بھمبر کی خبریں 12/6/2016

Bhimber

Bhimber

بھمبر (ڈسٹرکٹ رپورٹر) بھمبر کی تعمیر و ترقی اور لوگوں کی عزت نفس بحال کرنا اولین ترجیح ہے عزت اور ذلت کے فیصلے رب کریم کرتا ہے پیسوں اور بدمعاشی سے لوگوں کے دل نہیں جیتے جا سکتے مالک کی مرضی پر کوئی شک نہیں ہم نے اپنی مزدوری کرنی ہے اقتدار پھولوں کی سیج نہیں بلکہ کانٹوں کا ہار ہے جب عوام میں اتنا شعور آ جائے کہ وہ اپنے حق کینے کی جرات کریں تو پھر تبدیلی آ جاتی ہے رات کے تیسرے پہر میں اتنی تعداد میں بزرگوں اور نوجوانوں کی تعداد اس پروگرام میں موجود ہے یہ آپ کے ضمیر کی آواز اور عاشقی کا تعلق ہے انشاء اللہ حلقہ بھمبر کے عوام کی عزت نفس کی بحالی کیلئے اپنا کردار ادا کرونگا ان خیالات کااظہار سابق سپیکر اسمبلی و امیدوار اسمبلی حلقہ ایل اے 7چوہدری انوار الحق نے وارڈ نمبر 3میں منعقدہ عظیم الشان میٹنگ سے بحیثیت مہمان خصوصی اپنے خطاب میں کیا جسلہ کی صدارت چوہدری محمد اکرم عرف پپو جٹ نے کی پروگرام سے سابق چیئرمین بلدیہ چوہدری عبدالقیوم ،سابق کونسلر راجہ محمد اقبال آف سیرلہ ،مرزا محمد امتیاز ،راجہ اشفاق احمد ملوٹ ،ذیلدارچوہدری نبیل مختار،چوہدری کامران ببلو اور راجہ ناصر فاروق نے بھی خطاب کیا قبل ازیں جب مہمان خصوصی پنڈال میں پہنچے تو انکا شاندار استقبال کیا گیا پھولوں کے ہار پہنائے گئے اس موقع پر نوجوان زبردست نعرے بازی کرتے رہے اس موقع پر بھمبر شہر وارڈ نمبر 3کی شخصیات محمد علی ،فضل چوہدری ،شاہد نذیر ،راجہ اعجاز ملک ،نذر حسین ،نور حسین ،راجہ منصور لالہ نذیر احمد جنجوعہ ،چوہدری محمد اکرم ،راجہ جاوید ،راجہ ناصر فاروق اور راجہ فیصل فاروق نے اپنے کنبے قبیلے اور دوستوں سمیت مسلم لیگ ن کو خیر آباد کہہ کر چوہدری انوار الحق کے قافلے میں شمولیت کا اعلان کیا اس موقع پر چوہدری انوار الحق نے کہاکہ میرا فریق مخالف کشمیر کونسل کے پیسون سے لوگوں کے ضمیر خریدنے کی کوشش کررہا ہے مگر جو سب سے غریب ہوتا ہے وہ زیادہ غیرت مند ہوتا ہے اور غیر ت مند اپنے ضمیر کاسودا نہیں کرتے انہوںنے کہاکہ انسانی وسائل کی جنگ نہیں بلکہ معاشرے میں تقسیم کی جنگ ہے ڈکیت ،تلنگے اور منشیات فروش ایک سائیڈ پر جبکہ رزق حلال کمانے والے اور اچھے اوصاف کے مالک ہمارے ساتھ ہیں حلقہ میں شائستگی اور رواداری میں نے اکیلے نہیں کرنی اگر کوئی جنگل کے قانون لوئے گا اس کیمطابق الیکشن کروائے گی تو ہم 2قدم آگے عاون کرینگے انہوںنے کہاکہ میری تمام کارکنان سے گزارش ہے کہ وہ پر امن رہیں لیکن اگر فریق مخالف کاکوئی حواری زیادتی کرتا ہے تو پھر ہماری طرف سے خیر کی توقع نہ رکھیں انہوںنے کہاکہ مجھے بتایا گیا ہے فریق مخالف کے کچھ حواری کہتے ہیں کہ ہم پیسوں کے زور پر بھمبر شہر کے غیر اکثریتی قبائل کے شناختی کارڈ ضبط کرلیں گے وہ غریبوں کی غیرت سے کھیلنے کی ناکام کوشش کررہے ہیں بھمبر شہر کے غیور اور غیرت مند لوگ انشاء اللہ 21جولائی کو ان گماشتوں کو دریا برد کردینگے انہوںنے کہاکہ رمضان کا برکتوں والا عشرہ شروع ہو چکا ہے جو اس کو پا گیا اس پر رحمتیں برستی رہیں گی ماؤں ،بہنوں اور بزرگوں کی دعاؤں کے صدقے انشاء اللہ ہم پر رحمتیں برستی رہیں گی انہوںنے کہاکہ حلقہ کا کل ووٹر 96ہزار ہے ہر کسی کے پاس پہنچنا مشکل ہے خاموش ووٹر جنہوںنے اپنی رائے اپننے عقل شعور کیمطابق استعمال کرنی ہوتی ہے جب اللہ عزت اور ذلت کے فیصلے کرتا ہے تو پھر پیسوں سے ضمیر نہیں خریدے جا سکتے بات کو سمجھنے کیلئے بنیادی شرط یہ ہے کہ انسان لقمہ خراب سے بچے پیسوں اور بدمعاشی سے لوگوں کے دل نہیں جیتے جا سکتے حلقہ کے عوام کی عزت نفکا خیال رکھنا میری اولین ترجیح ہے انہوںنے کہاکہ انشاء اللہ 21جولائی کو کامیابی حاصل کرکے میرٹ کی بالا دستی اور امن و امان کو برقرار رکھنے کیلئے اپنا کردار ادا کرونگا اور عوام میں پائی جانے والی محرومیوں کا ازالہ کیا جائیگا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

