بلڈی سویلین

Rizwan Akhtar

Rizwan Akhtar

تحریر : ملک محمد سلمان
پاکستان کی اہم ترین خفیہ ایجنسی (آئی ایس آئی) کے سابق سربراہ اور نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی کے صدر لیفٹیننٹ جنرل رضوان اختر کی اچانک قبل ازوقت ریٹائرمنٹ کی خبر سامنے آئی تو افواہوں اور پروپیگنڈہ کا طوفان بدتمیزی برپا کر دیا گیا۔جتنے منہ اتنی باتیں،جس کے جو دل میں آیا بنا سوچے کہتا چلا گیا،مغرب زدہ این جی اوز نے فوج کے خلاف محاذ کھول لیا ہے ،سب سے زیادہ تنقید پاک فوج کے دفاعی بجٹ پر کی جا رہی ہے۔

لیفٹیننٹ جنرل رضوان اختر نے پاک فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ کو پیش کیے گئے اپنے استعفے میں قبل از وقت ریٹائرمنٹ کی وجہ نجی معاملات کو قرار دیا تاہم ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ جب بھی پاک فوج کو ان کی خدمات درکار ہوں گی تو وہ حاضر ہوں گے۔اپنے استعفے میں انہوں نے مزید لکھا کہ پاکستان کی عظیم آرمی کے ساتھ ان کا 35 سالہ کیریئر باعث فخر ہے ۔رضوان اختر نے آرمی میں اپنی سروس کے دوران رہنمائی اور سپورٹ فراہم کرنے پر اپنے سینئر، ساتھیوں اور عملے سمیت گھر والوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ میں اْن سب لوگوں کا بھی شکر گزار ہوں جن کی مدد سے میں اس مقام پر پہنچا۔

آئی ایس آئی کا سربراہ بننے سے قبل لیفٹیننٹ جنرل رضوان اختر کو 2012 میں ڈائریکٹر جنرل رینجرز سندھ تعینات کیا گیا۔ یہ تعیناتی ایک ایسے وقت میں ہوئی جب کراچی کے حالات بہت ابتر تھے۔جب کراچی میں خون کی ہولی کھیلی جاتی تھی، نامعلوم افراد کے ہاتھوں قتل ہونے والے بیگناہ شہریوں کی لاشیں کچرہ کنڈیوں، نالوں اور بوریوں سے ملنا معمول ہوتا تھا۔کراچی شہر مختلف سیاسی مسلح گروہوں میں تقسیم ہو چکا تھا۔ہر تنظیم کا ملٹری ونگ شہر میں اپنے زیراثر علاقے کا کنٹرول سنبھالنے کے لے مورچہ بند رہتا تھا۔ بڑے حصے پر ایم کیوایم کا قبضہ تھا، لندن سے آنے والی ہڑتال کی ایک کال پر پہیہ جام۔رضوان اختر کے دور میں کراچی آپریشن میں درجنوں دہشت گرد مارے گئے جبکہ سینکڑوںشرپسند افراد گرفتار ہوئے۔جنرل رضوان کی کمانڈ میں کراچی کا امن بحال ہوا اور عوام کو مدت بعد سکھ کا سانس نصیب ہوا۔سیکٹر انچارج کی پرچی پر کاروبار بند کردینے والے تاجروں کو رینجرز نے وہ اعتماد دیا کہ پہلی دفعہ کراچی نے”نامعلو م دہشت گردوں” کا حکم ماننے سے انکار کر دیا۔

رضوان اختر بلا شبہ کراچی آپریشن کے ہیرو ہیں۔کراچی آپریشن کے نتائج نے میجر جنرل رضوان اختر کی جانب آرمی چیف جنرل راحیل شریف کو متوجہ کر دیا اور وہ میجر جنرل سے لیفٹیننٹ جنرل ہو کر ایک بہت بڑی ذمہ داری کے لیے چن لیے گئے۔انہیں پاکستان کی خفیہ ادارے آئی ایس آئی کی کمان دے دی گئی جنرل رضوان دو برس آئی ایس آئی کے ڈائریکٹر جنرل رہے،اس دوران پٹھان کوٹ حملے میں بھارت کی بازی انہی پر الٹ کر خاموش کرا دیا اور سب سے بڑھ کر کلبھوشن کو گرفتار کر کے بھارت کا اصل چہرہ دنیا کے سامنے بے نقاب کر دیا۔

