برطانوی جامعات سے اعلیٰ تعلیم یافتہ عالمی سربراہان کی شرح 32 فیصد

University

University

لندن (جیوڈیسک) دنیا میں تعلیم اور ثقافتی سرگرمیوں کے فروغ کے لیے کام کرنے والی برطانوی تنظیم برٹش کونسل کی تجزیاتی رپورٹ کے مطابق دنیا بھر کے ایسے سربراہان مملکت میں ، جنھوں نے بیرون ملک تعلیم حاصل کی ہے۔

برطانیہ میں پڑھائی کرنے والے عالمی سربراہان کی شرح 32 فیصد ہے۔ تجزیے کے مطابق گو کہ امریکی یونیورسٹیوں سے فارغ التحصیل سربراہانِ مملکت کی تعداد 34 فیصد ہے لیکن دونوں ممالک میں تعلیم حاصل کرنے والے طالب علموں کے تناسب کے اعتبار سے برطانیہ کے اعلیٰ تعلیمی اداروں میں عالمی رہنما تخلیق کرنے کا امکان 10 گنا زیادہ ہے۔

تجزیہ سے ظاہر ہوتا ہے کہ برطانوی جامعات ہر سال 50 ہزار گریجویٹس میں سے ایک عالمی رہنما پیدا کرتی ہیں۔ برطانوی جامعات سے اعلیٰ تعلیم مکمل کرنے والے سربراہان مملکت کی فہرست میں آسٹریلیا کے وزیر اعظم ٹونی ایبٹ سے لے کر شام کے صدر بشار الاسد اور ایرانی صدر حسن روحانی کے نام شامل ہیں۔

ملائشیا کے وزیر اعظم نجیب رزاق نوٹنگھم یونیورسٹی میں پڑھتے رہے ہیں۔ ان کے علاوہ فن لینڈ کے وزیر اعظم الیگزینڈر اسٹب نے لندن سکول آف اکنامکس سے تعلیم حاصل کی ہے اور ایرانی صدر حسن روحانی گلاسگو کیلیڈونین یونیورسٹی کے فارغ التحصیل ہیں۔

برطانوی یونیورسٹیوں کے قابل ذکر سابق طالب علموں کی فہرست میں امریکا کے سابق صدر بل کلنٹن ، نوبیل انعام یافتہ برما کی آنگ سان سوکئی اور بالی وڈ کی اداکارہ پریانکا چوپڑہ بھی شامل ہیں۔ دنیا کے 190 سے زائد ملکوں میں سے 27 کے سربراہانِ حکومت ، سیاسی قائدین یا پھر ریاست کے رسمی سربراہان ایسے ہیں جنھوں نے برطانوی یونیورسٹیوں سے پڑھا ہے۔

اور ان جامعات کا حصہ رہے ہیں۔ ناروے کے بادشاہ کنگ ہیرالڈ نے یونیورسٹی آف آکسفورڈاور ڈنمارک کی ملکہ کوئین مارگریٹ نے بھی[gview file=” سے تعلیم مکمل کی ہے۔ برطانوی یونیورسٹیوں کے لئے غیر ملکی طالب علم ہر سال برطانوی معیشت کے لیے سات ارب پاونڈز کا سرمایہ بھی لاتے ہیں۔