قسمت کی بات تھی
حقیقت مصطفی
دل کو بے سائباں نہیں کتے
طالبان کے نام‎
گلشن رسول
رباعیات
اس  عالمِ فانی  میں وہ  انساں  نہیں دیکھا
بلکتا  دیا
عمر گزاری پیاسے رہ کر اُن کے چاہنے والوں نے
کبھی   یاد  جو   میری  آجائے  چپکے   سے    یاد  کر لینا
مجھے خاموش رہنے دو
غزل
اداس زندگی، اداس وقت، اداس موسم
امن پسند
وہ بات کے جس کا ذکر ہی نہ تھا فسانے میں
نہ حاکمی کے لئے اور نہ ہی شاں کے لئے
کاش کوئی تو اختیار میرے پاس ہوتا
غم محبت ہو یا غم رسوائی ہو
شرف میزبانی
اس دشمنِ جاناں کو نہ پھر یاد کروں گا
راستوں میں قافلے کا نقشِ پا رہ جائے گا
دربار رسالت
کوئی بھی نہ سمجھا
مجھ کو معلوم نہ تھا