم 2.95 اوران کی مالیت 4.80فیصد بڑھ گئی، اے ٹی ایم ٹرانزیکشنز کا حجم2.41فیصد اور مالیت3.51فیصد کم رہی، ریئل ٹائم آن لائن بینکنگ کا حجم 29.5 ملین سے بڑھ کر 32.7ملین ہوگیا جبکہ مالیت 13.5 فیصد بڑھ کر 8.2ٹریلین روپے ہو گئی۔

جس کی وجہ ریئل ٹائم نقد نکلوائے جانے اور ڈپازٹس میں اضافہ اور نظام ادائیگی کی شماریات میں ایم ایف بیز کے اعدادوشمار کی شمولیت تھی، غیر مالی ٹرانزیکشنز 4.34 فیصد کم ہوگئیں۔ اسٹیٹ بینک کے مطابق رواں مالی سال کی دوسری سہ ماہی کے دوران اے ٹی ایمز میں اضافے کا سلسلہ جاری رہا اوریہ 10ہزار 99 سے بڑھ کر 10ہزار 736 تک پہنچ گئیں جبکہ پی او ایس مشینوں میں 12.82 فیصد یا 5 ہزار 689 کا اضافہ ہوا۔

اس دوران بینکوں کے جاری کردہ کارڈز کی تعداد بھی 16.27 فیصد اضافے کے ساتھ 33 ملین تک پہنچ گئی، انٹرنیٹ کے رجسٹرڈ استعمال کنندگان، موبائل اور کال سینٹر بینکاری3.94 فیصد نمو کیساتھ بڑھ کر 22 ملین تک پہنچ گئی، اس دوران پاکستان رئیل ٹائم انٹربینک سیٹلمنٹ میکنزم (پرزم) نے 64.1ٹریلین روپے مالیت کی 25 ہزار 598 ٹرانزیکشنز نمٹائی گئیں جو پہلی سہ ماہی کے مقابل حجم اور مالیت میں بالترتیب 5 اور 19 فیصد کا اضافہ ظاہر ہوتا ہے۔