یہ وسعتِ نظر کا کمال تھا ہر طرف تو اور تیرا خیال تھا بد گمانو کو بھی خوش گمان تھا یہ بھی کرشمہ حسن و جمال تھا گزار تو لیا ہے تیرے بغیر بھی وہ وقت بھی گویہ وبال تھا وہ جو…

اِس درجہ پُریقین تھے وہم و گمان میں

اِس درجہ پُریقین تھے وہم و گمان میں

اِس درجہ پُریقین تھے وہم و گمان میں تاعمر جاگتے رہے سوئے مکان میں جھیلا ہے دل پہ عشق کی میراث جان کر دیکھا تھا ایک تیر جو تیری کمان میں جِس کو تمہارے ہجر کا آسیب ڈس گیا رہتے ہیں اب…

موسمِ گُل کی حقیقت کا پتا دیتی ہے

موسمِ گُل کی حقیقت کا پتا دیتی ہے

موسمِ گُل کی حقیقت کا پتا دیتی ہے کچھ نہ کچھ راز تو غنچے کو صبا دیتی ہے تیری خاموش نگاہوں کی فسوں کاری بھی تیرا احوالِ غمِ ہجر سنادیتی ہے ہم تجھے بھول نہ پائے ہیں مگر کیا کہیے زندگی وقت…

میں تیرے شہر کی بنیاد ہلا سکتا ہوں

میں تیرے شہر کی بنیاد ہلا سکتا ہوں

میں تیرے شہر کی بنیاد ہلا سکتا ہوں میں تیری آنکھ کی پتلی میں سما سکتا ہوں تُو جو چاہے تو کہیں اور نہ جا سکتا ہوں زندگی کیا ہے شب و روز کی الجھن کے سوا ایسی الجھن نہ کسی طور…

کوئی پتھر بھی میرا پیار سمجھ سکتا ہے

کوئی پتھر بھی میرا پیار سمجھ سکتا ہے

کوئی پتھر بھی میرا پیار سمجھ سکتا ہے صرف دنیا کے ہی معیار سمجھ سکتا ہے تو کہاں حالِ دلِ زار سمجھ سکتا ہے تُو تو انساں ہے سلامت ہیں تیرے قلب و جگر کوئی پتھر بھی میرا پیار سمجھ سکتا ہے…

رنج و اُلفت کی راجدھانی پر

رنج و اُلفت کی راجدھانی پر

رنج و اُلفت کی راجدھانی پر محوِ حیرت ہیں زندگانی پر اب بھی حاصل ثبات ہے اُس کو جو بنایا تھا نقش پانی پر کتنے کانٹے چبھے سماعت میں تیرے لہجے کی گُل فشانی پر جِس نے تاعمر دی ہے رسوائی حرف…

سفر دشوار ہونا ہے

سفر دشوار ہونا ہے

سفر دشوار ہونا ہے تجھے بے زار ہونا ہے تیری خاطر زمانے سے بہت تکرار ہونا ہے تیری یادوں کا یہ نشتر جگر کے پار ہونا ہے شعورو آگہی پاتے مجھے میخوار ہونا ہے مجھے سونا ہے خاک اوڑھے تجھے بیدار ہونا…

غزل

غزل

کہنے کو کوئی بات ادھر بھی ہے ادھر بھی لہجے میں چھپی مات ادھر بھی ہے ادھر بھی اب کون کرے درد و اذیت کا مداوا محرومیء حالات ادھر بھی ہے ادھر بھی دیوارودرِ دل سے ہیں تاریکیاں لپٹی گو تاروں بھری…

سائباں نہیں کوئی

سائباں نہیں کوئی

چار سو اندھیرا ہے کہکشاں نہیں کوئی پھر بھی راستہ اپنا بے نشاں نہیں کوئی اے رہِ محبت کی خاک چومنے والو چل پڑو کہ ساتھ اپنے کارواں نہیں کوئی پوچھ تو کبھی ان سے زندگی کے رنج و غم جن کے…

دشمن یہ زمانہ

دشمن یہ زمانہ

جانے کیوں بن گیا دشمن یہ زمانہ لوگو میرا پہلا ہی بہانہ ہے توانا لوگو ایک مدت سے تھا اندھیرا ہمارے گھر میں ہم کو آتا نظر اب ہے اجالا لوگو جن کا کوئی نہیں دنیا میں خدا ہے ان کا یاد…

شیشے کے مکانات

شیشے کے مکانات

اس کے یہاں آج آنے کے امکان بہت ہیں شیشے کے مکانات میں گلدان بہت ہیں شاید کے کوئی رنج و الم پھر سے ملا ہے چہرے سے تو وہ لگتے پریشان بہت ہیں ہوتا نہیں ہے ہم سے تو اب کوئی…

دل لگی تم سے

دل لگی تم سے

پہلے تھی صرف دوستی تم سے ہوگئی اب تو دل لگی تم سے اس سے پہلے تھا گھپ اندھیرا بس ہوگئی اب یاں روشنی تم سے عشق پہلا ہے تم سے میرا یہ عشق ہے اب یہ آخری تم سے کیسا جادو…

