کروڑ لعل عیسن کی خبریں 22/07/2015

Tariq Mehmood

Tariq Mehmood

کروڑ لعل عیسن (نامہ نگار) انار کلی بازار کی احسن زرعی سٹور پر چوری کی واردات، چور ایک لاکھ روپے کا سامان لے اڑے۔ نا معلوم چور ملحقہ زیر تعمیر مکان کی چھت پر پہنچے اور بازار کی جانب آہنی کھڑکی توڑ کر سیڑھیوں کے ذریعے دکان میں اترے اور جاتے ہوئے ایک لاکھ سے زائد مالیت کے پرفیوم ، بوڈر ، شیمپو سمیت دیگر مہنگے آئٹم لے گئے۔ کروڑ لعل عیسن میں مسلسل چوری کی وارداتویں ہو رہی ہیں لیکن پولیس خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔ شہریوں نے متعدد بار پولیس کے اعلیٰ حکام سے ملاقات میں چوری کی ہونے والی وارداتوں پر تشویش کا اظہار کیا لیکن ڈی پی او لیہ نے ایک نہ سنی اور سد باب کیلئے کوئی اقدامات نہیں کیئے۔ صدر انجمن تاجران طارق محمود پہاڑ نے ایک بار پھر ڈی پی او لیہ کی توجہ اس جانب مبذول کرواتے ہوئے کہا کہ خدا کا خوف کریں۔ گزشتہ 3 ماہ سے شہر میں چوریوں کی وارداتیں ہو رہی ہیں لیکن آج تک درجن سے زائد واداتوں میں کوئی ایک بھی واردات کا ملزم گرفتار نہ کیا گیا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کروڑ لعل عیسن ( نامہ نگار) کروڑ لعل عیسن کے علاقوں بیٹ مونگڑ ، کھائی ، داد شاہ ، واڑہ سیہڑا ، ڈپی مکوڑی ، راکھواں ، شینیہ والا ، بصیرہ ، کچی بہار شاہ میں سیلاب کے پانی کی سطح میں کمی۔ گزشتہ روز پانی کی آمد 468000 اور اخراج 461000 تھا۔سیلابی ریلے سے تباہی کے باعث کپاس مونگی کی فصلات ، مال مویشی اور بھوسے کے ڈھیر پانی میں بہہ گئے۔ کچے مکانات کو نقصان پہنچا۔ مقامی انتظامیہ بر وقت امدادی کاروائیوں میں مصروف۔ تاہم ناکافی کاروائیوں کی وجہ سے لوگوں میں کے نقصانات میں اضافہ ہونے کا خدشہ۔ سابق صدر بار سردار ذوالفقار علی خان سیہڑ، سردار ذیشان خان ایڈووکیٹ اور سردار کامران خان ایڈووکیٹ نے حکومت پنجاب سے مطالبہ کیا ہے کہ پسماند علاقوں کے غریب عوام کے نقصانات کا ازالہ کیا جائے اور ایم این اے صاحبزادہ فیض الحسن کی جانب سے منظور کروایا جانے والا دریائے سندھ کے مقام بیٹ مونگڑ پر سپر بند کی تعمیر فی الفور کی جائے تا کہ زمینی کٹائو سے ہونے والے نقصانات سے علاقہ کو محفوظ بنایا جا سکے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کروڑ لعل عیسن ( نامہ نگار) ملک بھر میں سیلاب سے ہونے والی تباہی نے شریف برادران کی گڈ گورننس کی حقیقت واضح کر دی۔ ضلع لیہ میں 20 سے زائد دیہات زیر آب آگئے۔ غریب مزدور کسانوں کے گھر اور مال و اسباب بہہ گئے۔ اپنے اپنے گھروں میں باعزت رہنے والے لوگ دربدر پھرنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار سماجی رہنما ارشد علی باروی اور امجد علی مستری سیکریٹری اطلاعات انجمن تاجران نے اپنے ایک بیان میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ شریف برادران کی گڈ گورننس کا یہ حال ہے کہ ملک کے ایک حصہ میں لوگ خشک سالی اور قحط سے بچے فوت ہو رہے ہیں اور دوسرے حصے میں لوگ سیلابی ریلے کا شکار ہیں۔ شریف برادران کو چاہیے کہ ملک میں ڈیموں کی تعمیر پر خصوصی توجہ دیں اور بستیوں کے آس پاس سپر بند تعمیر کروائیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ گھر سے بے گھر ہونے والے خاندانوں کی امدادی کاروائیاں تیز کی جائیں۔