بدین شہر میں رہنے والے غریب شخص کے دو بیٹے پر اسرار بیماری میں مبتلا

Badin

Badin

بدین (عمران عباس خواجہ) بدین شہر میں رہنے والے غریب شخص کے دو بیٹے پر اسرار بیماری میں مبتلا، لاکھوں روپے خرچ کرنے کے باوجود بھی فائدہ نہیں ہو سکا۔ بدین شہر کے وارڈ نمبر چار کا رہائیشی محکمہ خوراک بدین کی آفیس میں چوکیداری کی نوکری کرنے والے عبداللہ انصاری کے دو بیٹے 14سالا عبدالحفیظ اور 7سالا شان انصاری بیماری کے باعث چلنے پھرنے سے لاچارہوگئے ہیں عبداللہ انصاری نے اپنی دکھی داستان بتاتے ہوئے کہا کہ بڑا بیٹا حفیظ جب چار سال کا تھا تب وہ اس بیماری میں مبتلا ہوگیا تھا۔

آہستہ آہستہ اس کے ہاتھ اور پیروں نے کام کرنا چھوڑ دیاجس کے بعد اس نے بولنا بھی کم کردیااس کے بعد چھوٹا بیٹا شان جب سات سال کا ہوا تو وہ بڑے بیٹے حفیظ سے بھی خطرناک بیماری میں مبتلا ہوگیا اور اس نے بھی چلنا، بولنا چھوڑ دیا، اب دونوں ہر وقت ہاتھوں سے اپنے سر کو پیٹتے ہیں اور طبعیت زیادہ خراب ہوجانے کے بعد گھروالوں سے لڑنے لگتے ہیں۔اُس نے مزید بتاتے ہوئے کہا کہ چھوٹابیٹاجب اپنے سر کو زیادہ پیٹنے لگتا ہے تو گھر والے اس کا ہاتھ پکڑ لیتے ہیں پھر وہ اپنے گھٹنے سے اپنے سر کو مارنے لگتا ہے۔

عبداللہ نے مزید بتایا کہ دونوں بیٹے سوتے نہیں ہیں جس کے باعث سارا گھر جاگتا رہتا ہے جبکہ ڈاکٹر کی دی ہوئی گولیاں زبردستی کھِلا کر سلاتے ہیں، بدین کے علاوہ حیدرآباد، کراچی اور دیگر شہروں سے بھی علاج کروایا ہے لیکن کہیں سے بھی فائدہ نہیں پہنچا ہے، ڈاکٹر نے کہا ہے کہ اِن کا علاج ہے لیکن خرچہ بہت زیادہ ہے، اس نے بتایا کہ محکمہ خوراک بدین کی آفیس میں چوکیداری کرکے گھر میں موجود 11افراد کا پیٹ پالتا ہوں جبکہ میری تنخواہ صرف سولہ ہزار روپیہ ہے جس سے گھر کا خرچہ اور بچوں کی بیماری کا علاج ایک ساتھ نہیں چلتا، اس نے کہا کہ دو بار بینک سے قرضہ بھی اٹھا چکا ہوں۔

اس کے علاوہ اپنا ذاتی دکان اور گھر کا سامان فروخت کرکے بچوں پر لاکھوں خرچ کیئے لیکن فائدہ نہیں ہوا، عبداللہ انصاری نے بتایا کہ میرا ایک بیٹا پڑھا لکھا بھی ہے لیکن اسے کوئی بھی نوکری نہیں ملتی جس کے باعث اور بھی پریشانی ہوتی ہے،بیٹوں کی بیماری کے باعث عبداللہ رشتیداروں اور دوستوں کی خوشی اور غم میں بھی شریک نہیں ہوتا، اس کا کہنا تھا کہ ایک ہی وقت میں دو معذور بیٹے گھر میں ہونے کے باعث کہیں جا بھی نہیں سکتا، اس نے کہا کہ رشتیداروں میں نا جانے سے بہت دکھ ہوتا ہے لیکن مجبوری کے باعث یہ سب کرنا پڑتا ہے۔

عبداللہ انصاری نے وزیر اعلیٰ سندھ، محکمہ خوراک کے صوبائی وزیر منظور وساں اور دیگر مخیر حضرات سے اپیل کی کہ میرے بیٹوں کے علاج میں میری مدد کی جائے، دوسری جانب بدین کے مشہور ڈاکٹر عبداللہ سومرو نے کہا ہے کہ اس بیماری کا علاج موجود ہے اور علاج ہونے کے کچھ مہینوں بعد ہی بیماری مکمل ختم ہوجائے گی لیکن اس کے لیئے خرچہ بہت آئیگا اور اس کا علاج کراچی میں ہی ہوسکتا ہے۔