جنرل رضوان اختر کی پاکستان کے لیے خدمات ناقابل فراموش ہیں۔بطور ذمہ دار شہری ہمیں دشمن کی پروپیگنڈہ مہم کو مسترد کرنا چاہیے۔شخصیات پر تنقید کے بہانے پورے ادارے کو ہی مطعون کرنے کا چلن عام ہے۔پاک فوج پر کی جانے والی بے جا تنقید کی جتنی مزمت کی جائے کم ہے۔کسی بھی ملک میں اپنی فوج کو تنقید کا نشانہ نہیں بنایا جاتا بلکہ کمزوریوں کو دور کرنے کے لیے فوج سے تعاون بڑھایا جاتا ہے۔ یہ صرف ہم ہی ہیں جو موجودہ نازک ترین لمحات میں فوج کے ہاتھ مضبوط کرنے کے بجائے اس کی حوصلہ شکنی کر رہے ہیں۔اس نازک اور کڑے وقت میںبیرونی این جی اوز کے وظیفہ خوار جرنلسٹ ، کالمسٹ ، دانش ور اور سیاستدان کس بھونڈے انداز میں آرمی کو بر ا بھلا کہے جا رہے ہیں او ر نہایت غلط انداز میں فوج کے امیج کو متاثر کیا جا رہا ہے۔
ہماری افواج کا شمار دنیا کی بہترین افواج میں کیا جاتا ہے،افواج پاکستان کاہر سپاہی جذبہ شہادت سے لبریز اور سینے پہ گولی کھانے کو فخر سمجھتا ہے ، یہی ادائے بے نیازی دشمن کو راس نہیں، یہی خوبی پاکستان دشمنوں کو ہمیشہ کھٹکتی رہی ہے۔ سامراجی قوتوں نے اسے ہمیشہ ہدف تنقید بنائے رکھا اور فوج کے اندر اپنا اثرورسوخ پیدا کرکے بھی اسے بدنام کرنے کی سازشیں کیں۔

کبھی ”بلڈی سویلین” کی اصطلاح متعارف کرواکر جھوٹا پروپیگنڈا کیا جاتا ہے کہ فوج عوام کوکمترسمجھتی ہے اور ”بلڈی سویلین”کہہ کر بلاتی ہے۔اس طرح کے جھوٹے پروپیگنڈا کا مقصد عوام اور فوج کے درمیان فاصلے پیدا کرنے کی ناکام کوشش ہے۔دشمن نے ہر محاذ پر ناکامی کے بعد اب نئی حکمت عملی کے تحت پاکستانی عوام اور دانش وروں ، این جی اوز کے ہاتھوں پاکستان کی سیکیورٹی فورسز کو آڑے ہاتھوں لینے کا منصوبہ بنا لیا ہے۔صہیونی ذرائع ابلاغ چند واقعات کو ایشو بنا کر دنیا میں پاک فوج کا تشخص پامال کرنا چاہتے ہیں ۔ پاکستان میں اپنے مفادات کے حصول ، ایٹمی تنصیبات تک رسائی کے لیے دشمن اپنے ڈالرز پانی کی طرح بہا رہا ہے ،ڈالرز کی برسات دیکھ کر ہوس کے پجاری بڑے بڑے قد آور سیاستدان ، صحافی اور دانش ور بہتے چلے جا رہے ہیں اور انہیں ایک لمحے کو بھی یہ خیال نہیں گزرتا کہ وہ پاکستان آرمی کے خلاف زہر اگل کر اس مملکت کو سراسر کمزور اور ناکام ریاست بنانے پر تلے ہوئے ہیں۔فوج وہ واحد ادارہ ہے جو پاکستان کی سلامتی کا ضامن ہے،دن رات دشمن کی یہی کوشش ہے کہ وہ کسی نہ کسی طرح اس ادارے کو متنازعہ بنا کر اِسکے جوانوں کا مورال ڈائون اور عوام سے اعتماد ختم کرے۔ پوری قوم کو متحد ہو کر اس طرح کی غلیظ مہم کو مسترد کرنا ہوگااسی میں ہی ہم سب کی بقا ء کا راز مضمر ہے۔

Malik Salman

Malik Salman

تحریر : ملک محمد سلمان