بی ایم پی ٹی سی ایل ٹیکسلا واہ سرکل مسعود عصمت کے ناروا رویہ کے خلاف ورکرز کا احتجاج

Taxila News

Taxila News

ٹیکسلا (ڈاکٹر سید صابر علی سے) بی ایم پی ٹی سی ایل ٹیکسلا واہ سرکل مسعود عصمت کے ناروا رویہ کے خلاف ورکرز کا احتجاج، ٹیکسلا ایکسچینج کے پاس احتجاجی کیمپ لگا دیا ، ورکرز کی بی ایم کے خلاف نعرے بازی،اعلیٰ حکام سے بی ایم کی ٹرانسفر کا مطالبہ۔

بی ایم نے بلاوجہ پوسٹنگ ٹرانسفر اورر وکرز کو بے عزت کرنے کا وطیرہ اختیار کیا ہو اہے بیس سال سے زائد تعیناتی کے باوجود اسکا تبادلہ نہیں کیا جاتا،متعدد ورکرز اسکے زیر عتاب آکر جان کی بازی ہار چکے جبکہ کئی ایک زہنی ٹینشن کے باعث ہسپتالوں میں داخل ہیں،بوگس این ٹی ایم لگوائے گئے مزید جعلی این ٹی سی لگوانے پر ورکرز پر دباو ڈالا جاتا ہے،کیبل کی خرابی پر کوئی توجہ نہیں دی جاتی،سی ایس آر کی بیماری یا کسی ایمر جنسی کی صورت میں اسے چھٹی نہیں دی جاتی،زہنی دباو کے شکار سی ایس آر ہارٹ اٹیک سمیت متعدد بیماریوں میں مبتلا ہوچکے ہیں۔

سی ایس آرز کو پریشان کرنا روز مرہ کا معمول بن چکا ہے، پی ٹی سی ایل واہ ، ٹیکسلا ، حسن ابدال فتح جھنگ کے سی ایس آرز کا پی سی ایل کے اعلیٰ حکام سے فوری نوٹس لینے کا مطالبہ،تفصیلات کے مطابق پی ٹی سی ایل ورکرز نے بی ایم کے ناروا رویہ کے خلاف جمعرات کے روز کام چھوڑ ہڑتال کی اور ٹیکسلا ایکسچینج کے سامنے احتجاجی کیمپ لگا کر اپنا پر زور احتجاج ریکارڈ کرایا ، احتجاج میں شامل پی ٹی سی ایل ورکرز کا کہنا تھا کہ بی ایم مسعود عصمت نے اکی زندگی اجیرن بنا رکھی ہے ،بی ایم نے یہاں اپنی بادشاہت قائم کی ہوئی ہے،میڈیا کو بتایا گیا کہ الیاس نامی ورکر کو آفس بلا کر اتنا ٹارچر کیا گیا کہ وہ بے ہوش ہوگیاجسے فوری طور پر ہسپتال پہنچایا گیا،حق نواز نامی ورکرز کو بلا وجہ بے عزت کیا جس کی وھہ سے اے ہارٹ اٹیک ہوگیا،قبل ازیں پسند نہ پسند کی بنا پر چار ملازمین کو ٹرانسفر کردیا گیا اور یہ سلسلہ تاحال جاری ہے۔

احتجاجی شرکاء میں شامل شجاعت حسین، جنید، خورشید،طارق پرویز،طارق بخاری،محمد ابرار ٹانڈا،خلیل احمد، چوہدری حفیظ،صحبت خان، مجیب ،حق نواز،نور نواز،محمد الیاس ،عبادت،محمد اشتیاق،ارشاد،طارق مانیٹر،رشید، ممتاز ، غلام فرید،تنویرحسین،عرفان، ملک سرفراز وغیرہ شامل تھے، ورکرز نے بی ایم کیخلاف نعرے بازی کی،جبکہ اعلیٰ حکام سے فوری بی ایم کے تبادلہ کی اپیل کی ہے،ورکرز کا احتجاجی کیمپ پورے دن لگا رہا۔