تنسیخ نکاح کے مقدمات میں غیر معمولی اضافہ

Divorce

Divorce

تحریر : ایم پی خان
دنیا میں سب سے خوبصورت، مقدس اور پیارا رشتہ میاں بیوی کا ہوتاہے۔ اللہ تعالیٰ نے ان دونوں میں ایکدوسرے کے لئے محبت، پیار ، خلوص اور ہمدردی رکھی ہے۔شوہر کو بیوی کے مجازی خداکے مرتبے سے نوازاگیاہے اور طرح نیک بیوی کو دنیاکی بہترین متاع کہاگیا ہے۔اللہ تعالیٰ نے میاں بیوی کو ایکدوسرے کے لئے باعث سکون وراحت بنادیاہے۔انسانیت کی تکمیل کے لئے اللہ تعالیٰ نے نسوانیت پیداکی ہے ، گویامرداورعورت ایکدوسرے کے بغیرنامکمل ہیں۔زندگی کایہ لمباسفر کامیابی سے ہمکنارکرنے کے لئے ضروری ہے کہ ایکدوسرے کے جذبات اوراحساسات سمجھے جائیں ۔ایکدوسرے کی قدرکی جائے اورایکدوسرے کومحبت دی جائے۔ زوجین کے مابین یہی بہترتعلق گھرکو جنت بناتاہے اوربچوں کی ذہنی اورجسمانی صحت پر اچھے اثرات مرتب کرتاہے۔مردگھرکانگران ہوتاہے ، محنت مزدوری کرکے، گھرکانظام چلاتاہے ، بچوں کی تعلیم اورتربیت کی ذمہ داری نبھاتاہے۔ بیوی گھریلو کام کے ساتھ ساتھ اپنے شوہر کاخیال رکھتی ہے۔

بچوں کی نگہداشت، پرورش اورتربیت میں انکابہت اہم کردارہوتاہے۔ اس طرح جو خواتین پڑھی لکھی ہوں اورشریعت کے اصولوں کے اندر، پردے کااہتمام کرتے ہوئے کسی اچھے ذریعہ معاش سے منسلک ہوں ، تونورعلیٰ نور، ورنہ ، اسکے ذمے گھرکے جوکام ہوتے ہیں ، وہ بھی کم نہیں ہوتے۔ ا س طرح جب دونوں اپنی اپنی ذمہ داریاں احسن طریقے سے نبھاتی ہیں ،توزوجین کی زندگی خوشی اورمسرت سے گزرتی ہے اورگھرکاتوازن برقراررہتاہے۔ لیکن جب زوجین میں سے کسی ایک کی طرف سے اپنی ذمہ داریوں سے غفلت برتی جاتی ہے تورفتہ رفتہ گھرمیں عدم توازن آناشروع ہوجاتاہے اوراگربروقت اصلاح نہ ہوجائے تومعاملہ طول پکڑتاچلاجاتاہے اورآخرکارہنستا بستا گھرانہ ویران ہوجاتاہے۔

پاکستان میں آئے روز اس قسم کے بے شمار واقعات رونماہورہے ہیں۔ ہنستے بستے گھرانے ویران ہورہے ہیں۔زندگی کے حسین رشتے نفرتوں میں بدلتے جاتے ہیں اورایکدوسرے کے لئے عزت ، حیااورپردے کاذریعہ ہونے والے ہی ایکدوسرے کی تذلیل، رسوائی اورشرمندگی کاباعث بنتے ہیں۔پاکستان میں اس قسم کے واقعات میںبہت تیزی کے ساتھ اضافہ ہورہاہے ۔ خواتین میں طلاق کارجحان بہت تیزی کے ساتھ بڑھ رہاہے ۔ جتنی تیزی کے ساتھ آزادی نسواں کاشعورپیداہورہاہے ، اس قدرزوجین کی زندگی اجیرن ہوتی جارہی ہے اوریوں معمولی معمولی باتوں کا بہانہ بنا کر، خواتین اپنے حقوق کے لئے کچہریوں کارخ کرتی ہیں۔ جہاں اگرکسی اچھے اورمصلحت پسندشخص یاوکیل کی سرپرستی میسرآجائے ، تووہ انکو طلاق کاانجام ، اسکی قباحتیں، بچوں پراوربذات خودخواتین پراسکے برے اثرات سے اسے آگاہ کرتے ہیں ، ورنہ بیوی اورشوہر عدالتوں میں ایکدوسرے کے خلاف مقدمہ بازی کرتے ہیں۔

