بدین کی خبریں 16/10/2015

Badin Streets

Badin Streets

بدین (عمران عباس) بدین عوام کی توجہ حاصل کرنے کے لیئے بلدیاتی شیڈول جاری ہونے کے بعد بدین شہر میں بنائے گئے روڈ اور گلیاں بلدیاتی انتخابات سے پہلے ہی ٹوٹ پھوٹ کا شکار، شہر کے مختلف علاقوں میں بننے والی گلیوں میں ناقص مٹیریل کے استعمال کے باعث جگہ جگہ کھڈے پڑ گئے، ووٹر زسنبھلنے سے پہلے ہی گرنے لگے۔ پیپلز پارٹی کے گذشتہ 5سال وفاق اور 8سال سندھ میں دور حکومت میں ضلع بدین کو مسلسل نظر اندار کیا گیا، بدین سے تعلق رکھنے والے ایم پی اے اور مختلف قلمدانوں کے وزیر ڈاکٹر سکندر میندھرو نے بھی بدین کو مڑ کر نہیں دیکھا، بلدیاتی نظام رائج کرنے اور اقتدار کونچلی سطح تک منتقل کرنے کے لیئے جیسے ہی بلدیاتی الیکشن کا شیڈول جاری ہوا ضلع بدین میں الیکشن کی سرگرمیاں شروع ہوگئیں اور پھر عوام کی توجہ حاصل کرنے کے لیئے سالوں سے نا بننے والی وہ گلیاں جن کے مکین احتجاج کرکر کے بل آخر تھک چکے تھے وہ بھی اچانک سے بننا شروع ہوگئیں لیکن حیرانی کی یہ بات ہے کہ بلدیاتی انتخابات میں لوگوں کو متوجہ کرنے اور ان کے ووٹ حاصل کرنے کے لیئے بنائی گئی گلیاں اور راستے بلدیاتی انتخابات سے پہلے ہی ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوگئے ہیںاور جہاں پر یہ ووٹرز آرام سے چلنے کا خواب دیکھ رہے تھے وہ ووٹرز اور عوام انہی راستوں پر پھر سے چلتے چلتے گرنے لگی ہے، عارضی طور پر بننے والی گلیوں میں رہنے والے علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ جو مٹیریل استعمال کیا جا رہا ہے وہ انتہائی خراب درجے کا ہے ، پتھروں پر مٹی ڈال کر ان پر سیمنٹ لگا دیا جاتا ہے ،جوکام کئی دنوں میں ہونا چاہئے وہ کام ایک رات کے اندر ہوجاتا ہے، شہریوںکا مزید کہنا تھا کہ رات کو ہم ٹوٹی پھوٹی گلیوں سے گذر کر گھر جاکر سو جاتے ہیں اور جب صبح کو اٹھ کر باہر آتے ہیں تو دیکھتے ہیں کہ وہی گلیاں بنی ہوئی ہوتی ہیں ، ذرائع کے مطابق میونسپل کمیٹی کی جانب سے بنائی گئی یہ گلیاں اور راستے کروڑوں رپوں کے ٹھیکے میں دیئے گئے ہیں لیکن ان پر لاکھوں بھی خرچ نہیں کیئے گئے ہیں ، دوسری جانب میونسپل بدین کے عملے کی کوتاہیوں کے باعث شہر کے راستوں پر جگہ جگہ پانی جمع ہوگیا ہے ، عملہ گھر بیٹھے تنخواہیں وصول کرنے لگا ہے جبکہ شہر کھنڈرات کا منظر پیش کرنے لگا ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بدین (عمران عباس) پیپلز پارٹی صوبہ پنجاب میں ناکام ہوچکی ہے اورسندھ میں پنجاب سے بھی حالت بدتر ہونے والے ہیں ،سندھ کے عوام اپنے حقیقی لیڈر شپ کو پہنچانے کے لیے دیانتدار قیادت کا انتخاب کریںان خیالات کا اظہارجماعت اسلامی صوبہ سندھ کے امیر ڈاکٹر معراج الھدیٰ صدیقی نے جامعة الاسلامیہ بدین میں بلدیاتی کنوینشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا، انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی کی دیانتدار قیادت ہی ملک میں تبدیلی لا سکتی ہے، پنجاب میں پیپلز پارٹی کا سورج غروب ہوچکا ہے اب صوبہ سندھ کی باری ہے جماعت اسلامی صوبہ بھر میں بلدیاتی الیکشن میں حصہ لے رہی ہے ضلع کی سطح پر سیاسی مذہبی جماعتوں کی مشاورت سے مشترکہ امیدوار کھڑے کئے جائیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سندھ میں بلدیاتی الیکشن فوج کی نگرانی میں کروائے جائیں انہوں نے مزید کہا کہ صوبائی حکومت نے عوام کو مہنگائی بیروزگاری اور بدامنی کے سوا کچھ نہیں دیا۔ عوام بلدیاتی الیکشن میں پیپلز پارٹی کو مسترد کردیں اور دیانتدار قیادت منتخب کریں جو عوام کی خدمت کرسکے، انہوں نے کہا کہ ماضی میں جنہوں نے الیکشن جیتی ہے انہوں نے اپنے پیٹ بھرے ہیں لیکن غریب عوام کو کوئی بھی فائدہ حاصل نہ ہوسکا ہے انہوںنے مزید کہا کہ حکمران جماعت سندھ میں سرکاری مشنری استعمال کر رہی ہے اور بلدیاتی الیکشن سے قبل ترقیاتی کاموں کا آغاز کردیا گیا ہے جو کہ الیکشن میں دھاندلی کرنے کی ابتدا ہے انہوں نے مزید کہا کہ میونسپل کمیٹی کی جانب سے ضلع بدین میں ترقیاتی کاموں میں ناقص مٹیریل استعمال کیا جا رہا ہے اس کا فوری نوٹیس لیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ میں بلدیاتی الیکشن کے بعد تبدیلی آسکتی ہے انہوں نے مزید کہا کہ سندہ بھر میں بجلی گیس کے بحران نے عوام کی زندگی اجیرن کردی ہے۔ غریب عوام راتیں جاگ جاگ کر گذارنے پر مجبور ہیں اور امیر ترین لوگ جنریٹر کے ذریعے نیند کا مزہ لے رہے ہیں غریب عوام نے ایک جانب بجلی اور گیس کی لوڈشیڈنگ نے پریشان کر رکھا ہے دوسری جانب غریب عوام پر مہنگائی کے بم برسائے جا رہے ہیں اس موقعے پر جماعت اسلامی صوبہ سندھ کے نائب امیر و سابق رکن قومی اسمبلی محمد حسین محنتی، سندھ کے ڈپٹی جنرل سیکریٹری محمد عظیم بلوچ، ضلع بدین کے امیر غلام رسول احمدانی ، نائب امیر فتح خان کھوسو ، جنرل سیکریٹری اللہ بچایو ہالیپوٹو اور دیگر ذمے داران بھی موجود تھے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بدین(عمران عباس)محرم الحرام کے دوران حکومت کی جانب سے لاﺅڈ اسپیکر کے استعمال کی اجازت کے باوجود ضلعی انتظامیہ بدین نے لاﺅڈ اسپیکر کا استعمال ممنوع قرار دے دیا، اسی اثناءمیں خواجہ شیعہ اثناءعشری جماعت بدین کے صدر شجاعت حیدری، انصار حسین پنجتنی، ڈاکٹر شفقت حسین جعفری، نوید علی خواجہ، اور دیگر رہنماﺅں نے میڈیا کو بتایا کہ حکومت نے لاﺅڈ اسپیکر پر عائد پابندی ختم کردی ہے مگر ڈپٹی کمشنر بدین رفیق قریشی مجالس عزاءمیں تقاریر کے استعمال کے لیئے اجازت نہیں دے رہے ہیں جو کہ حکومت کے احکامات کی خلاف ورزی ہے، دوسری جانب رہنماﺅں نے کہا کہ ضلع بدین سیکیورٹی ہٹ لسٹ پر ہونے کے باوجود تحصیل میونسپل انتظامیہ بدین نے شہر کی گلیوں ، چوکوں چوراہوں پر تاحال اسٹریٹ لائٹس کا انتظام نہیں کیا گیا ہے ، میونسپل کمیٹی کی کروڑوں روپے بجٹ ہونے کے باوجود یہ انتظامیہ کی کھلی نا اہلی ہے ، اور میونسپل انتظامیہ کی جانب سے شہر میں صفائی کے بھی خاطر خواہ انتظامات نہیں کیئے گئے ہیں ، در اثناءضلع میں پولیس سیکیورٹی کے بھی غیر معمولی انتظامات ہیں، سیکیورٹی اداروں کی جانب سے ضلع کی بیشتر امام بارگاہوں کو حساس قرار دینے کے باوجود امام بارگاہوں کی سیکیورٹی کے لیئے صرف دو سے تین اہلکار سیکیورٹی کے فرائض سرانجام دے رہے ہیں ، شیعہ اثناءعشری جماعت کے رہنماﺅں نے مطالبہ کیا کہ حکومت محرم الحرام کے مہینے کے تقدس کو سمجھتے ہوئے ضلعی انتظامیہ کو پابند کرے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بدین (عمران عباس)بدین بایو میٹرک سسٹم متارف ہونے کے بعد بدین کے 400سے زائد اساتذہ کی جانب سے رٹائرڈ ہونے کے لیئے کوششیں شروع، رٹائرمینٹ کے لیئے درخواستیں دینے والوں میں اکثریت خواتین اساتذہ کی ہے ۔
سیکریٹری تعلیم کی جانب سے گھوسٹ اساتذہ کے خلاف بایومیٹرک سسٹم کے تحت ان کی حاضری کو یقینی بنانے کے اعلان کے بعد ضلع بدین کے 400 سے زائد اساتذہ نے رٹائرمینٹ کے لیئے درخواستیں جمع کروادی ہیں ، اس سلسلے میں محکمہ تعلیم کے ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ رٹائرمنٹ کے لیئے درخواستیں دینے والوں میں اکثریت خواتین اساتذہ کی ہے جبکہ ڈیوٹیاں نہ کرنے اور سفارش پر بھرتی ہونے والے اساتذہ نے بھی بایو میٹرک سسٹم کے تحت مسائل کا شکار ہونے سے بچنے کے لیئے رٹائرڈ ہونے کا فیصلہ کردیا ہے۔