برما میں ظلم پر خاموشی بدھ متوں کی پشت پناہی کے مترادف ہے، مفتی محمد نعیم

 Mufti Mohammad Naeem

Mufti Mohammad Naeem

کراچی : جامعہ بنوریہ عالمیہ کے رئیس وشیخ الحدیث مفتی محمد نعیم نے ایک بار پھر برما میں جاری ظلم کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہاکہ برما میں انسانیت سوز مظالم پر عالمی برداری کی خاموشی پر دل خون کے آنسو روتاہے،بر ما مظالم پر عالمی براداری کی خاموشی بدھ متوں کی پشت پناہی کے مترادف ہے۔

برما میں مسلم کشی کا بازار گرم ہے اور مسلم حکمران خاب غفلت میں پڑے ہیں،افطاراور سحری کے اوقات قبولیت کی گھڑیاں ہیں برماکے مظلوم مسلمانوں کی مدد ونصرت اور بدھ متوں کی بربادی کیلئے خصوصی دعاؤں کا اہتمام کیاجائے۔ اتوار کو جامعہ بنوریہ عالمیہ سے جاری بیان میں مفتی محمد نعیم نے کہاکہ رمضا ن المبارک امت مسلمہ کو اتفاق واتحاد اور ایثار وقربانی کا درس دیتاہے اس میں بھوک اور پیاس دوسرے مسلمان کی بھوک اور پیاس کے احساس کو جگاتی ہے جبکہ فطرہ کے ذریعے سے دوسرے مسلمان کی ضرورت کا احساس ہوتاہے ، انہوںنے کہاکہ برما وفلسطین کے مسلمانوں پر گذشتہ صدی سے عرصہ حیات تنگ کر رکھا ہے۔

برما میں انسانیت سوز مظالم مسلمانوں پر ڈھائے جارہے ہیں اور عالمی برادری بالکل خاموش تماشائی کارول ادار کررہی ہے کسی بھی ملک نے میانمار کے روہنگیاں مسلمانوں کیلئے کچھ بھی نہیں کیا سب نے کچھ دن دعوے اور دعدے کرکے خاموشی اختیار کرلی ہے،،مفتی محمد نعیم نے مزید کہاکہ ر مضان المبارک رب کوراضی کرنے کا سنہرہ موقع ہے جس کا ہر لمحہ قیمتی ہے ، مسلمان اللہ تعالیٰ کی رضاکے لیے کھاناپینااورخواہشات نفسانیہ کوچھوڑکراوررات کوتراویح وقیام اللیل میں مشغول ہوتے ہیں، انہوںنے کہاکہ حدیث پاک کے مطابق بہت سے خوش بخت لوگ ہونگے جن کی اللہ پاک مغفرت فرمائیںگے اس مبار ک مہینے میں اللہ پاک جنت کے دروازے کھول دیتے ہیں اورجہنم کے دروازے بند کر دیتے ہیں ،شیاطین کوقید کردیاجاتاہے،اس مبارک مہینہ میں ایک شب شبِ قدرکہلاتی ہے۔

رمضان المبارک میں افطاراورسحر کے اوقات میںاللہ پاک روزہ داروں کی دعائیں قبول فرماتے ہیں اس مبارک ماہ کااول حصہ رحمت،درمیانی حصہ مغفرت اورآخری حصہ جہنم سے آزادی کاہے ،۔انہوںنے کہاکہ مدارس دینیہ اسلام کے قلعے اور علوم نبویہ کے مراکز ہیں اپنے عطیات ، صداقات،زکوة اور فطرہ مدارس ودیگر اسلامی فلاحی اداروں کی دیا جائے، مدارس اپنی ذمہ داری ادا کرتے ہوئے دینی علوم کی اشاعت میں مصروف ہیں اہل خیر کی ذمہ داری ہے کہ وہ مدارس کے ساتھ تعاون کریں ،رمضان خوش قسمتی سے زندگی میں آتاہے کتنے ہی لوگ گذشتہ رمضان میں موجود تھے آج نہیں ہیں، ہرشخص رمضان کو آخری سمجھ کر عبادت پر توجہ دے۔