Divorce

Divorce

گذشتہ چند سال سے پاکستان میں عائلی مقدمات کی تعدادمیں تیزی کے ساتھ اضافہ ہورہاہے اورآئے روزبے شمارمقدمات عدالتوں میں داخل ہوتے جارہے ہیں، جس میں بیوی اپنے خاوند سے نالاں ہوکرطلاق کامطالبہ کرتی ہے۔ایک زمانہ تھاکہ لوگ طلاق کانام سن کرکانپتے تھے اوراب یہ روز کامعمول بن چکاہے اورستم بالائے ستم یہ کہ پڑھے لکھے اورمعززگھرانوں میں اس قسم کے واقعات زیادہ رونماہورہے ہیں۔ طلاق کی شرح میں اضافے کے بنیاد ی اسباب میں خواتین کاگھروں میں اورگھروں کے باہرپردے کااہتمام نہ کرناہے۔غیرمحرم کے ساتھ آزادانہ میل جول، موبائل فون پر خواتین کاغیرمردوں کے ساتھ لمبی لمبی باتیں کرنااورپھراکثرمردوں کالمبے عرصے تک گھرسے باہرزندگی گزارنا، ایسی وجوہات ہیں ،جن کی وجہ سے بے حیائی اوربے پردگی جنم لیتے لگتی ہے اورپھراکثرشادی شدہ خواتین کسی غیرمردکے ساتھ شادی رچانے کی خاطراپنے خاوند سے طلاق لینے لگتی ہیں۔

اس قسم کے حالات کی وجہ سے خواتین کے قتل کے واقعات میں بھی تیزی کے ساتھ اضافہ ہورہاہے اوربہت سے خواتین کو ذہنی اورجسمانی تشددکانشانہ بنایاجاتاہے۔ جس کی وجہ سے گھریلو زندگی اجیرن ہوجاتی ہے اورخواتین اپنے شوہروں سے طلاق لینے پرمجبورہوجاتی ہیں۔ اس طرح شادی کے وقت لڑکے اورلڑکی کے معیارزندگی کابھی خیال رکھناچاہئے ، تاکہ شادی کے بعدمیاں بیوی کے درمیان ذہنی ہم آہنگی ہواورایکدوسرے کے جذبات اوراحساسات کو سمجھنے میں آسانی ہو۔ اکثرگھروں میں بیوی اورشوہرکے درمیان ذہنی ہم آہنگی نہ ہونے کی وجہ سے معاملہ طلاق تک پہنچتاہے۔اسی طرح ہمارے معاشرے میں اکثرلوگ مشترکہ خاندانوں میں زندگی گزارتے ہیںاورمرداپنی بیوی پرضرورت سے زیادہ بوجھ اورذمہ داریاں ڈالتاہے اورعورت کو پورے گھرکی نوکرانی بنالیتاہے۔

جو کام شریعت کی روسے بھی جائز نہ ہے اوراسطرح شریعت اس بات کی بھی اجازت نہیں دیتی کہ بیوی کو زبردستی مشترکہ گھرمیں رکھاجائے۔ بعض مرد ایک بیوی کے ہوتے ہوئے ، اسکی اجازت اورمرضی کے بغیردوسری شادی کرلیتے ہیں۔جس کی وجہ سے گھرمیں عدم توازن پیداہوتاہے اورپھربیویوں میں سے کوئی ایک خاوندسے طلاق لینے کے لئے قانون کاسہارالے لیتی ہے۔ اسی طرح مردوں کے کردارکابھی خواتین کی زندگی پر بہت گہرااثرہوتاہے ۔ کوئی بھی مرداپنے بلندکردار، پاک اورنیک سیرت زندگی اوراچھے اخلاق سے بیوی کومتاثرکرکے،زندگی کے سفرکو کامیاب بناسکتاہے۔اگرمرداورعورت دونوں ان تمام باتوں کا خیال رکھے اورکامیاب ازدواجی زندگی کے لئے قرآن اورحدیث کامطالعہ کرے،طلاق کے انجام پر سوچے ، اپنی اوراپنے بچوں کی زندگی کی فکرکریں ، توکبھی طلاق کی نوبت نہ آئے۔

MP Khan

MP Khan

تحریر : ایم پی خان