خبردار آن لائن فراڈ سے بچو

Internet

Internet

تحریر: رفا قت حسین
انٹرنیٹ جہاں معلومات اور تفریح کا بہت بڑا ذریعہ ہے وہاں اس پر دھوکے باز بھی ہر وقت سرگرم رہتے ہیں۔ وہ انٹرنیٹ پر آپ کی تمام سرگرمیوں پر نظر رکھتے ہیں اور موقع ملتے ہی آپ کودھوکا دے کر لوٹ لیتے ہیں۔ آج کل انٹرنیٹ پر 8قسم کے فراڈ زیادہ کئے جا رہے ہیں۔ ان کی تفصیل دی جا رہی ہے تاکہ انٹرنیٹ استعمال کرتے ہوئے محتاط رہیں اور اگر کوئی فراڈیا آپ کو دھوکا دینے کی کوشش کرے تو آپ اس مضمون میں دیے گئے طریقوں پر عمل کر کے لٹنے سے بچ جائیں۔

ایک فری ٹرائل آفر یہ فراڈ کیسے کیا جاتا ہے: ۔آپ کسی حیران کن چیز کو ایک مہینہ مفت آزمائشی طور استعمال کرنے کی پیش کش دیکھتے ہیں۔ یہ عموما دانتوں کو سفید کرنے والی کوئی چیز ہوتی ہے یا وزن کم کرنے کا پروگرام۔ کہا جاتا ہے کہ آپ کو صرف وہ رقم ادا کرنا ہو گی جو اس چیز کو آپ تک پہنچانے میں خرچ ہو گی۔ پیش کش کی تحریرباریک الفاظ میں ایسے رنگ سے چھاپی جاتی ہے جومٹ جاتا ہے اور اس کے نیچے یہ عبارت چھپائی گئی ہوتی ہے کہ آپ ہر مہینے ایک خطیر رقم ادا کرنے کے پابند ہوں گے۔ امریکہ میں انٹرنیٹ فراڈ کی وارداتوں کے بارے میں تفتیش کی ماہر اور ایف بی آئی کے علاوہ امریکہ کے فیڈرل ٹریڈ کمِشن کو مشاورت دینے والی کرسٹین ڈرسٹ کہتی ہیں، یہ لوگ بہت چالاک ہیں۔

انہیں پتا ہے کہ اکثر لوگ میں متفق ہوں کے الفاظ پر کلک کرنے سے پہلے باریک لفظوں میں لکھی تحریر نہیں پڑھتے اور جو لوگ پڑھتے بھی ہیں، وہ محض اعداد پر سرسری سی نگاہ ڈالتے ہیں۔ چناں چہ فراڈ کرنے والی کمپنیاں اعداد کے ساتھ ڈالر کا نشان نہیں ڈالتیں۔ اس طریقے سے رقمیں اور رقم ادا کرنے کی مدت چھپا دی جاتی ہے۔ اس فراڈ سے بچنے کا طریقہ: ۔ایسی پیش کشوں کے ساتھ باریک لفظوں میں لکھی تحریر غور سے پڑھیے۔ ایسی پیش کشوں کے ساتھ کسی عورت یا مردکی گواہی بھی دی گئی ہوتی ہے کہ اس نے یہ چیز استعمال کی اور یہ واقعی مفت پیش کی جا رہی ہے۔

ایسی کسی بھی گواہی پر آنکھیں بند کر کے یقین نہیں کیجیے۔ ایک سرچ انجن ایسا بھی ہے جو ایک جیسی شکلوں والی تصویریں تلاش کر سکتا ہے۔ اس کا یو آر ایل یہ ہے:tineye.com اگر آپ کو پیش کش والے اشتہار میں موجود عورت ویب پر بہت سی چیزوں میں گواہی دیتی دکھائی دے تو سمجھ جائیے کہ یہ سب سلسلہ فراڈ پر مبنی ہے۔
دو ، ہاٹ سپاٹ فراڈ یہ فراڈ کیسے کیا جاتا ہے:۔ آپ کسی ائیرپورٹ یا کافی شاپ میں بیٹھے ہیں اور مقامی وائی فائی زون سے لاگ ان ہو جاتے ہیں۔ یہ مفت ہوتا ہے۔ جب آپ کنیکٹ ہوتے ہیں تو سب کچھ ٹھیک دکھائی دیتا ہے۔ یہ ویب سائٹ بظاہر قانونی ہوتی ہے۔ حقیقت میں قریب ہی موجود کوئی بدمعاش اپنے لیپ ٹاپ سے اسے چلا رہا ہوتا ہے۔ اگر وہ سائٹ مفت ہو تو وہ بدمعاش خاموشی سے آپ کے بینک، کریڈٹ کارڈ اور دوسری پاس ورڈ انفارمیشن کھوج رہا ہوتا ہے۔

