بلیک نہیں گریٹ فرائی ڈے

Friday

Friday

تحریر : ڈاکٹر تصور حسین مرزا
بلیک فرائی ڈے کی تاریخ کی کڑیاں 1924ء سے جوڑتے ہیں جب امریکہ میں گھریلوضرورت کی مصنوعات فروخت کرنے والی اسٹوروں کی ایک بڑی چین”مے سی” نے تھینکس گوونگ کے موقع پر نومبر کے آخری ہفتے ( جمعرات رات )نیویارک میں ایک بڑی پریڈ کا آغاز کیاتھا۔ یہ پریڈ تب سے ہر سال بڑے جوش و خروش ہوتی ہے، جسے لاکھوں لوگ سڑکوں کے کنارے کھڑے ہوکر اور کروڑوں اپنے گھروں میں ٹیلی ویژن پر دیکھتے ہیں۔ اسی دوران کسی موقع پر ”مے سی” نے پریڈ کا اگلے دن، یعنی جمعے پر بڑے پیمانے کی سیل کا اعلان کیا۔ اکثر اس سے متفق ہیں کہ یہی بلیک فرائی ڈے کا آغاز تھا
بلیک ڈے کی ابتدا اس طرح سے ہوئی ہو یا کوئی اور طریقہ استعمال ہوا ہو ۔ لیکن” پیسے کی ہوس ” پیسے کے عاشقوں کو کہا سکون اور اطمنان سے رہنے دیتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ پیسہ کمانے کی دوڑ میں دوسرے اسٹور اور تاجر بھی کہاں پیچھے رہنے والے تھے، چنانچہ چند ہی برسوں میں تھینکس گوونگ کے بعد کا جمعہ امریکہ میں ارزاں نرخوں پر چیزوں کی خریدو فروخت کا سب سے بڑا دن بن گیا۔

بلیک فرائی ڈے کو باضابطہ طورپر” کرسمس” کی خریداری کا آغاز بھی کہا جاتا ہے۔ بلیک فرائی ڈے کی لوٹ سیل کے بعد کرسمس کی روایتی سیل شروع ہوجاتی ہے جو کرسمس ختم ہونے کے بعد بھی جاری رہتی ہے۔ کیونکہ اکثر لوگوں کو نئے سال کے تحفے تحائف کی خریداری بھی کرنی ہوتی ہے۔
بلیک فرائی ڈے جو 24نومبر 2017 کو آ رہا ہے۔ دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی بڑے زورو شور کے ساتھ ” میڈیا میں جگہ بنا رہا ہے حالانکہ پاکستان ایک ” اسلامی ملک ” ہے اور دین اسلام میں جمة المبارک کی فضیلت کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ۔

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سب سے بہترین دن جب سورج طلوع ہوتا ہے جمعہ کا دن ہے۔ اس دن اللہ نے آدم کو پیدا کیا۔ اسی دن جنت میں ان کو داخل کیا اور اسی دن ان کو جنت سے نکالا گیا۔ (مسلم أبوداود، ترمذی ونسائی)

حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے ہم سے پہلے والوں کو جمعہ سے محروم رکھا۔ یہود کے لیے سنیچر کا دن تھا اور نصاریٰ کے لیے اتوار کا۔ چنانچہ وہ قیامت تک ہمارے پیرو ہوں گے دنیا میں ہم سب کے بعد اور قیامت کے دن سب سے پہلے ہوں گے۔ ہمارا فیصلہ سبھی لوگوں سے پہلے ہوگا۔ (مسلم)

چنانچہ متفق علیہ روایت میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص جمعہ کے دن غسل جنابت کرے، پھر پہلے ہی مرحلہ میں مسجد کیلیے چلے تو اس نے گویا ایک اونٹ قربان کیا۔

اور ابوداود وحاکم نے حضرت سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جمعہ میں ہر وقت حاضر رہو اور امام سے قریب رہو۔ کیوں کہ آدمی دور ہوتے ہوئے جنت میں داخل ہوکر بھی پیچھے ہی رہ جاتا ہے۔

حاصل کرنے کا لائق وسزا وار ہے۔ جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:جو اچھی طرح وضو کرکے جمعہ کے لیے مسجد میں آئے۔ پھر خطبہ سنے اور خاموش رہے۔ تو اس کے آئندہ جمعہ تک کے گناہ بخش دیے جاتے ہیں، نیز مزید تین دن کے۔ (مسلم)

ہر مسلمان جانتا ہے کہ اسلام میں ”جمة المبارک” کی بہت بڑی فضیلت ہے ۔ جیسا کہ تمام دینوں میں اسلام کی زیادہ فضیلت ہے اسی طرح دنوں کا سردار ” جمة المبارک ” ہے۔