پھر پلٹ کر نہ آنے والے ہیں

پھر پلٹ کر نہ آنے والے ہیں

پھر پلٹ کر نہ آنے والے ہیں ہم بہت دور جانے والے ہیں رنگ و خوشبو کی آرزو کرتے دل کا خرمن جلانے والے ہیں جو بنائے تھے کتنے چائو سے وہ گھروندے گرانے والے ہیں اپنی پلکوں سے تیری راہوں کے…

میں اگر جیت جائوں تیری ہار ہے

میں اگر جیت جائوں تیری ہار ہے

میں اگر جیت جائوں تیری ہار ہے زندگانی کا یہ کھیل دشوار ہے آج قسمت ہے لے آئی اُس موڑ پر وقت کے پائوں پڑنا بھی بے کار ہے آگہی کے سبھی در ہوئے اُس پہ وا جو زمانے کی نظروں میں…

تمہارے ہجر میں

تمہارے ہجر میں

تمہارے ہجر میں گذرے یہاں وہاں سے ہم جنون عشق میں گذرے کہاں کہاں سے ہم تمہارا ذکر ہی ہم نے تو جا بجا دیکھا تمہارے شہر میں گذرے جہاں جہاں سے ہم تری تلاش میں ہم بھی بھٹک گئے ہیں اب…

کوئی طبیب ہم سے بلایا نہ جائے گا

کوئی طبیب ہم سے بلایا نہ جائے گا

کوئی طبیب ہم سے بلایا نہ جائے گا ہم سے مرض اب اپنا بتایا نہ جائے گا کوئی طبیب ہم سے بلایا نہ جائے گا طوفان کو بتادو چلے دیکھ بھال کر میرا مکاں اب اس سے گرایا نہ جائے گا مرنے…

غالب کا ہم دیوان لیتے ہیں

غالب کا ہم دیوان لیتے ہیں

کبھی جب ہاتھ میں غالب کا ہم دیوان لیتے ہیں تو پھر ہم شاعری کے علم کو بھی جان لیتے ہیں سبھی کچھ دے دیا لیکن تسلی پھر نہیں ہوتی کبھی دل لیتے ہیں میرا کبھی وہ جان لیتے ہیں میں کیسے…

نیا اور کوئی

نیا اور کوئی

رنگ باتوں کو دیا تو نے نیا اور کوئی کیوں سمجھتا ہے مرے دل میں چھپا اور کوئی ہم نے چاہت سے بلایا تھا اسے محفل میں دیکھتے ہی رہے پھر ان کی ادا اور کوئی تم جو چاہو تو سرِ عام…

میرے سارے سوال باقی ہیں

میرے سارے سوال باقی ہیں

میرے سارے سوال باقی ہیں سب بدلتے نصاب دیکھے ہیں ہم نے ایسے سراب دیکھے ہیں پھول سوکھے ہیں جو کتابوں میں میں نے ان کے عذاب دیکھے ہیں جن کی تعبیر کچھ نہیں ہوتی میں نے ایسے ہی خواب دیکھے ہیں…

ضرورت کیا ہے

ضرورت کیا ہے

بات کو اتنا بڑھانے کی ضرورت کیا ہے شہر کو چھوڑ کے جانے کی ضرورت کیا ہے عین ممکن ہے کبھی ختم ہوں رنجش ساری گھر میں دیوار اٹھانے کی ضرورت کیا ہے بچوں کی ضد ہے کہیں اور رہیں گے جا…

آئے ہمیں نہ اشکوں کو نایاب دیکھنا

آئے ہمیں نہ اشکوں کو نایاب دیکھنا

میری کتابِ زیست کے ابواب دیکھنا کتنے ہوئے ہیں چور مِرے خواب دیکھنا پاگل، جنون، آگ، تماشہ، شکستِ دل کیا کیا ملے ہیں عشق کو القاب دیکھنا پوری کتاب چیخ کے کہتی ہے داستاں دشوار ہوگیا تمہیں اک باب دیکھنا اپنی خطائے…

عشق

عشق

دوسرا عشق ضرورت سے کیا جاتا ہے یاد پہلے کو ہی کثرت سے کیا جاتا ہے کیوں گیا چھوڑ کے ہم کو یہ بتایا ہوتا اس طرح تو نہیں سنگت سے کیا جاتا ہے یہ الگ بات ہے وہ چھوڑ گیا ہے…

آنکھوں سے دریا بہا دوں گا

آنکھوں سے دریا بہا دوں گا

اب جو بچھڑا تو خود کو سزا دوں گا میں اپنی آنکھوں سے دریا بہا دوں گا میں اب جو ٹوٹا کوئی خواب میرا اگر اپنی آنکھوں کو ایسی سزا دوں گا میں ایک ہی تو ملا ہے مجھے دوست یاں اب…

حسینؓ  ابن علی

حسینؓ ابن علی

حسنین ؓ کی الفت میں گرفتار ہیں ہر پل آقا کے نواسوں کے وفادار ہیں ہر پل مل جائے مجھے بھیک میں بس ان کی غلامی جنت میں جوانوں کے جو سردار ہیں ہر پل کربل میں بڑا ظلم ہوا آلِ نبیﷺ…