پابندی حافظ سعید پر یا مظلوم انسانوں کی امداد پر

Hafiz Muhammad Saeed

Hafiz Muhammad Saeed

تحریر : سعد سالار
پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں فلاح انسانیت فاؤنڈیشن اور جماعت الدعوة کے سربراہ حافظ محمد سعید کو جوہر ٹاؤن میں واقع ان کے گھر میں نظر بند کر دیا گیا ہے۔تحریک آزادی کشمیر اور جماعت الدعوة کے حوالے سے حافظ محمد سعید کا نام کسی تعارف کا محتاج نہیں۔ صوبہ پنجاب کی وزاتِ داخلہ کے حکام کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفکیشن کی رو سے صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں فلاح انسانیت فاؤنڈیشن اور جماعت الدعوة کے سربراہ حافظ محمد سعید کو جوہر ٹاؤن میں واقع ان کے گھر میں نظر بند کر دیا گیا ہے۔

تنظیم کے پانچ رہنماؤں حافظ سعید، عبداللہ عبید، ظفر اقبال، عبدالرحمن عابد اور قاضی کاشف نیاز کو اے ٹی اے ٧٩٩١ کے سیکشن ١١ ای ای ای کے تحت حفاظتی تحویل میں لینے کا حکم بھی جاری ہوا تھا۔ اس موقع پر ان کی جماعت کے اراکین کی جانب سے اس اقدام کے خلاف شدید نعرے بازی کی گئی۔اس سے قبل پاکستان کے وزیرِ داخلہ چوہدری نثار علی خان نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ حافظ محمد سعید کی گرفتاری ضروری تھی،انہوں نے بتایا کہ اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل نے نومبر ٨٠٠٢ میں بھارتی شہر ممبئی میں ہونے والے حملوں کے بعد جماعت الدعوة پر پابندیاں لگائی تھیں اور اسے دہشت گرد تنظیم قرار دیا تھا۔بھارت اور امریکہ کے مطابق جماعت الدعوة ان حملوں کی ذمہ دار تھی جس میں ٤٧١ افراد ہلاک ہوئے تھے۔ یہ جماعت سنہ ٠١٠٢/١١ سے زیرِ نگرانی ہے اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں میں بھی لسٹڈ? ہے۔ان کے مطابق لسٹنگ کے بعد کسی بھی ریاست کو کچھ اقدام کرنا ہوتے ہیں اور وہ نہیں ہو پائے تھے تاہم اب کچھ اقدامات کیے جا رہے ہیں۔میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے حافظ سعید کا کہنا تھا کہ’میری نظربندی کے آرڈر انڈیا اور واشنگٹن سے ہوتے ہوئے پاکستان آئے ہیں اور پاکستان کی اپنی کچھ مجبوریاں ہیں۔ انہیں بیرونی ممالک کے دباؤ کی وجہ سے نظر بند کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے اپنے پیغام میں مزید کہا کہ اگر ہمارے دشمن عناصر یہ سمجھتے ہیں کہ اس طرح ہم تحریک کشمیر کی حمایت سے پیچھے ہٹ جائیں گے تو ایسا نہیں ہوگا۔دوسری طرف حکومتی رکن سیکرٹری خزانہ رانا محمد افضل کے مطابق پروفیسر حافظ محمد سعید کو صرف حفاظتی تحویل میں لیا گیا ہے، ہرفیصلہ پاکستان کے مفاد میں کیا جاتا ہے ذرائع کے مطابق اس جماعت کا قیام 1985 میں عمل میں آیا حافظ سعید اس جماعت کے امیر ہیں ابتدا میں چند افراد سے شروع ہونے والی اس جماعت کی تعداد آج کروڑوں میں پہنچ چکی ہے حافظ سعید اور انکی جماعت ہمیشہ سے بیگناہی کے باوجود ملک کے ہر قانون پر عمل کرتے رہے ہیں 2001 میں ہونے والے نائن الیون کے حملوں کے بعد اس جماعت پر پابندی لگا دی گئی اور حافظ سعید کو نظر بند کیا گیا لیکن جماعت الدعوہ نے اس فیصلے پر عدالت سے رجوع کیا جہاں سے عدم ثبوت کی بنا پر عدالت نے انکو بیگناہ قرار دے کر حکومتی فیصلے کو کالعدم قرار دے دیا جس کے بعد قدرتی آفات سیلاب ہو یا زلزلہ طوفان ہو یا آندھی ہر جگہ انسانیت کی خدمت کرتے یہ لمبی ڈاڑھی اور اونچی شلوار والے جوان نظر آئے 2005 کے قیامت خیز زلزلے میں جب حکومت ابھی سوچ رہی تھی کہ اس قدرتی آفت سے کیسے لوگوں کو نکالا جائے تب یہ نوجوان اپنی مدد آپ کے تحت پیدل اپنے کندھوں پر سامان اٹھائے لوگوں کو بچانے پہنچ چکے تھے۔

