ہم نے دنیا میں آ کے کیا دیکھا
یار تھا گلزار تھا بادِ صبا میں نہ تھا
یا مجھے افسر شایانہ بنایا نہ ہوتا
صبح رو رو کر شام ہوتی ہے
پسِ مرگ میرے مزار پر جو چراغ کسی نے جلا دیا
کیجیے نہ دس میں بیٹھ کر آپس کی بات چیت
میرا چین گیا میری نیند گئی
ہم تو چلتے ہیں لو خدا حافظ
دل کی میری بے قراری مجھ سے کچھ پوچھو نہیں
بات کرنی مجھے مشکل کبھی ایسی تو نہ تھی