جنگ بندی میں توسیع نہیں ہو گی: سعودی عرب

 Saudi Arabia

Saudi Arabia

صنعاء (جیوڈیسک) حوثی ملیشیا کا نائب سربراہ اور فیلڈ کمانڈر ابو علی الحاکم فضائی حملے میں ہلاک ہوگیا ہے۔ العربیہ نیوز کی رپورٹ کے مطابق ابو علی الحاکم سعودی عرب کی جانب سے منگل کی رات سے جاری جنگ بندی سے قبل ایک فضائی حملے میں شدید زخمی ہوگیا تھا اور وہ زخموں کی تاب نہ لا کر چل بسا ہے۔

وہ حوثی ملیشیا کے سربراہ عبدالملک الحوثی کے بعد تحریک کا دوسرا اہم لیڈر وعسکری کمان دار سمجھا جاتا تھا۔ دوسری طرف سعودی عرب کی قیادت میں اتحادیوں نے خبردار کیا ہے کہ اقوام متحدہ کی اپیل پر کی گئی 5 روزہ جنگ بندی میں توسیع نہیں کی جائے گی۔

متحدہ عرب امارات سے یمنی دارالحکومت صنعا کے لیے امدادی پروازوں کا آغاز ہو گیا ہے جبکہ اقوام متحدہ کے مطابق امدادی سامان لے کر جانے والے تین بحری جہاز بھی یمنی شہروں حدیدہ اور عدن کی بندرگاہوں میں لنگر انداز ہو گئے ہیں۔

عرب ٹی وی کے مطابق دو ایسے مال بردار ہوائی جہاز، جن پر بین الاقوامی ریڈ کراس اور ڈاکٹروں کی عالمی امدادی تنظیم ڈاکٹرز وِدآٹ بارڈرز کی طرف سے مہیا کردہ ادویات لدی ہوئی ہیں، ملکی دارالحکومت کے ایئر پورٹ پر اتر چکے ہیں۔ ایرانی حکومت کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے یمن پر خلیجی ملکوں کے حملے کو فلسطینوں پر اسرائیلی حملوں سے تشبیہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ سعودی عرب کے حکمران اسلام سے غداری کے مرتکب ہورہے ہیں۔

امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق یہ بیان ایرانی پارلیمان کی کمیٹی برائے قومی سلامتی اور خارجہ پالیسی کے سربراہ علی الدین بروجردی کی طرف سے سامنے آیا ہے جو ان دنوں عرب دنیا میں ایران کے قریب ترین اتحادی ملک شام کے دورے پر ہیں۔ ایرانی رہنما نے کہا کہ ان کا ملک شام کے صدر بشار الاسد کی حکومت کی حمایت اور مدد جاری رکھے گا۔

اٹلی کے شہر روم میں قائم ایف اے او کے ڈائریکٹر ایمرجنسی ڈومینیک برڑوین نے ایک بیان میں کہا ہے کہ یمن اپنی خوراک کی ضروریات کا 90 فی صد درآمد کرتا ہے۔ان میں گندم کی مصنوعات بھی شامل ہیں لیکن اس وقت ہر قسم کی درآمدات معطل ہوچکی ہیں۔ ادارے کا کہنا ہے کہ جنگ کے نتیجے میں یمن کا آب پاشی کا نظام بری طرح متاثر ہوا ہے اور مال مویشی بھی خوراک نہ ملنے کی وجہ سے بیماریوں کا شکار ہورہے ہیں۔

اس صورت حال میں سعودی عرب کی جانب سے اعلان کردہ پانچ روزہ جنگ بندی کے وقفے کے دوران عالمی خوراک پروگرام، طبیبان ماورائے سرحد اور دوسری عالمی امدادی تنظیمیں متاثرہ لوگوں تک پہنچنے اور انھیں امدادی سامان مہیا کرنے کی کوشش کررہی ہیں۔