Fake Website

Fake Website

اگر وہ خریداری کی جعلی ویب سائٹ ہے تو بدمعاش خریداری کے لیے آپ کی ادائی کی تمام تفصیلات حاصل کر کے دوسرے بدمعاشوں کو فروخت کر دیتا ہے۔ جعلی وائی فائی ہاٹ سپاٹ آج کل عام ہو رہے ہیں اور یہ جاننا مشکل ہے کہ حقیقی وائی فائی ہاٹ سپاٹ کون سا ہے۔ اینٹی وائرس بنانے والی ایک کمپنی کے وائس پریزیڈینٹ آف انجنیرنگ برائن یوڈر کہتے ہیں، یہ کام کرنا آسان ہے اور لوگ اس کی طرف تیزی سے مائل ہو رہے ہیں۔ مجرم کسی وائی فائی پرووائڈر کے ویب پیج کی نقل کرتے ہیںاور اس کے ذریعے معلومات اپنے لیپ ٹاپ میں لے آتے ہیں۔

اس فراڈ سے بچنے کا طریقہ:۔ اس بات کا یقین کیجیے کہ آپ کے کمپیوٹر کی سیٹنگ ایسی نہیں ہے کہ وہ خودبخود نان پریفرڈ نیٹ ورکس سے کنیکٹ ہو جائے۔ (اگر آپ پی سی استعمال کر رہے ہیں تو نیٹ ورک سیٹنگ میں جا کر Connect To non Prefered networks کو ان چیک کر دیجیے۔اگر آپ میک استعمال کرتے ہیں تو نیٹ ورک پین میں سسٹم پریفرینسز میں جائیں اور Ask to join new networkپر چیک لگا دیجیے۔ ) اگر آپ سفر پر جا رہے ہیں تو اپنے کریڈٹ یا ڈیبٹ کارڈ کی تفصیلات کسی وائی فائی نیٹ ورک کی خریداری کے لئے استعمال نہیں کیجیے یا پھر ائیرپورٹ پر خدمات مہیا کرنے والوں کاایڈوانس اکاونٹ بنا لیجیے۔ عوامی ہاٹ سپاٹس سے اپنے بینک اکاونٹ استعمال نہیں کیجیے یا انٹرنیٹ شاپنگ نہیں کیجیے۔ اگر ضروری ہو تو پہلے یقین کر لیجیے کہ نیٹ ورک محفوظ ہے۔ (یو آر ایل میں https دیکھیں یا اپنے براوئزر کے نچلے دائیں طرف والے کونے میںتالے کا چھوٹا سا نشان دیکھیں۔

تین۔ ٹوئٹر کے ذریعے انعامی مقابلے کا فراڈ فراڈ کیسے کیا جاتا ہے:۔ آپ کو ٹوئٹر پر اپنے کسی فالوور کی طرف سے ایک ٹویٹ موصول ہوتی ہے۔ اس میں آپ کو آئی پیڈ یا کسی دوسری قیمتی چیز کو جیتنے کے لیے مقابلے میں شریک ہونے کی ترغیب دی گئی ہوتی ہے اور یہ الفاظ لکھے ہوتے ہیں: Just click on the link to learn more آپ اس لنک پر کلک کرتے ہیں تو وہ آپ کے کمپیوٹر میں بوٹ یعنی سافٹ وئیر روبوٹ کو ڈاون لوڈ کر دیتا ہے، جو آپ کے کمپیوٹر کو زومبیوں کے بوٹ نیٹ سے جوڑ دیتا ہے جسے سکیمر سپیم ای میل بھیجنے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ فراڈیے ٹوئٹر پر ٹویٹ کرنے کے لیے یو آر ایل کو مختصر بنانے والی سروسز کا فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ چوں کہ مختصر یو آر ایل سے اصل یو آر ایل کا پتا نہیں چلتا، اس لیے فراڈیے اس سے فائدہ اٹھا کر لوگوں کو دھوکا دے رہے ہیں۔

