بجٹ میں نان فائلرز کے شناختی کارڈ منسوخ، 5 نئے ٹیکسز لگانے پر غور

Tax

Tax

اسلام آباد: وفاقی حکومت آئندہ بجٹ میں انکم ٹیکس ریٹرنز کے نان فائلرز کے کمپیوٹرائزڈ شناختی کارڈ کی منسوخی اور 5 نئے ود ہولڈنگ ٹیکس لگانے سمیت دیگر تادیبی اقدامات کرنے پر غور کر رہی ہے۔ اگر وزیر اعظم نے ان نئے ود ہولڈنگ ٹیکسز کے نفاذ کی منظوری دیدی تو اس سے حکومت کو 15 ارب روپے کی اضافی آمدنی ہوگی جبکہ اس فیصلے سے ٹیکس افسران کو زیادہ قانونی اورانتظامی اختیارات بھی حاصل ہو جائینگے۔

ذرائع کے مطابق اس وقت6نئے ود ہولڈنگ ٹیکسز کے نفاذ کے حوالے سے بات چیت جاری ہے۔ اس حوالے سے سب سے زیادہ سخت تجویز نان فائلرز کے شناختی کارڈزکی منسوخی ہے۔ دیگر اقدامات میںنان فائلرز کی پانچ سال سے زائد اوپن ٹرانزیکشنز اور جائیداد بنانے پر ہونے والے اخراجات تک رسائی حاصل کرنا ہے۔ دوسری طرف ان اقدامات سے ایف بی آرکا ود ہولڈنگ ٹیکس پر انحصار مزید بڑھ جائیگا جو کہ انکم ٹیکس کی ہی ایک قسم لیکن تمام عملی مقاصد کیلیے ان ڈائریکٹ ٹیکسز ہیں۔ اس وقت ایف بی آر 67 اقسام کے ود ہولڈنگ ٹیکسز وصول کر رہا ہے جن سے موجودہ مالی سال میں جولائی سے مارچ تک 575 ارب روپے حاصل ہوئے۔

یہ رقم خطرناک حد تک اسی عرصے کے دوران انکم ٹیکس وصولی کے 809 ارب کا 71 فیصد ہے۔ ود ہولڈنگ ٹیکس ڈائریکٹ ٹیکس ایڈمنسٹریشن کو بھی بری طرح متاثر کر رہا ہے۔ ایف بی آر کے ذرائع کے مطابق نان فائلرز کے شناختی کارڈز کی منسوخی کیلیے نادرا ایکٹ میں ترمیم درکار ہوگی۔ ٹیکس وصولیاں بڑھانے کے تمام تر دعوؤں کے با وجود انکم ٹیکس ریٹرنز فائلرز کی تعداد میں 18.4 فیصد کمی ہوئی ہے۔ ایف بی آر نے اپنی تجاویز میں بنکوں سے لیزشدہ گاڑیوں پر2فیصد ود ہولڈنگ ٹیکس لگانے کی بھی تجویز دی ہے جس سے3ارب روپے کی آمدنی ہوگی۔ انکم ٹیکس ریٹرنز پر5فیصد ٹیکس ڈیمانڈ اور ریٹرنز کے آڈٹ کی بھی تجویز دی گئی ہے جس سے دو ارب روپے کی اضافی آمدنی ہوگی۔

ایف بی آر نے ٹیکس نہ دینے والے افراد کو سزا دینے کیلیے ان کے اخراجات کو آمدنی کے طور پر شمارکرنیکا فیصلہ بھی کیا ہے جس سے دو ارب روپے آمدنی ہوگی۔ پانچ لاکھ یا اس سے زائد رقم خرچ کرکے جائیداد خریدنے والے شخص کی خرچ کردہ رقم کو آمدنی کے طور پر لینے کی تجویز بھی پیش کی گئی ہے۔ ایف بی آر نے نان فائلرز کی بینکنگ ٹرانزیکشن کا 2002 سے اب تک کا ریکارڈ کھولنے کی بھی تجویز دی ہے تاہم پاناما لیکس میں آنے والے افراد نے اگر 2010 سے پہلے ٹرانزیکشن مکمل کی ہیں تو ان کیخلاف ایف بی آر چھان بین نہیں کرسکے گا۔ فیڈرل بورڈ آر ریونیو نے کلبز، جمخانہ اور ہوٹلوں پر نئے ٹیکساور پرائز بانڈزکے ذریعے انعامی رقم جیتنے والے نان فائلرز پر پہلی مرتبہ 20 فیصد ٹیکس لگانے کی تجویز دی گئی ہے۔ بورڈ کا اصرار ہے کہ بنکنگ ٹرانزیکشنز پر ود ہولڈنگ ٹیکس لگانے کے بعد لوگوں نے اپنے رقم پرائز بانڈز کی صورت میں محفوظ کر لی ہے۔

ایف بی آر نے کمرشل گیس کنکشنز پر 5 فیصد ود ہولڈنگ ٹیکس لگانے کی بھی تجویز دیدی، بورڈ حکومت کی جانب سے مختلف مقاصد کیلیے لوگوں کی قبضے میں لی گئی زمین اور جائیداد کو بھی بخشنے کیلیے تیار نہیں اور معاوضے کی ادائیگی پر بھی ایک فیصد ٹیکس کی تجویز ہے۔ وزیرخزانہ اسحاق ڈار کے مطابق ان اقدامات سے نان فائلرز کی زندگی تکلیف دہ ہوجائیگی۔ وزارت خزانہ کے ذرائع کے مطابق ان حکومتی اقدامات سے اس کے ٹیکس فری بجٹ پیش کرنے کے دعوے کی بھی نفی ہوگی۔