بلوچستان کے نجی تعلیمی اداروں کو بند کرنے کی سازش ہے

Schools Associations

Schools Associations

سبی (محمد طاہر عباس ) گزشتہ دنوں بلوچستان صوبائی اسمبلی نے بڑی عجلت میں پرائیویٹ اسکولز سے متعلق پرائیویٹ اسکولز ریگولیشن اتھارٹی بل 2015پاس کیا ہے جو کہ سراسر بددیانتی پر مبنی اور انسانی بنیادی حقوق کی کھلی خلاف ورزی ہے انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے نجی تعلیمی اداروں کو بند کرنے کی سازش ہے اس بل کے تحت پرائیویٹ اسکولز کے طلبہ و طالبات پر بھاری بھرکم اضافی فیسوں کا بوجھ ڈالا گیا ہے جس کا مقصد ہزاروں طلبہ و طالبات کو معیاری تعلیم سے محروم کرنا ہے اور ان پر معیاری تعلیم کے دروازے بند کرنا ہے۔

ان خیالات کا اظہار پرائیویٹ سکولز ایسوسی ایشن ضلع سبی کے چیئرمین عبدالرحیم کھوسہ، صدر فہیم احمد قریشی ،جنرل سیکریٹری غلام قادر سموں ،نیاز احمد بلوچ، عبدالرحیم شاہوانی نے مشترکہ ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا اس موقع پر نصیر احمد ترین، رمضان ڈومکی، ظفر اللہ گشکوری، عاطر رفیق ، شفیع سومرو، محمد آصف ،لیاقت بنگلزئی ،گل محمد بلوچ، ناصر کھوسہ، غلام محی الدین مری، لیاقت ، پاکستان گروپ آف جرنلسٹس کے صوبائی چیئرمین عباس چشتی، ڈسٹرکٹ پریس کلب کے صدر جاوید رند، جنرل سیکریٹری یار علی گشکوری، طاہر عباس، شہباز خان ، کامران گل ، دیگر بھی موجود تھے پرائیویٹ سکولز ایسوسی ایشن ضلع سبی کے عہدیداران نے کہا کہ صوبہ بلوچستان ہر لحاظ سے ایک پسماندہ صوبہ ہے اور خصوصا تعلیمی لحاظ سے سرکاری تعلیمی ادارے طلبہ و طالبات کی کثیر تعداد کا بوجھ اٹھانے سے قاصر ہیں اور ان اداروں میں بنیادی اور تعلیمی سہولیات کا فقدا ن ہے۔

انہوں نے کہا کہ بے شمار سرکاری تعلیمی ادارے تو عمارت سے بھی محروم ہیں اور ان کے تعلیمی معیار سے بھی سب بہتر طور پر آگاہ ہیں جبکہ حکومت ان سرکاری تعلیمی اداروں پر اربوں روپے خرچ کررہی ہے مگر نتیجہ صفر ہے ایسے میں حکومتی مالی معاونت سے محروم اور اپنی مدد آپ کے تحت پرائیوٹ اسکولز نے ہزارون طلبہ و طالبات کا بوجھ اٹھایا ہوا ہے جس میں اکثریت غریب مزدور اور متوسط طبقہ کے بچوں کی ہے انہوں نے کہا کہ یہ نجی تعلیمی ادارے قلیل فیسوں کے عوض بہتر تعلیم و تربیت فراہم کررہے ہیں اور حکومت کا اچھا خاصا بوجھ اٹھائے ہوئے ہیں تمام پرائیویٹ اسکولز ہر قسم کی بنیادی اور تعلیمی سہولیات سے آراستہ ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کہ ان اداروں سے وابستہ ہزاروں افراد کو بیروزگاری کے کنویں میں دھکیلنا ہے جس سے بیروزگاری کی شرح میں اضافہ ہوگا اس کالے اور بددیانتی پر مبنی قانون کے تحت صوبہ کی تعلیمی شرح کو صفر کرنا ہے پرائیویٹ اسکولز ایسوسی ایشن ضلعی سبی اس کی بھرپور مذمت کرتی ہے اور اس کالے قانون کو یکسر مسترد کرتی ہے انہوں نے کہا کہ اس بل میں حکومت نے اپنے منظور نظر پرائیویٹ اسکولز کیلئے استثنیٰ کا حق رکھا گیا ہے۔

جبکہ دیگر تمام پرائیویٹ اسکولز سے شدید متاثر ہوںگے جس کا براہ راست اثر غریب والدین اور ان کے بچوں پر پڑے گا انہوں نے کہا کہ اس سے قبل صوبے میں قائم تمام نجی تعلیمی ادارے 1962کے پرائیویٹ اسکولز کے ایکٹ کے تحت احسن طریقے سے اپنی اپنی ذمہ داریاں پوری کرتے ہوئے علم کی روشنی پھیلانے میں مصروف عمل تھے جسے منسوخ کرکے یہ نیا کالا قانون پاس کیا گیا ہے۔

اس قانون میں نجی تعلیمی اداروں کے طلبہ پر بھاری بھر کم رجسٹریشن پروسس فیس ، رجسٹریشن فیس، سیکورٹی ،لیبارٹری ،لائبریری کمپوٹر و دیگر مد میں اضافی فیسوں کا بوجھ ڈالا گیا ہے جو کہ غریب والدین کے لئے ناقابل برداشت ہے انہوں نے کہا کہ ہم اراکین بلوچستان اسمبلی سے مطالبہ کرتے ہیں کہ فی الفور اس بل کو واپس لیا جائے اور پسماندہ صوبے کے غریب اور مزدور پیشہ طبقہ کے بچوں پر معیاری تعلیم بہم پہنچانے والے اداروں کے دروازے بند نہ کریں انہوں نے کہا کہ اگر اس قانون کو فی الفور واپس نہ لیا گیا تو ہم احتجاج کا دائرہ کار وسیع کردیں گے۔