اس فراڈ سے بچنے کا طریقہ: ۔آن لائن فراڈ کی وارداتیں روکنے کے لیے سرگرم ایک امریکی ماہر جوش جارج کہتے ہیں کہ ٹوئٹر پر اپنے کسی فالوور کی طرف سے بھیجے گئے لنک پر کلک کرنے سے پہلے اس کے پروفائل کا جائزہ لیں۔ اگر وہ ہزاروں لوگوں کو فالو کر رہا ہے مگر کوئی اسے فالو نہیں کر رہا تو جان لیجیے کہ وہ ایک بوٹ ہے۔ چار۔ آپ کا کمپیوٹر خراب ہے ! (اور ہم مدد کر سکتے ہیں یہ فراڈکیسے کیا جاتا ہے: ۔ایک ونڈو اچانک ابھرتی ہے جس میں بظاہر قانونی اینٹی وائرس پروگرام کے بارے میں بتایا گیا ہوتا ہے جیسے کہ اینٹی وائرس ایکس پی 2010 یا سکیورٹی ٹول اور آپ کو خبردار کیا گیا ہوتا ہے کہ آپ کے کمپیوٹر میں ایک خطرناک بگ (bug) داخل ہو چکا ہے۔ آپ کو ترغیب دی جاتی ہے کہ ایک لنک پر کلک کریں تاکہ آپ کے کمپیوٹر کی سکیننگ شروع ہو جائے۔

Virus

Virus

آپ کلک کر دیتے ہیںاور بظاہر وائرس کا پتا بھی چل جاتا ہے۔ اب وہ کمپنی آپ سے کہتی ہے کہ اپنے کمپیوٹرمیں موجود وائرس ختم کروائیں جس کی فیس 50 ڈالر ہوتی ہے۔ ہوتا یہ ہے کہ جب آپ لنک پر کلک کرتے ہیں تو وہ جعل ساز کمپنی آپ کے کمپیوٹر میں ایک مال وئیر انسٹال کر دیتی ہے۔ اس نے وائرس ختم کرنا نہیں ہوتا البتہ آپ کا کریڈٹ کارڈ نمبر چرا کر آپ کے اکاونٹ سے ساری رقم لوٹ لیتی ہے جب کہ آپ کے کمپیوٹرکا بھی ستیاناس ہو چکا ہوتا ہے۔ ایک اینٹی وائرس بنانے والی کمپنی میکافی لیبز کے سکیورٹی اینڈ ریسرچ کے ڈائریکٹر ڈیو مارکس کہتے ہیں، یہ انٹرنیٹ کے چند خطرناک ترین فراڈوں میں سے ایک ہے جس سے روزانہ تقریبا دس لاکھ کمپیوٹر استعمال کرنے والے متاثر ہو رہے ہیں۔ یہ فراڈ بڑی چالاکی سے کیا جاتا ہے اور اس کی کامیابی کی ایک وجہ یہ ہے کہ پچھلے بیس سال سے لوگوں سے کہا جا رہا ہے کہ کمپیوٹر وائرس سے بچیں۔ حد تو یہ ہے کمپیوٹر کے ماہرین بھی اس فراڈ کا شکار ہو جاتے ہیں۔

اس فراڈ سے بچنے کا طریقہ: اگر کوئی پوپ اپ ونڈو آپ کو خبردار کرے کہ آپ کے کمپیوٹر میں وائرس آ چکا ہے تو اس میں موجود کسی بھی لنک پر کلک کیے بغیر اس ونڈو کو بند کر دیجیے۔ اس کے بعد کسی اصل اینٹی وائرس پروگرام کے ذریعے اپنے پورے سسٹم کو سکین کیجیے۔ پا نچ۔ ڈائل کیجیے اور پیسے کمائیے یہ فراڈ کیسے کیا جاتا ہے:۔ آپ کو اپنے بینک کی طرف سے ایک ٹیکسٹ میسیج ملتا ہے جس میں کہا جاتا ہے کہ ایک مسئلہ پیدا ہو گیا ہے جسے حل کرنے کیلئے آپ کو کال کر کے اپنے اکاونٹ کے بارے میں کچھ معلومات مہیا کرنا پڑیں گی۔ ایسے ٹیکسٹ میسیج میں یہ بھی لکھا ہو سکتا ہے کہ آپ نے کسی بہت ساری شاخوں والے سٹور (چین سٹور) کا انعامی سرٹی فیکیٹ جیت لیا ہے، اسے حاصل کرنے کے لیے فلاں مفت کال والے نمبر پر کال کیجیے۔