Jamaat-ud-Dawa

Jamaat-ud-Dawa

زخمیوں کو زمین پر لیٹا کر ٹارچوں کی روشنیوں میں علاج کیا گیا جان بحق ہوئے لوگوں کی تدفین کی گئی ہر متاثرہ انسان تک خوراک پہنچائی گئی فوری طور پر عارضی خیمہ بستیاں بسائی گئیں دنیا کے نام نہاد ادارے جب زلزلے سے مقامات پر پہنچے تو انکو کوئی جگہ ہی میسر نہ آئی کہ کہاں وہ اپنی عیسائیت کے تحت کام کریں ہر جگہ انکو اونچی شلوار والے جوان کام کرتے نظر آئے چنانچہ وہ بھی اپنی امداد انہی خدمت انسانیت کے رضاکاروں کو سونپ کر چلے گئے اور آج انہی متاثرین تک صرف حافظ سعید کے رضاکار ہی امداد پہنچا رہے ہیں آج جس امریکہ کے کہنے پر حافظ سعید کو نظر بند کیا گیا وہ امریکہ حافظ سعید کی خدمات کا اعتراف کرتا نظر آیا جس اقوام متحدہ کی قرار داد کے مطابق پاکستانی حکومت نے انکو نظر بند کیا کیا گیا وہی اقوام متحدہ حافظ سعید اور انکی جماعت کو ایوارڈ ڈیٹا نظر آیا آگے چلئیے 2010 کے سیلاب نے سندھ کو پانی پانی کر دیا تو ناکافی وسائل کے باوجود لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کرکے ان میں خواراک ادویات تقسیم کی گئیں چھوٹے چھوٹے بچوں کو دودھ اور بسکٹ فراہم کیے گئے۔

اس جماعت نے بلا تفریق ہندوں عیسائیوں اور مسلمانوں کی خدمت کی 2011 2012 میں جب لاہور گوجرانوالہ جیسے بڑے اضلاع ملتان مظفرگڑھ رحیم یار خان جیسے اضلاع پانی میں ڈوب گئے تب انکی مدد کو کون پہنچا یہ انہی اضلاع کے لوگوں سے پوچھئے جو آج حافظ سعید کی نظر بندی پر سراپا احتجاج ہیں 2013 کے سیلاب میں تو حکومت نے بھی ہاتھ کھڑے کر دیے لیکن خدمت انسانیت کا جذبہ لیے یہ نوجوان پانیوں میں ڈوبے لوگوں کو اور انکے سامان کو نکالتے نظر آئے وہ ملتان می ں باراتیوں کی ڈوبنے والی کشتی ہو یا پانی میں گرنے والی گاڑی سب کو بلا تفریق رسکیو کرتے رہے جب دنیا کے مظلوم مسلمان اپنی عید پر افسردہ تھے تب انہی انسان نما فرشتوں نے فلسطین شام برما صومالیہ کشمیر افغانستان جیسے ملکوں میں عید کی خوشیاں بانٹی وہ مارگلہ کی پہاڑیوں پر حادثے کا شکار ہونے والا جہاز ہو یا پانی میں گرنے والی ٹرین رات دن کی پرواہ کی بغیر اپنی جانوں کو خطرے میں ڈالے حافظ سعید کے رضاکار ہی امداد کے لیے پہنچے دنیا میں تھر پارکر کی مظلومیت اور قحط سالی کا شور مچنے سے پہلے ہی یہ نوجوان تھر میں پہنچ کر انسانیت کی خدمت میں مصروف ہو چکے تھے اور آج تھر پارکر کا کوئی گھر کوئی گوٹھ ایسا نہیں جہاں فلاح انسانیت فاونڈیشن کا واٹر پمپ سکول مسجد ڈسپنسیری نہ بنی ہو بلا تفریق ہندوں کی بھی خدمت کی گئی انکو بتایا گیا کہ سب انسان برابر ہیں یہ خدمت یہ برابری ہمیں ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور ہمارے دین نے سیکھائی ہے تو وہ ہندوں جن کو انسانیت سے گرا سلوک کیا جا رہا تھا وہی دھڑا دھڑ اس سچے دین کو اپنانے لگے تو دنیا بھر میں انسانیت کے دشمنو اسلام کے دشمنوں پر قہر بھرپا ہو گیا کہ ہمارے سارے ہتھکنڈے یہ نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے امتی ختم کرتے جا رہے ہیں پاکستان کی کو محفوظ کرتے جا رہے ہیں تو ان نے پاکستان میں بیٹھے غلاموں سے ان فلاح انسانیت کے لوگوں کو لگام دینے کا مطالبہ کیا تو اسی ذولفقار علی بھٹو جس نے قادیانیوں کو اسلام سے خارج قرار دیا اسکی پارٹی نے اسلام قبول کرنے پر پابندی لگا دی تھر پارکر میں چلے جائیں آپکو ہر جگہ یہ نوجوان نظر آئیں گے جب ان غریب ہندوں کو حافظ سعید کی نظر بندی کا پتا چلا تو وہ مشکلات کے باوجود کراچی پہنچ کر مسلسل سراپا احتجاج ہیں۔

