محبت آفرینی کا اگرچہ ہو ہنر آنس
میرے بے خبر۔۔
کیوں!
مقبول خداوند ہے سمجھو شب معراج
جبریل تمنائی
دعا
اتنا آساں بھی نہیں کڑی دھوپ میں جلتے رہنا
خراج مصطفی
سربستہ راز
کائنات
برسر منبر
لاجواب علی
تیری بے رخی کے محض اک لمحے نے
طبیب امت
پھول کو جان جگر کر لو
بڑے شہر کا خواب
جب سے چنگاریوں سے کھیلنا سیکھا ہے
لقب عتیق
الہی مجھ سے یہ صاف گوئی کی عادت چھین لے
ہم پرامن لوگ ہیں
میری ہر خوشی میرا ہر غم صرف تم سے ہی ہے
ہجریاں میں مدہوش ہیں نگاہیں میری
نکلے تھے جہاں خلوص ڈھونڈنے
خون کے ہر قطرے میں چھپی اک نئی کہانی