جس بینک کی طرف سے آپ کو وہ ٹیکسٹ میسیج آتا ہے، وہ اصل میں کوئی فراڈیا ہوتا ہے۔ اسے توقع ہوتی ہے کہ آپ دھوکے میں آ کر اسے اپنے اکاونٹ کی تفصیل بتا دیں گے۔ اسی طرح گفٹ سرٹی فیکیٹ بھی جعلی ہوتا ہے۔ جب آپ دیے گئے نمبر پر کال کرتے ہیں تو آپ سے کہا جاتا ہے کہ یا تو آپ کو رسالوں کا خریدار بننا ہو گا یا اپنا انعام حاصل کرنے کے لیے ڈاک کا خرچ بھیجنا ہو گا۔ اس فراڈ کو سمشنگ کا نام دیا گیا ہے۔ یہ لفظ ای میل کے ذریعے لوگوں کو لوٹنے کے حربے فشنگ اور ایس ایم ایس کو ملا کر بنایا گیا ہے۔ انٹرنیٹ پر فراڈ کرنے والے لوگ جنہیں سکیمرز کہا جاتا ہے سمارٹ فون ریوولوشن کا غلط فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ انہیں توقع ہوتی ہے کہ آپ کو اپنے فون پر ٹیکسٹ میسیج ملے گا تو آپ اس بات کی کھوج لگانے کی کوشش نہیں کریں گے کہ اسے واقعی بینک ہی نے بھیجا ہے یا کسی فراڈیے نے۔ چوں کہ اکثر بینک اور کاروباری ادارے ٹیکسٹ میسیج کے ذریعے آپ کو اطلاعات فراہم کرتے ہیں

اس لیے فراڈ کی غرض سے بھیجا گیا وہ ٹیکسٹ میسیج حقیقت لگتا ہے۔ اس فراڈ سے بچنے کا طریقہ: اگر آپ نے حقیقی بینک اور سٹوروں سے یہ سہولت حاصل کی ہوئی ہوتو ہو سکتا ہے وہ آپ کو ٹیکسٹ میسیج کے ذریعے اطلاعات بھیجیں لیکن وہ آپ کے اکاونٹ کی تفصیل کبھی نہیں پوچھتے۔ اگر آپ کو شک پڑ جائے تو براہِ راست بینک یا سٹور کو کال کیجیے۔ اس کے علاوہ جس فون نمبر سے آپ کو ٹیکسٹ میسیج بھیجا گیا ہو اس کے بارے میں گوگل کے ذریعے معلومات حاصل کرنے کی کوشش کیجیے۔ ہو سکتا ہے گوگل سے آپ کو معلوم ہو جائے کہ وہ نمبر کسی فراڈیے کا ہے۔

Email

Email

چھ خیراتی ادارے کے نام پر فراڈ یہ فراڈ کیسے کیا جاتا ہے:۔ آپ کو ایک ای میل ملتی ہے جس میں ہیٹی یا کسی دوسرے ترقی پذیر ملک کے ایک ایسے یتیم بچے کی دردناک تصویر ہوتی ہے جو غذا کی کمی کی وجہ سے انتہائی کم زور ہو چکا ہے۔ اس کے ساتھ التجا کی گئی ہوتی ہے، براہِ مہربانی آج ہی زیادہ سے زیادہ نقد امداد دیجیے۔اس ای میل میں کہا گیا ہوتا ہے کہ فلا حی کام جلد کرنے کے لیے آپ رقم کسی تیز رفتار ذریعے سے بھیجیں۔

اس کے ساتھ ہی آپ کی ذاتی معلومات یعنی پتا اور بینک اکاونٹ نمبر وغیرہ بھی مانگے جاتے ہیں۔ مالی مدد کی یہ درخواست فراڈ ہوتی ہے اور اس کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ آپ کے بینک اکاونٹ کے بارے میں معلومات حاصل کی جائیں۔ یہ فراڈیے کسی مصیبت زدہ کی کوئی مدد نہیں کرتے۔انٹرنیٹ، ای میل اور ٹیکسٹ میسیج نے امداد کے نام پر فراڈ کے پرانے حربے کو نئی زندگی دے دی ہے۔

کرسٹین ڈرسٹ کہتی ہیں، یہ فراڈیے خبریں بہت توجہ سے سنتے ہیں اور جیسے ہی کہیں کوئی آفت آتی ہے،لوگوں کی ہمدردیوں کاغلط فائدہ اٹھانے کے لیے فورا ایک ویب سائٹ بنا کر اور پے پال اکاونٹ کھول کر فراڈ شروع کر دیتے ہیں۔ کرسٹین ڈرسٹ نے کہا جب مائیکل جیکسن فوت ہوئے تھے تب انٹرنیٹ پر بہت ساری ایسی ویب سائٹس کھل گئی تھیں جو لوگوں کو مائل کرتی تھیں کہ مائیکل جیکسن کی پسندیدہ فلاحی تنظیموں اور اداروں کو چندہ دیا جائے۔ اس فراڈ سے بچنے کا طریقہ: ۔حقیقی فلاحی اداروں کی ویب سائٹوں کے ذریعے صرف انہی کو چندہ دیجیے۔ جن ای میلز میں مالی امداد مانگی گئی ہو، ان میں موجود لنکس پر کلک کر کے چندہ دینے کی بجائے فلاحی اداروں کی ویب سائٹس خود تلاش کیجیے۔ حقیقی فلاحی ادارے رقم جلد بھیجنے پر اصرار نہیں کرتے ، نہ ہی کسی کو اپنے بینک اکاو?نٹ سے متعلق معلومات مہیا کرنے کا کہتے ہیں۔

