محلہ سائیں سائیں کر رہا ہے

محلہ سائیں سائیں کر رہا ہے

محلہ سائیں سائیں کر رہا ہے مرے اندر کا انساں مر رہا ہے جمی ہے سوچ پر قدموں کی چاپیں نہ جانے کون پیچھا کر رہا ہے میں اکثر بادلوں کو دیکھتا ہوں کوئی بوڑھا عیادت کر رہا ہے اب اس کی…

وہ اک اک بات پہ رونے لگا تھا

وہ اک اک بات پہ رونے لگا تھا

وہ اک اک بات پہ رونے لگا تھا سمندر آبرو کھونے لگا تھا لگے رہتے تھے سب دروازے پھر بھی میں آنکھیں کھول کر سونے لگا تھا چُراتا ہوں اب آنکھیں آئینوں سے ٰخُدا کا سامنا ہونے لگا ہے وہ اب آئینے…

یہ زندگی کسی گونگے کا خواب ہے بیٹا

یہ زندگی کسی گونگے کا خواب ہے بیٹا

یہ زندگی کسی گونگے کا خواب ہے بیٹا سنبھل کر چلنا کہ رستہ خراب ہے بیٹا ہمارا نام لکھا ہے پُرانے قلعوں پر مگر ہمارا مقدر خراب ہے بیٹا گناہ کرنا کسی بے گناہ کی خاطر مری نگاہ میں کارِ ثواب ہے…

جب میں دُنیا کے لیے بیچ کے گھر آیا تھا

جب میں دُنیا کے لیے بیچ کے گھر آیا تھا

جب میں دُنیا کے لیے بیچ کے گھر آیا تھا اُن دنوں بھی مرے حصے میں صفر آیا تھا کھڑکیاں بند نہ ہوتیں تو جُھلس ہی جاتا آگ اُگلتا ہوا سورج مرے گھر آیا تھا آج سڑکوں پہ تصویر بناتے رہیے اُنگلیاں…

سب ہُنر اپنی بُرائی میں دکھائی دینگے

سب ہُنر اپنی بُرائی میں دکھائی دینگے

سب ہُنر اپنی بُرائی میں دکھائی دینگے عیب تو بس مرے بھائی میں دکھائی دینگے اس کی آنکھوں میں نظر آئیں گے اتنے سورج جیسے پیوند رضائی میں دکھائی دینگے ہم نے اپنی کئی صدیاں یہیں دفنائی ہیں ہم زمینوں کی کُھدائی…

اجنبی خواہشیں سینے میں دبا بھی نہ سکوں

اجنبی خواہشیں سینے میں دبا بھی نہ سکوں

اجنبی خواہشیں سینے میں دبا بھی نہ سکوں ایسے ضدی ہیں پرندے کہ اُڑا بھی نہ سکوں پھونک ڈالوں گا کسی روز میں دل کی دُنیا یہ تیرا خط تو نہیں ہے کہ جلا بھی نہ سکوں مری غیرت بھی کوئی شے…

رشتوں کی دھوپ چھائوں سے آزاد ہو گئے

رشتوں کی دھوپ چھائوں سے آزاد ہو گئے

رشتوں کی دھوپ چھائوں سے آزاد ہو گئے اب تو ہمیں بھی سارے سبق یاد ہو گئے آبادیوں میں ہوتے ہیں برباد کتنے لوگ ہم دیکھنے گئے تھے تو برباد ہو گئے میں پربتوں سے لڑتا رہا اور چند لوگ گیلی زمین…

زندگی بھر دور رہنے کی سزائیں رہ گئیں

زندگی بھر دور رہنے کی سزائیں رہ گئیں

زندگی بھر دور رہنے کی سزائیں رہ گئیں میرے کیسہ میں مری ساری وفائیں رہ گئیں نوجوان بیٹوں کو شہروں کے تماشے لے اُڑے گائوںکی جھولی میں کچھ مجبور مائیںرہ گئیں بُجھ گیا وحشی کبوتر کی ہوس کا گرم خون نرم بستر…

کہاں وہ خواب محل تاج داریوں والے

کہاں وہ خواب محل تاج داریوں والے

کہاں وہ خواب محل تاج داریوں والے کہاں یہ بیلچوں والے تگاریوں والے کبھی مچان سے نیچے اُتر کے بات کرو بہت پُرانے ہیں قصے شکاریوں والے مجھے خبر ہے کہ میں سلطنت کا مالک ہوں مگر بدن پہ ہیں کپڑے بھکاریوں…

گھر سے یہ سوچ کہ نکلا ہوں کہ مر جانا ہے

گھر سے یہ سوچ کہ نکلا ہوں کہ مر جانا ہے

گھر سے یہ سوچ کہ نکلا ہوں کہ مر جانا ہے اب کوئی راہ دکھا دے کہ کدھر جانا ہے جسم سے ساتھ نبھانے کی مت اُمید رکھو اس مسافر کو تو رستے میں ٹھہر جانا ہے موت لمحے کی صدا زندگی…

مجھ سے پہلی سی محبت مری محبوب

مجھ سے پہلی سی محبت مری محبوب

مجھ سے پہلی سی محبت مری محبوب نہ مانگ مجھ سےپہلی سے محبت مری محبوب نہ مانگ میں نے سمجھاتھا کہ توہے تو درخشاںہےحیات تیرا غم ہے تو غم دہر کا جھگڑا کیا ہے تیری صورت سے ہے عالم میں بہاروں کا…

