بلوچستان کا 243 ارب روپے کا بجٹ پیش، تعلیم کیلئے 38 ارب 36 کروڑ روپے مختص

Khalid Lango

Khalid Lango

کوئٹہ (جیوڈیسک) مشیر خزانہ خالد لانگو کا بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں آئندہ مالی سال 2015ء 16ء کا بجٹ پیش کرتے ہوئے کہنا تھا کہ وزیراعظم محمد نواز شریف بلوچستان کی ترقی پر خصوصی توجہ دے رہے ہیں۔ چین پاکستان اقتصادی راہداری سے بلوچستان کی عوام کو فائدہ ہوگا۔ صوبے میں اہم شاہراہوں پر کام تیزی سے جاری ہے۔

لوڈشیڈنگ پر قابو پانے کیلئے صوبے میں بجلی کی دو ٹرانسمیشن لائنوں پر کام شروع کر دیا گیا ہے۔ خالد لانگو نے بتایا کہ دہشتگردی پر قابو پانے کیلئے پولیس کے جوانوں کو فوج سے ٹریننگ دلوائی جا رہی ہے۔ صوبے میں امن و امان کے لئے 26 ارب 95 کروڑ اور تعلیم کیلئے 38 ارب 36 کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں۔ بجٹ پیش کرتے انہوں نے بتایا کہ صوبے میں 14 نئے کالجز بنائے جائینگے۔ حفاظتی ٹیکوں کے لئے 70 نئے سینٹرز کھولے جائینگے۔

ڈاکٹروں کی کمی کو پورا کرنے کے لئے تین میڈیکل کالجز خضدار، لورالائی اور تربت میں قائم کئے جائینگے۔ سرکاری ہسپتالوں میں ایک ارب 58 کروڑ کی مفت ادویات دی جائینگی۔ انہوں نے بتایا کہ زرعی یونیورسٹی کی تعمیر کے لئے بجٹ میں ایک ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے۔ پانی کی کمی کے پیش نظر زیتوں، انگور، بادام، انجیر انار اور پستے جیسے پھلوں کی ترویج کے لئے 20 کروڑ روپے مختص کئے ہیں۔ خالد لانگو کا کہنا تھا کہ نئے تالابوں اور نالیوں کی تعمیر کے لئے ایک ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔ دیہی علاقوں میں غربت میں کمی کے لئے 25 کروڑ روپے 40 لاکھ سے دیہی پولٹری سپورٹ پروگرام کا آغاز کیا جائے گا۔

پارک بنانے کے لئے 14 کروڑ 20 لاکھ روپے مختص کئے گئے ہیں۔ شہر کی صفائی جدید مشینری اور آگ بجھانے والی گاڑیوں کے لئے 37 کروڑ 50 لاکھ سے زائد کی رقم فراہم کی جائیگی۔

ان کا کہنا تھا کہ معدنیات کے لئے ایک ارب 69 کروڑ 45 لاکھ روپے، بجٹ میں توانائی کے لئے 14 ارب 33 کروڑ 41 لاکھ، صنعت و تجارت کے ئیے ایک ارب گیارہ کروڑ 33 لاکھ، کھیلوں کے فروض کیلئے 10 کروڑ، گوادر بندرگاہ کی ترقی کے لئے 3 ارب روپے، سول سیکریٹریٹ میں پارکنگ کی تعمیر کے لئے 8 کروڑ روپے، کوئٹہ جناح روڈ پر میوزیم اور صوبائی لائبریری کے لئے 9 کروڑ 50 لاکھ روپے، محکمہ آبپاشی کے لئے ایک ارب 83 کروڑ 86 لاکھ روپے، آبپاشی کے پانچ نئے منصوبوں پر وفاقی حکومت کی تعاون سے 19 ارب روپے خرچ ہونگے۔

انہوں نے گندم کی سو کلو گرام کی بوری پر سبسڈی دینے کا اعلان کیا جس سے صوبائی خزانہ پر 92 کروڑ 10 لاکھ روپے کا اضافی بوجھ پڑے گا۔