Facebook

Facebook

سات۔ محبت برائے فروخت یہ فراڈ کیسے کیا جاتا ہے۔ کوئی لڑکا یا لڑکی فیس بک یا چیٹ روم یا ورچوئل گیم کھیلتے ہوئے آپ کا واقف بنتا ہے۔ آپ دونوں ایک دوسرے کو اپنی تصویریں بھیجتے ہیں اور فون پر باتیں کرتے ہیں۔ جلد ہی آپ دونوں ایسا محسوس کرنے لگتے ہیں جیسے آپ کو ایک دوسرے ہی کے لیے بنایا گیا تھا لیکن مشکل یہ ہوتی ہے کہ آپ کی محبوب ہستی کسی دوسرے ملک میں رہتی ہے اور اسے اپنے بے رحم باپ سے جان چھڑا نے یا کسی بیماری کا علاج کروانے یا آپ کے ملک آ کر آپ سے ملنے کی غرض سے ہوائی جہاز کی ٹکٹ خریدنے کے لیے رقم کی ضرورت ہوتی ہے۔

دراصل آپ کو جس سے محبت ہو گئی ہے، وہ دھوکے باز ہے۔ اگر آپ اسے اپنے ملک آنے کے لیے رقم بھیجیں گے تو یہ مقصد پورا نہیں ہو گا اور آپ کی رقم ضائع ہو جائے گی۔ آن لائن سوشل نیٹ ورکنگ نے ایسے سنگ دل فراڈیوں کے لیے دھوکے بازی کا نیا دروازہ کھول دیا ہے۔ انہیں اکیلے پن کے شکار افراد کو ورغلانے میں مہارت حاصل ہے اور وہ انہیں دوستی یا محبت کا دھوکا دے کر لوٹ لیتے ہیں۔

اس فراڈ سے بچنے کا طریقہ:۔کرسٹین ڈرسٹ کہتی ہیں، انٹرنیٹ پر جذبات میں ہوش حواس کھو دینا تقریبا ناممکن ہے لیکن آپ کومحتاط رہنا اور عقل سے کام لینا چاہیے۔سوشل نیٹ ورکنگ کی ویب سائٹس نئے دوست بنانے کا بہترین ذریعہ ہیں؛ حتی کہ آپ دورافتادہ ملکوں کے لوگوں کو بھی دوست بنا سکتے ہیںلیکن اگر کوئی نیا واقف بننے والا شخص آپ سے رقم مانگے تو فورا سائن آف کر دیجیے۔ آٹھ۔فیس بک کے جعلی اکانٹ فراڈیے فیس بک کے جعلی اکانٹ بھی استعمال کرتے ہی ان کے دو اہم حربے ہیں ایک تو کسی دلکش خاتون کا آپ کے ان باکس میں میسیج آتا ہے ، جس میں لکھا ہوتا ہے کہ آپ کے پروفائل کو دیکھا تو اچھا لگا، ہمیں دوستی کرنی چاہیے، اس ایڈریس پر ای میل بھیجو اور اپنے بارے میں بتا۔ یہ سراسر فراڈ ہوتا ہے۔

اس حوالے سے یہ چالاکی بھی کی جاتی ہے کہ ہر ملک کے حساب کتاب سے میسج بھیجے جائیں، اس فراڈ کو سمجھنا بہت آسان ہے۔ اس لڑکی کی فیس بک وال دیکھی جائے تو معلوم ہوجائے گا کہ صرف دو تین پوسٹ ہوںگی اور یہ کوئی ایکٹو یوزر نہیں۔ بہتر یہی ہے کہ کسی انجان آئی ڈی سے آنے والے کسی میسج اور ویڈیو کو کلک ہ کیا جائے اور اسے ڈیلیٹ کرنے کو ترجیح دی جائے۔

Rafaqt Hussain

Rafaqt Hussain

تحریر: رفا قت حسین