باسک باغیوں کا ہتھیار پھینکنا ایک اچھی پیشرفت، فرانس

Basque Rebels

Basque Rebels

فرانس (جیوڈیسک) فرانس نے باسک باغیوں کی طرف سے ہتھیار پھینکنے کو ایک اہم پیش رفت قرار دیا ہے۔ شمالی اسپین اور جنوب مشرقی فرانس میں سرگرم ان باغیوں کی طرف سے امن عمل کا حصہ بننے سے یورپ میں آخری معلوم مسلح باغی تحریک بھی ختم ہو جائے گی۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے فرانسیسی حکومت کے حوالے سے بتایا ہے کہ باسک ریجن میں فعال علیحدگی پسند گروہ ETA کی طرف سے اپنا بچا کچھا اسلحہ بھی حکومت کے حوالے کر دینا ایک انتہائی اہم پیش رفت ہے۔ فرانسیسی وزیر داخلہ نے آٹھ مارچ بروز ہفتہ صحافیوں کو بتایا کہ ’ان باغیوں کا غیر مسلح ہونا بے شک ایک انتہائی اہم پیش رفت ہے‘۔ انہوں نے اس تناظر میں آج کے دن کو بھی انتہائی اہم قرار دیا۔

دوسری طرف ہسپانوی وزیر اعظم نے مطالبہ کیا ہے کہ باسک باغیوں کو ماضی میں کیے گئے تشدد پر معافی مانگنا چاہیے اور اس باغی تحریک کو تحلیل کر دینا چاہیے۔ ماریانو راخوائے کی طرف سے جاری کردہ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ اس تناظر میں ان باغیوں کو کسی رعایت کی توقع بھی نہیں کرنا چاہیے۔

نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق باسک کے عسکری گروپ ای ٹی اے نے اپنے اسلحے کے ذخیروں کے مقامات کی تفصیلات فرانسیسی حکومت کو فراہم کر دی ہیں۔ فرانسیسی حکومت اب ان ذخیروں سے اسلحے کو جمع کر کے تلف کرنے کا سلسلہ شروع کرے گی۔ اسپین میں باسک تحریک کو شروع ہوئے تینتالیس برس ہو گئے ہیں۔ اس دوران پرتشدد واقعات کے نتیجے میں کم از کم آٹھ سو افراد ہلاک جبکہ ہزاروں زخمی ہو چکے ہیں۔

باسک ریجن میں فعال ETA نے سن دو ہزار گیارہ میں سیز فائر معاہدے کا اعلان کیا تھا تاہم اس نے ہتھیار نہیں پھینکے تھے۔ یہ گروپ پچاس برس قبل ہسپانوی آمر جنرل فرانکو کے دور میں قائم کیا گیا تھا۔ اس کا مقصد شمالی اسپین اور جنوب مشرقی فرانس کے کچھ علاقوں میں ایک آزاد باسک ریاست کا قیام تھا۔ یورپی یونین نے اسے دہشت گرد گروہوں کی فہرست میں شامل کر رکھا ہے۔

اسپین اور فرانس کی حکومتیں متعدد مرتبہ باسک باغیوں سے مذاکرات کرنے سے انکار کر چکی ہیں۔ میڈرڈ اور پیرس کا مطالبہ تھا کہ یہ باغی غیر مشروط طو پر ہتھیار ڈال دیں۔ باسک باغیوں نے سن دو ہزار گیارہ میں اپنی مسلح جدوجہد ختم کرنے کا عندیہ دیا تھا تاہم ان اعلانات کے باوجود انہوں نے اپنے ہتھیار حکومت کے حوالے نہیں کیے تھے۔ تاہم ہفتے کے دن ہونے والی اس پیش رفت کے نتیجے میں یورپ میں آخری معلوم مسلح باغی تحریک بھی ختم ہو جائے گی۔