بھمبر(ڈسٹرکٹ رپورٹر) الیکشن 2016 اخلاقیات کا جنازہ نکل گیا، سرعام لیڈرران اک دوسرے کو گالیاں دینے لگے، سوشل میڈیا جلتی پر تیل کا کام کر رہا ہے،ریلیاں شو آف پاور نے لوگوں کو لیڈر سے گلوبٹ بنا دیا،افطار پارٹیوں کے نام پر روزہ داران اک دوسرے کو لفاظی نگا کرنے لگے جس سے روزے کا تقدس بھی نہیں رہتا، تفصیلات کے مطابق بھمبر کے تینوں حلقوں میں امیدواران اوران نے سپورٹرنہایت نشائستہ اور غیر پارلمانی زبان کا بے دریغ استعمال کر رہے ہیں، جس سے حالات سنگین ہونے کا خدشہ موجود ہے،کسی دانشور کے حوالے سے لوگوں کا کہنا ہے کہ محبت اور جنگ میں سب جائزہوتا ہے مگر یہ کیسی جنگ ہے کہ جس میں دونوں جانب اک قبیلے اور نسل کے لوگ موجود ہیںاور کسی بھی حادثے کی صورت مں نقصان عام عوام کا ہی ہو گا،خاص تو اپنے دن لگانے آئے ہیں اور لگا کر چلے جائیں گئے اور عوام کے لئے اک نا ختم ہونے والا عذاب مسلسل ان کے سروں پر موجود رہے گا۔ آج تک تمام پارٹیوں کی جانب سے جتنی بھی کارنرمیٹنگزہوئی ہیں ان میں صرف اک دوسرے کی کردار کشی کی گئی ہے اور رہتی سہتی کثر ہمارا سوشل میڈیا نکال رہا ہے دیکھنے میں آیا ہے کہ کوئی امیدوار اپنے کسی منشور کی بات نہیں کر رہا بلکہ ماضی کی جوئیں نکال رہا ہے ان حالات کو دیکھتے ہوئے یہ کہا جا رہا ہے کہ 21 جولائی کو ہونے والے الیکشن میں بہت زیادہ انتشار پھلنے کا اندیشہ ہے، اگر ان حالات کو چیف الیکشن کمشنر نے وقت سے پہلے نہ بھانپہ اور مناسب ضابطہ اخلاق کی پاسداری نہ کروائی توحالات بگڑنے کا اندیشہ موجود رہے گا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

