اس سے پہلے کہ بے وفا ہو جائیں
سنا ہے لوگ اسے آنکھ بھر کے دیکھتے ہیں
ابھی کچھ اور کرشمے غزل کے دیکھتے ہیں
انکار نہ اقرار بڑی دیر سے چپ ہیں
جاناں جاناں
اس قدر مسلسل تھیں شدتیں جدائی کی
دکھ فسانہ نہیں کہ تجھ سے کہیں
تجھ پر بھی نہ ہو گمان میرا
کب تک درد کے تحفے بانٹو, نذرِ جالب
سلسلے توڑ گیا وہ سبھی جاتے جاتے