وفاقی بجٹ، عوام کی نہیں آئی ایم ایف کی خواہشات پر بنایا گیا ہے ،مفتی محمد نعیم

Mufti Mohammad Naeem

Mufti Mohammad Naeem

کراچی : معروف مذہبی اسکالر جامعہ بنوریہ عالمیہ کے رئیس وشیخ الحدیث مفتی محمد نعیم نے وفاقی بجٹ پر اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ حسب توقع بجٹ میں عوام کو نظر انداز کرکے ساری ریلیف سرمایہ داروں اور وڈیروں کو دی گئی ہے،ملک کے 60 فیصد سے زائد غریبوں کی امیدوں پر پانی پھیرا گیاہے اور سرمایہ دار وڈیرے طبقے کو مزیدسہولیات فراہم کی گئی ہیں، وفاقی بجٹ کو قوم مسترد کرتی ہے ،نظر ثانی کی جائے، وزیر خزانہ بتائیں 14 ہزار میں گھر چل سکتا تو مہنگائی کے باعث غریب خودکشی پر مجبور کیوں ہوتے۔

ہفتہ کو جامعہ بنوریہ عالمیہ میں وفاقی بجٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے مفتی محمد نعیم نے کہاکہ بجٹ میں عوام کو سستی روٹی دینے اور قرضوں سے نجات کا کوئی پروگرام نہیں ، حکمرانوں نے ملکی معیشت کو بند گلی میں کھڑا کردیاہے ، بجٹ میں غریب کے منہ کا نوالہ چھین کر وڈیروں ،سرمایہ داروں اور جاگیرداروں کو کھلانے کی کوشش کی گئی ہے،آئی ایم ایف کو خوش کرنے کیلئے سارا بوجھ عوام کے کندھوں پر ڈال دیاگیاہے،مسلم لیگ ن کی حکومت کاتیسرا بجٹ بھی عوامی امنگوں کے مطابق نہیں بلکہ سیاسی ہے، انہوں نے کہاکہ صحت، تعلیم اور دیگر بنیادی شعبوں کی ترقی کو نظر انداز کیا گیا ہے، تنخواہوں میں اضافہ حکمرانوں کی من مانی سے نہیں مہنگائی کی شرح کے اعتبار سے ہونا چاہیے 14 ہزار میں گھر چل سکتاتو مہنگائی کے باعث غریب خودکشی پر مجبور کیوں ہوتے۔

انہوں نے مطالبہ کیاکہ حکومت بجٹ پر نظر ثانی کرے، اس بجٹ کے نتیجے میں صرف امیر کو ترقی ملے گی،غربت کاگراف بڑھے گا اور غریب غربت کی لکیرسے بھی نیچے زندگی گزارنے پرمجبورہوجائے گا۔ انہوں نے کہاکہ ملک میں 60 فیصد سے زائد غریب ہیں جن میں سے اکثر غربت کی لیکر سے نیچے زندگی گذارنے پر مجبور ہیں،ملک میں دہشت گردی کے بعدسب سے بڑمسئلہ غربت وبے روزگاری ہے۔

بیروز گاری اور مہنگائی کے خاتمے کے بجائے مزید ٹیکسز لاگو کرکے حکمرانوں نے عوام کومایوس کردیاہے ، انہوں نے کہاکہ بجٹ میں ریلیف دینے کے بجائے ایک طویل تقریر کے ذریعے سے صرف الفاظ کے ہیر پھیر سے دھوکہ دینے کی کوشش کی گئی ہے،بھاری بھرکم ٹیکسز ملک میں مزید مہنگائی اور بیروزگاری باعث بنیں گے ، انہوں نے کہا گزشتہ کی طرح یہ بجٹ بھی آئی ایم ایف کے قرضوں پر بنایا گیا،یوں معلوم ہوتاہے کہ بجٹ عوامی امنگوں کے مطابق نہیں بلکہ آئی ایم ایف کی شرائط کے مطابق بنایاگیاہے۔