بدین کے نواحی گاﺅں کے ویرانوں کو علم کی شمع کے پروانوں نے اپنی لگن سے آباد کر دیا

School

School

بدین (عمران عباس) بدین کے نواحی گاﺅں کے ویرانوں کو علم کی شمع کے پروانوں نے اپنی لگن سے آباد کر دیا، حکومت نے اسکول نہ دیا تو درخت کی چھاﺅں کو ہی درسگاہ بنا لیا، سرکاری اسکول دیا جائے تاکہ گاﺅں کے بچے پڑ ھ لکھ کر معاشرے کا حصہ بن سکیں، علاقہ مکینوں کا مطالبہ۔ بدین کے گاﺅں نور محمد شاہ کہ رہائشیوں کے پاس ابھی تک نا تو سرکاری اسکول ہے اور ناہی کوئی نجی اسکول ہے جس میں گاﺅں کے بچے تعلیم حاصل کر سکیں۔

جبکہ گاﺅں کے بچوں میں پڑنے کی لگن ایسی ہے کہ ایک درخت کی چھاﺅں کے نیچے معصوم بچے اور بچیوں نے ایک درسگاہ بنالی ہے، اگرچہ یہ گاﺅں بدین سے صرف گیارہ کلو میٹر ہی دور ہے مگر راستے کی شکستگی نے اس مختصر سفرکو گھنٹوں کی طوالت میں تبدیل کر دیا ہے تاہم درخت کی چھاﺅں تلے بیٹھ کر علم کی شمع کے ان پروانوں کو نہ تو موسمی اثرات کی پروا ہے اور نہ ہی وسائل کی کمیابی کی پریشانی ہے۔

ابتدا میں دیہاتیوں نے اسکول کے نام پہ اپنی مدد آپ کے تحت ایک جھونپڑی بنائی تھی جو موسمی آفات کی نذر ہو گئی جبکہ علم سے محبت کرنے والے ان35سے 40 بچوں کو علم کا سبق پڑھانے کے لئے کوئی سرکاری ٹیچر بھی نہیں ہے تاہم گاﺅں کا واحد پڑھا لکھا شخص یہ کام بھی فی سبیل للہ انجام دے رہا ہے ،سندھ کے نئے وزیر اعلی نے فروغ تعلیم کو اپنی اولین ترجیح قرار دیا ہے اب دیکھنا یہ ہے کہ انکے وعدوں کے ثمرات سے یہ غریب بچے بھی مستفید ہونگے یا الف ب سے محبت کی انکی صدائیں اس ویرانے تک ہی محدود رہ جائیں گی۔