پارہ: الم 1 سورةالبقرة مدنیہ رکوع 14 آیت نمبر 113 سے 121

Quran

Quran

تحریر : شاہ بانو میر

یہودی کہتے ہیں

عیسائیوں کے پاس کچھ نہیں

عیسائی کہتے ہیں

یہودیوں کے پاس کچھ نہیں

حالانکہ

دونوں ہی کتاب پڑھتے ہیں

اور

اسی قسم کے دعوےٰ ان لوگوں کے بھی ہیں٬

جن کے پاس کتاب کا علم نہیں ہے٬

یہ اختلافات جن میں یہ لوگ مبتلا ہیں ٬

ان کا فیصلہ اللہ قیامت کے روز کر دے گا٬

اور

اس شخص سے بڑھ کر ظالم کون ہوگا٬

جو

اللہ کے معبودوں میں اس کے نام کی یاد سے روکے٬

اور

ان کی ویرانی کے در پے ہو؟

ایسے لوگ اس قابل ہیں کہ

ان عبادت گاہوں میں قدم نہ رکھیں

اور

اگر وہاں جائیں بھی تو ڈرتے ہوئے جائیں

ان کیلیۓ دنیا میں رسوائی ہے

اور ٌآخرت میں عذابِ عظیم ہے

مشرق اور مغرب سب اللہ کے ہیں

جس طرف بھی تم رخ کرو گے

اسی طرف اللہ کا رخ ہے

اللہ بڑی وسعت والا اور سب کچھ جاننے والا ہے

ان کا قول ہے

کہ

اللہ نے کسی کو بیٹا بنایا ہے ـ

اللہ پاک ہے ان باتوں سے

اصل حقیقت یہ ہے

کہ

زمین اور آسمانوں کی تمام موجودات اسکی مِلک ہے ـ

سب کے سب اس کے مطیع فرمان ہیں٬

وہ آسمانوں اور زمین کا موجد ہے٬

اور

ٌجس بات کا وہ فیصلہ کرتا ہے٬

اس کے لئے بس یہ حکم دیتا ہے٬

کہ

“”ہو جا””

اور

وہ ہو جاتی ہے

نادان کہتے ہیں

کہ

اللہ خود ہم سے بات کیوں نہیں کرتا٬

یا

کوئی نشانی ہمارے پاس کیوں نہیں آتی؟

ایسی ہی باتیں ان سے پہلے لوگ بھی کیا کرتے تھے٬

( ان سب اگلے پچھلے گمراہوں ) کی ذہنیتیں ایک جیسی ہیں ٬

یقین لانے والوں کیلئے

تو ہم نشانیاں صاف صاف نمایاں کر چکے ہیں ٬

( اس سے بڑھ کر نشانی کیا ہوگی )

کہ

ہم نے تم کو علمِ حق کے ساتھ خوش خبری دینے والا اور ڈرانے والا بنا کر بھیجا٬

اب جو لوگ جہنم سے رشتہ جوڑ چکے ہیں ٬

ان کی طرف سے تم ذمہ دار اور جوابدہ نہیں ہو٬

یہودی اور عیسائی تم سے ہرگز راضی نہ ہوں گے ٬

جب تک تم ان کے طریقے پر نہ چلنے لگو ٬

صاف کہہ دو

کہ

راستہ بس وہی ہے

جو اللہ نے بتایا ہے

ورنہ

اگر اُس علم کے بعد جو تمہارے پاس آچکا ہے٬

تم نے ان کی خواہشات کی پیروی کی تو

اللہ کی پکڑ سے بچانے والا کوئی دوست اور مدد گارتمہارے لئے نہیں ہے ـ

جن لوگوں کو ہم نے کتاب دی ہے٬

وہ اسے اس طرح پڑھتے ہیں جیسا کہ پڑھنے کا حق ہے ـ

وہ اس (قرآن) پر سچے دل سے ایمان لے آتے ہیں ٬

اور
جو اس کے ساتھ کفر کا رویہ اختیار کریں وہی اصل میں نقصان اٹھانے والے ہیں ٬

Shah Bano Mir

Shah Bano Mir

تحریر : شاہ بانو میر