آگے بلوچستان چلئیے آواران میں زلزلہ آیا تو یہی نوجوان اس علاقے میں جا پہنچنے جہاں پاکستان کی آرمی میں نہیں جا سکتی تھی دھمکیوں سختیوں کے باوجود جب بلوچوں کی مسلسل خدمت کی انکی محرومیوں کو دور کیا ان میں خوشیاں بانٹی انکو برابری کا درجہ دیا تو وہی بلوچ پاکستان کے خلاف ہتھیار پھینک کر پاکستان کے محافظ بنے فلاح انسانیت فاونڈیشن کی خدمت سے متاثر ہو کر بلوچوں کے لیڈر اکبر بگٹی کے پوتے شاہ زین کو لاہور میں حافظ سعید کے پاس لانے والا اسی جماعت کا مہنج دعوت خدمت بنا جب اس غیور بلوچ سردار نے لاکھوں لوگوں کے سامنے پچاس ہزار نوجوانوں کے ساتھ حافظ سعید کا ساتھ دینے کا اعلان کیا تو پاکستان کے دشمن انسانیت سے گرے مودی کی گیڈر بھکیوں کی آواز گنگا کے اندر ہی رہ گئی اب پاکستان سے پاکستان کی شاہ کشمیر چلئیے کشمیر کے ہر نوجوان کی آواز حافظ سعید بنے تو چشم فلک نے منظر دیکھا کہ برہان وانی جیسے بڑے کمانڈر کی خواہش بھی حافظ سعید سے ملنا تھی 1990 سے مسلسل کشمیریوں کی مدد کی تو صرف حافظ سعید کی جماعت نے برہان وانی کی شہادت کے بعد جب کشمیریوں پر قیامت برپا کی تو انکی مدد کے لیے حافظ سعید آگے بڑھے کشمیری مہاجرین کو سینے سے لگایا ہزاروں خاندانوں کی کفالت کا ذمہ لیا۔

Burhan Wani

Burhan Wani

2017 کو کشمیر کے نام کیا اپنی جان مال کشمیر پر قربان کیا تو مودی کے رونے ٹرمپ تک پہنچے تو دونوں اسلام کے بدترین دشمنوں نے پاکستانی حکومت پر دباو ڈالا کہ ان فلاح انسانیت فاونڈیشن کے جوانوں کو بند کرو ان پر پابندی لگاو امریکی امداد پر تکیہ لگائے انتظار کرتی پاکستانی حکومت نے فوری یس سر کے ساتھ حکم کی تعمیل کی اور حافظ سعید کو نظر بند کر دیا۔ یہ پابندیاں حافظ سعید پر ہیں یا تھر پارکر بلوچستان کشمیر برما صومالیہ غزہ فلسطین شام افغانستان مشرقی تیمور نیپال بنگلہ دیش سری لنکا کے متاثرین کی امداد پر انکے منہ جاتے خواراک کے نوالوں پر فیصلہ پاکستان کی عوام کو کرنا ہے سی پیک کے لیے بلوچوں کو منانا بلوچستان سندھ کی سرحدیں محفوظ کرنا پاکستانیوں میں نفرتوں کو ختم کرنا اور متحد کرنا حافظ سعید کا جرم بنا۔

تحریر : سعد سالار
0321 1065575
SaadSalaar1@gmail.com