بھمبر( ڈسٹرکٹ رپورٹر)والدین کی لاپروائی،بچوں کی ہٹ درمی اور محکمہ پولیس کی چشم پوشی ،قیمتی جانوں کے ضیاں کا سبب بننے لگی، ایک ہفتے میں موٹر سائیکلوں کے درجنوں حادثات اور آدھ درجن سے زائد بچے جان بحق ہو گئے، الزام کس کو دیںو الدین،بچوں یا محکمہ ٹریفک پولیس کو؟ یہ سوالیہ نشان ہم سب کا منہ چڑا رہا ہے ، 18 سال سے کم ،بغیر ہلمٹ اور بغیر لائسنس کے موٹر سائیکل چلانے والے بچے ان حادثات کا شکار ہو رہے ہیںتفصیلات کے مطابق گذشتہ چند ماہ سے ضلع بھمبر میں ٹریفک کے حادثات میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے اور جس میں درجن بر کم عمر بچوں کی موت واقع ہوئی ہے،ان واقعات میں مرنے والے زیادہ تر ایسے بچے تھے جن کی عمر 18 سال سے کم تھی یا وہ لائسنس یافتہ نہ تھے،تحقیق میں ایک اور بات بھی سامنے آئی کہ حادثات کا شکار ان بچوں کے والدین زیادہ تر بیرون ملک روزی روٹی کے لیے مقیم ہیں اور بچے والدہ کو اموشنل بلیک میل کر کے موٹر سائیکل لے لیتے ہیں یا کسی دوست و عزیز کا موٹر سائیکل مانگ کر چلاتے ہیں ، ان حادثات میں ہلاک ہونے ولے بچوں کے والدین کو جس قرب ناک انداز میں روتے دیکھا گیا ہے اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ ان کو اپنے کئے پر پچھتاوہ ہے مگر ” اب پچھتائے کیا ہوت جب چڑیا چگ گئی کھیت، ان حالات میں اب صرف محکمہ ٹریفک اور وہ معززین رہ جاتے ہیں جو ان بچوں کی غلطیوں پر چشم پوشی کرت ہیں اور رشوت لے کر یا سفارش کے بنا پر ان کو آزادی سے گھومنے دیتے ہیں ، اگر محکمہ ٹریفک پولیس دیہاڑی لگانے کی بجائے معاشرے کی اصلاح کے لئے کام کرے اور ان بچوں کے والدین کو ہلاک ہونے والے بچوں سے ملاقات کروائیں، سکولوں کالجوں میں ٹریفک قوانین کی پابندی کے لیکچر دلوائے اور سکولوں کالجوں کے ہیڈماسٹروں اور پرنسیپلز کو بھی اس ڈسپلن میں شامل کرکے ان قیمتی جانوں کے ضیاں کو روکا جا سکتا ہے،ایک اہم بات دیکھنے میں آئی ہے کہ ڈیوٹی کے دوران زیادہ تر شہر کے اندر تعاینات ٹریفک پولیس اہلکاران موبائل فونوں پر مصروف ہوتے ہیں، احکام سے گذارش خدمت یہ بھی ہے کی دوران ڈیوٹی ان کے پاس صرف وائرلیس سیٹ ،چالان بک اور سیٹی ہونا چاہیے تا کہ ان کا دیان سوسائٹی کے اس اہم ایشو کی جانب معبذول ہو سکے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

بھمبر(ڈسٹرکٹ رپورٹر)محکمہ برقیات کا انوکھا طریقہ ، بل نہ دینے والے جیلوں کے اندر اور بجلی چوری کرنے والے آزادگھومیں بلکہ اے سی لگا کر روزوں کے فضائل و برکات کا لطف لیں، تفصیلات کے مطابق جون کے آتے ہے غریب لوگوں پر کئی قسم کے بم گرائے جاتے ہیں جن میں بجٹ ،سے لے کر رکوری کے نام پر مختلف محکماجات کی دھمکیوں کے بم شامل ہیں، ایک تو بجلی دیکھنے کو نہیں ملتی اور دوسر ی جانب بل نہ جمع کروانے والوں کے کنکشن کاٹنے کی دھمکیاں ،سونے پر سوھاگے کا کام کرتی ہیں،آج کل کیونکہ جون آ چکا ہے اور محکمہ برقیات بھی اپنی پھرتیاں دیکھانے کو تیا ربیٹھا ہے،ایک طرف جون کی سخت گرمی تو دوسری جانب بجلی کا غائب ہونا اور چند لمحے سکون کا گذارنے ہوں تو وہ بھی محکمہ کی دھمکیوں کی نظر ہو جائیں گے، ان حالات میں جب آزاد کشمیر میں 70 سے 80 فی صد لائن لاسزہوتے ہیں درحقیقت یہ لائن لاسز نہیں بلکہ بجلی چوری ہے اور جس میں زیادہ تر محکمہ کے اہلکاران شامل ہیں، بجلی چوری ایک گھر نہیں بلکہ گائوں کے گائوں کر رہے ہیں ان کی طرف کوئی توجہ نہیں اور وہ لوگ جو مہنگائی ،تنگ دستی اوربے روز گاری کی وجہ سے بل بروقت جمع نہیں کرواسکتے ان کو ہتھکڑیاں لگانے کی دھمکیاں دی جا رہی ہیں اور اصل چور اور سہولت کار دن دہاڑے دندناتے پھر رہے ہیں ۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ بجلی کی چوری کو روکیں ، بجلی سستی کریں اور پھر بل نہ جمع کروانے والوں کی عزتوں کا جنازہ نکالیں، یہ تو ممکن نہیں کہ ارباب اختیار اس تمام صورت حال سے آگاہ نہ ہوں اور وہ بجلی چوروں اور ان کے سہولت کاروں کا نہ جانتے ہوں ،وہ اس بات کا سختی سے نوٹس لیں اور بجلی چوروں کو پکڑنے اور ان کے سہولت کاروں کو ہتھکڑیاں لگانے کا حکم جار ی کریں۔