بدین کی خبریں 27/7/2017

Badin Protest FTG

Badin Protest FTG

بدین (عمران عباس) بدین کے نواحی گاؤں کی حاملہ خاتون نے اسپتال انتظامیہ کی لاپرواہی کے باعث اسپتال کے باہر ہی بچے کو جنم دے دیا، واقعہ بدین شہر کے اندر موجود پرانی سٹی اوپی ڈی میں پیش آیا ہے جہاں پر ایک نجی ادارے کے زیر اہتمام کام کرنے والے مدر چائلڈ کیئر سینٹرکے باہر نواحی گاؤں لالا چانگ کی حاملہ خاتون کو زچگی کے لیئے موٹر سائیکل رکشہ میں لایا گیا تھا مگر سینٹر کے عملے کی ٹال مٹول کے باعث حاملہ عورت کو تکلیف بڑھ جانے کے باعث اسی موٹر سائیکل رکشہ میں پردے کا اہتمام کیا گیا جہاں پر حاملہ خاتوں حاکم زادی نے موٹر سائیکل رکشہ میں بچے کو جنم دے دیاہے، واقعے کی اطلاع ملتے ہی علاقہ مکین سینٹر کے باہر جمع ہوگئے جس کے بعد اسپتال عملہ بچہ اور اس کی ماں کو اندر لے گیا ، دوسری جانب سینٹر کی انتظامیہ کے مطابق بچہ سینٹر پہنچنے سے پہلے ہی پیدا ہوچکا تھا اور جیسے ہی یہاں پر پہنچا ہم اس کو اسپتال کے اندر لے گئےتھے۔۔

بدین (عمران عباس)سندھی سنگت سندھ کی جانب سے سندھ میں بڑھتی ہوئی انتہاء پسندی، فرقیواریت، غیر قانونی آباد کاری ، قبائلی تکراراور دیگر مسائل کے خلاف پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا، انتہا پسند جماعتوں پر پابندی کا مطالبہ، سندھ میں بڑھتی ہوئی مذہبی انتہاپسندی، اقلیتوں پر مظالم، غیر سندھیوں کی سندھ میں آبادکاری، قبائلی تصادم اور دیگر مسائل ک ےخلاف سندھی سنگت کی جانب سے پریس کلب کے سامنے مرد خواتین اور بچوں نے احتجاجی مظاہرہ کیا اور دھرنا دیا، اس موقع پر مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے سندھی سنگت سندھ اور سندھی ناری سنگت سندھ کی رہنماؤں احمد بلوچ، ذوالفقار سندھی، شہمیر قمبرانی، ضمیر احمد، رضوانہ میمن، فرزانہ شاہ اور دیگر نے کہا کہ سندھ بدترین حکمرانی کے باعث تباہ حالی کا شکار ہو چکا ہے، مذہبی انتہاپسندی تیزی سے پھیل رہی ہے جس سے صدیوں سے قائم سندھ کی پہچان مذہبی رواداری والا صوفی اور سیکیولر کلچر سخت متاثر ہورہا ہے،مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ مذہبی انتہاء پسندی، فرقیواریت، غیر قانونی آباد کاری ، قبائلی تکراراور دیگر مسائل میں ملوث عام اور مذہبی جماعتوں پر فوری طور پر پابندی عائد کی جائے۔۔۔

بدین (عمران عباس)بدین میں بااثر افراد کے ہاتھوں قتل ہونے والے شخص کو ایک سال گزجانے کے باوجود قاتل گرفتار ناہونے کے خلاف ورثا کا احتجاج، علامتی بھوک ہڑتال ، بدین پریس کلب کے سامنے کی جانے والی بھوک ہڑتال اور مظاہرے میں شریک ایک سال قبل قتل ہونے والے نورمحمد سومرو کے ورثاء نے احتجاج کیا، مظاہرین نے الزام لگاتے ہوئے کہا کہ بااثر افراد کے ہاتھوں قتل ہونے والے نورمحمد سومر کے قاتلوں کو پولیس ابھی تک گرفتار کرنے میں ناکام رہی ہے اور پولیس کی سرپرستی کے باعث قاتل آزاد گھوم رہے ہیں انہوں نے مزید الزام لگاتے ہوئے کہا کہ بااثر قاتلوں کی جانب سے ہمارے دو نوجوانوں غلام مصطفٰی سومرو اور مصطفیٰ سومرو کو پولیس کے مدد سے اغواہ کرلیا گیا ہے ، انہوں نے الٹیمٹم دیتے ہوئے کہا کہ اگر 48 گھنٹوں میں ہمارے مغوی نوجوانوں کو بازیاب نا کرایا گیا تو ہم سومرا برادری کی جانب سے دھرنا دیا جائے گا۔۔۔