اشعار

اشعار

رات یوں دل میں تری کھوئی ہوئی یاد آئی جیسے ویرانے میں چُپکے سے بہار آ جائے جیسے صحرائوں میں ہولے سے چلے بادِ نسیم جیسے بیمار کو بے وجہ قرار آ جائے دل رہینِ غمِ جہاں ہے آج ہر نفس تشنئہ…

رقیب سے

رقیب سے

آ کہ وابستہ ہیں اس حسن کی یادیں تجھ سے جس نے اس دل کو پری خانہ بنا رکھا ہے جس کی اُلفت میں بھلا رکھی تھی دُنیا ہم نے دہر کو دہر کا افسانہ بنا رکھا تھا آشنا ہیں ترے قدموں…

دونوں جہان تیری محبت میں ہار کے

دونوں جہان تیری محبت میں ہار کے

دونوں جہان تیری محبت میں ہار کے وہ جا رہا ہے کوئی شبِ غم گزار کے ویراں ہے میکدہ، خم و ساغر اُداس ہیں تم کیا گئے کہ روٹھ گئے دن بہار کے اک فُرصت گناہ ملی، وہ بھی چار دن دیکھے…

اپنا حسن واپس پھیر دے مجھ کو

اپنا حسن واپس پھیر دے مجھ کو

مری جاں اب بھی اپناحسن واپس پھیردےمجھکو ابھیتک دل میںتیرےعشق کی قندیل روشن ہے ترے جلووں سے بزمِ زندگی جنت بدامن ہے مری روح اب بھی تنہائی میںتجھکویادکرتی ہے ہر اک تارِ نفس میں آرزو بیدار ہے اب بھی ہر اک بے…

موضوعِ سُخن

موضوعِ سُخن

گل ہوئی جاتی ہے افسردہ سلگتی ہوئی شام دھل کےنکلےگی ابھی چشمئہ مہتاب سےرات اور مشتاق نگاہوں کی سُنی جائے گی ان ہاتھوں سے مس ہونگے یہ ترسے ہوئےرات انکا آنچل ہے، کہ رُخسار، کہ پیراہن ہےپیراہن, کچھ تو ہےجس سےہوئیجاتی ہےچلمن…

تنہائی

تنہائی

پھر کوئی آیا دلِ زار! نہیں کوئی نہیں راہرو ہو گا، کہیں اور چلا جائے گا ڈھل چکی رات، بکھرنے لگا تاروں کا غبار لڑکھڑانے لگے ایوانوں میں خوابیدہ چراغ سو گئی راستہ رک تک کے ہر اک راہگزر اجنبی خاک نے…

رازِ اُلفت چُھپا کے دیکھ لیا

رازِ اُلفت چُھپا کے دیکھ لیا

رازِ اُلفت چُھپا کے دیکھ لیا دل بہت کچھ جلا کے دیکھ لیا اور کیا دیکھنے کو باقی ہے آپ سے دل لگا کے دیکھ لیا وہ مرے ہو کے بھی مرے نہ ہوئے ان کو اپنا بنا کے دیکھ لیا آج…

پھر حریفِ بہار ہو بیٹھے

پھر حریفِ بہار ہو بیٹھے

پھر حریفِ بہار ہو بیٹھے جانے کس کس کو آج رو بیٹھے تھی، مگر اتنی رائیگاں بھی نہ تھی آج کچھ زندگی سے کھو بیٹھے تیرے در تک پہنچ کے لوٹ آئے عشق کی آبرو ڈبو بیٹھے ساری دُنیا سے دور ہو…

نصیب آزمانے کے دن آ رہے ہیں

نصیب آزمانے کے دن آ رہے ہیں

نصیب آزمانے کے دن آ رہے ہیں قریب ان کے آنے کے دن آ رہے ہیں جو دل سے کہا ہے ، جو دل سے سُنا ہے سب ان کو سُنانے کے دن آ رہے ہیں ابھی سے دل و جاں سرِ…

آخری خط

آخری خط

وہ وقت مری جان بہت دور نہیں ہے جب درد سے رُک جائیں گی سب زیست کی راہیں اور حد سے گزر جائے گا اندوہِ نہانی تھک جائیں گی ترسی ہوئی ناکام نگاہیں چھن جائیں گے مجھ سے مرے آنسو میری آہیں…

کچھ دن سے انتظارِ سوالِ دگر

کچھ دن سے انتظارِ سوالِ دگر

کچھ دن سے انتظارِ سوالِ دگر میں ہے وہ مضمحل حیا جو کسی کی نظر میں ہے سیکھی یہیں مرے دل کافر نے بندگی رب کریم ہے تو تری رہگزر میں ہے ماضی میں جو مزا مری شام و سحر میں تھا…

خدا وہ وقت نہ لائے

خدا وہ وقت نہ لائے

خدا وہ وقت نہ لائے کہ سوگوار ہو تو سکوں کی نیند تجھے بھی حرام ہو جائے تری مسرت پیہم تمام ہو جائے تری حیات تجھے تلخ جام ہو جائے غموں سے آئینئہ دل گداز ہو تیرا ہجوم یاس سے بیتاب ہو…

کئی بار اس کا دامن بھر دیا

کئی بار اس کا دامن بھر دیا

کئی بار اس کا دامن بھر دیا حسنِ دو عالم سے مگر دل ہے کہ اس کی خانہ ویرانی نہیں جاتی کئی بار اس کی خاطر ذرے ذرے کا جگر چیرا مگر یہ چشمِ حیراں، جس کی حیرانی نہیں جاتی نہیں جاتی…