بوجھ اتنا تھا کہ پلکوں سے اٹھایا نہ گیا

بوجھ اتنا تھا کہ پلکوں سے اٹھایا نہ گیا
فیصلہ ترکِ تعلق کا نبھایا نہ گیا

ہم سے جو بھول ہوئی اس کو بھلایا نہ گیا
رات بھر لکھا جو اس بزم میں گانے کے لئے

روبرو پا کے تجھے گیت وہ گایا نہ گیا
ہم سے کیا شعر بنانے کا ہنر پوچھتے ہو

اپنی مرضی سے کبھی شعر بنایا نہ گیا
ہائے وہ شخص جسے نیند سے ڈر لگتا تھا

ایسا سویا کہ کسی طور جگایا نہ گیا
کیوں ہمیں اشک فشانی کا گلہ دیتے ہو

Sad Girl

Sad Girl

تحریر : ساحل منیر