دنوں کے سردار کو ” گریٹ کی بجائے بلیک فرائی ڈے ” کہنا اسلام دشمنی ہے اسلام سے بغض ہے۔ افسوس ہم نے غیروں کی ” اندھی تقلید” کے پیروکار بنے ہوئے ہے حالانہ پاکستان میں بلیک فرائی ڈے جو منایا جا رہا ہے اس کا مطلب ” لنڈا بازار ” ہے

پیسے کا پجاری ” ایک طبقہ ” جس کا دین ایمان پیسہ ہے وہ ” لوٹ مار کے لئے ” گریٹ فرائی ڈے کو بلیک فرائی ڈے کا نام دے رہا ہے ۔ اکثر باشعور لوگ اچھی طرح جانتے ہیں اس موقع پر 60% رعائیتDISCOUNT کی آفر ہوتی ہے !

معمولی سا غوروغوض کرنے سے بخوبی پتہ لگایا جا سکتا ہے ۔ مثلاً ایک موبائل کی قیمت 10,000دس ہزار روپے ہے بلیک فرائی ڈے0 16,00روپے لگا کر 6000 چھ ہزار ڈسکاؤنٹ کے ساتھ گاہک کو 10,000 روپے میں فروخت کر دی جاتی ہے۔ بلکل ایسا مال جو اپنی مدت ختم کر دیتا ہے اس کو نئے اسٹاک کے ساتھ ملا کر ایسے دن کے موقع پر لوگوں کو بے وقوف بنایا جاتا ہے۔

تیسری بات ہم لوگ جسمانی آزاد ہوئے ہے دماغی طور پر غلام ہے بلخصوص ہمارے وہ بہین بھائی جو امریکہ و یورپ میں زندگی بسر کر رہے ہیں وہ کچھ زیادہ ہی ” گورے لوگوں ” کے دلدادہ ہے۔ جس کی وجہ سے گریٹ فرائی ڈے کو ہم نے بلیک فرائی ڈے تسلیم کرنا شروع کر دیا ہے۔ایک منٹ کے لئے فرض کر لیتے ہیں یہودونصریٰ بلیک فرائی ڈے کے موقع پر کرسمس کی خوشی کے لئے ہر غریب و امیر کے لئے ” بلیک فرائی ڈے کا اہتمام کرتے ہیں ۔

اس بات کا کیا ثبوت ہے کہ اسلامی ممالک بلخصوص ” اسلامی جموریہ پاکستان ” میں گریٹ فرائی ڈے کو بلیک فرائی ڈے بنا کر جو مال فرخت کے لئے پیش کیا جارہا ہے وہ نیا ، ہے جو نظر آرہا ہوتا ہے حقیقت میں بھی وہ ہی ہے۔ وہ استعمال شدہ نہیں ۔ اور اس بات کی کیا گرانٹی ہے جو ڈسکاؤنٹ دیا جا رہا وہ بے وقوف بنانے کے لئے نہیں بلک اصل ہے۔
فرض کرتے ہیں ایسا ہی ہے تو کیا اس کا یہ مطلب نہ بنا ؟ کہ پاکستان میں تاجر60% منافع حاصل کر رہے ہیں اور کیا تاجر برادری 90% مسلمان نہیں ؟ اگر ہے تو ماہ مقدس ” رمضان بازار میں کیا اشیائے ضروریات %60 سستی ہوتی ہیں؟ حالانکہ ایک فرض کا ثواب 70 گنا بڑھا دیا جاتا ہے۔ بلیک فرائی ڈے پر سیل 60% اور رمضان میں مہنگائی50% بڑھ جاتی ہے ، اسی طرض عیدیں ، اور جشن عید میلاد النبی ۖ کے کسی موقع پر سیل نہیں ہوتی جیسا کہ گریٹ فرائی ڈے کو بلیک فرائی ڈے کا نام دیکر پیش کر رہے ہیں ۔اور کبھی قائد اعظم ، علامہ اقبال یوم پاکستان یا یوم آزادی کے موقع پر کچھ نہیں کیا جاتا اس صاف صاف مطلب ہوا کہ ہم وطن یا دین اسلام کے نام پر کوئی رعائیت نہیں دیتے۔

پھر میری مسلم امہ سے گزارش ہے خدا رہا چند سکوں کی خاطر ” گریٹ فرائی ڈے کو بلیک فرائی ڈے” نہ بناؤ۔ دنیا اور آخرت سنوارے کے لئے اسلام کو سمجھنا ہوگا اور اسلام کو سمجھ کر عملی طور پر اپنانا ہوگا تا کہ ہم دشمنانِ اسلام کی کسی سازش کا شکار نہ ہو سکیں۔

Dr Tasawar Hussain Mirza

Dr Tasawar Hussain Mirza

تحریر : ڈاکٹر تصور حسین مرزا