کیا جلسے جلوس دھرنے ضروری ہیں

Jalsa

Jalsa

تحریر : ڈاکٹر میاں احسان باری
اب سیاسی ماحول شدیدگرم ہوتا جارہا ہے نواز شریف نے اسلام آباد سے گھر جانے کے لیے درمیانی راستہ میں جتنے بھی قومی و صوبائی اسمبلیوں کے حلقے آتے ہیں وہاں لوگوں کو سرکاری و نیم سرکاری وسائل سے اکٹھا کرکے سیاسی تگ و دو شروع کر دی ہے اسے الیکشن کمپین کا آغاز ہی سمجھیں اس طرح وہاں ن لیگی کارکنوں کو متحرک کرنا اور ولولہ دینا ہی اصل مقصد ہے جلوس کے تیسرے دن معصوم بچے کی پروٹوکول گاڑی کے نیچے آکر ہلاکت انتہائی افسوس ناک اور قابل مذمت ہے پرچہ تو نامعلوم افراد کے خلاف درج ہوا جب کہ نشریاتی اداروں نے گاڑی کا نمبر تک دکھا ڈالا تھایہ تو عام روایتی بات ہے کہ وزیر اعلیٰ نے نوٹس لے لیا اور رپورٹ مانگ لی وغیرہ اس کی والدہ کی چیخیں آسمان تک سنائی دیتی رہیں دہائیاں دیتی رہی”ہائے میرا بچہ نواز شریف نے ماردتااے”اور “نواز شریف تیرا اللہ بیڑا غرق کرے “راقم پہلے ہی کئی بار کالموں میں عرض کرچکا ہے کہ جلسے جلوس کی سیاست انتہائی خطرناک اور جان لیوا ہوتی ہے۔

غریب اگلے جہاں کو سدھار جاتے ہیں مگر سیاستدان اسے اپنا شہید کارکن گردانتے نہیں تھکتے اسی طرح جلسہ جلوس کی سیاست جو کہ خود سابق وزیر اعظم نے شروع کی ہے دیگر پارٹیوں نے شروع کرڈالی تو مزید معصوم جان سے ہاتھ دھوتے رہیں گے کیا ایسے قتلوں کا مقدمہ جس پارٹی کاجلسہ جلوس ہو رہا ہو اس کے سربراہ اور آرگنائزرزکے خلاف درج نہیں ہونا چاہیے ؟اس بات پر 90فیصد عوام کی رائے یہی ہے اب مشرف جو کہ کتوں کو گلے کا ہار بنائے عرصہ دراز تک ڈکٹیٹر آمر اور قاتل کا روپ دھارے صدارتی محل میں ڈھو لکی کی تھا پ پر ہر رات رنگینیوں میں گزارتا رہا وہ بھی جلسہ عام سے فیصل آباد میں خطاب کرے گا۔ کہ اب راندۂ درگاہ افراد بھی مزید عوام کو بیوقوف بنانے کے لیے میدان میں لنگوٹ کس کر اترنا چاہتے ہیںا س کے پاس تو امریکہ کو مطلوبہ افرادپاکستان سے پکڑ کر وہاں بھجوانے نہیں بلکہ فروخت کرڈالنے کے اربوں ڈالرز موجودہیں تو پھر کمی کس بات کی ہے ایک مزدور کی دیہاڑی چار پانچ سو روپے ہے اسے ایک ہزار کا لالچ اور پھر اعلیٰ کھانا بوتل چائے سگریٹ مفت مہیا ہوں ائیر کنڈیشنڈ گاڑیاں لے جائیں اور واپس چھوڑ جائیں تو اسے سیاستدانوں کو چار پانچ گھنٹے دے دینے میں کیا حرج ہے ؟ہر ایم این اے کے حلقہ میں دو تین سو بلکہ چار سو تک بھی چک اور کچی آبادیاں موجود ہیںوہاں سے کسی بھی ایم این اے کو مذکورہ سہولتیں دے کر 500بسیں بھر کر لوگوں کو جلسہ جلوس میں لا پھینکنا کوئی مشکل ہی نہ ہے اب تو ” “مال بڑھائو ہم تمہارے ساتھ ہیں”کے مصداق انتخابات میں ایک ایک ووٹ خریدا جاتا ہے کہ بعد میں تو ان نام نہاد منتخب لیڈروں نے حلقہ کے لوگوں کو شکل تک نہیں دکھانی ہوتی اس لیے عمومی طور پر چکوک و غریب بستیوں کے لوگ سیاسی جغادریوں کے لین دین کے چنگل میں پھنس جاتے ہیں جو سو ارب کا کسان پیکج ہے وہ بھی کارندوں کی سفارش کے بغیر اورآئندہ ووٹ دینے کا حلف دیے بغیر نہیں مل سکتا۔

دو سو حلقوں میں الیکشن جیتنے کے لیے سو ارب یعنی فی حلقہ پچاس کروڑ روپے بہت ہیں۔اگر فی ووٹ پچیس ہزار بھی بانٹے جائیں تو امیدوار کو آسانی سے خریدے ہوئے 20ہزار ووٹ مل سکتے ہیں اور جو اربوں حرام مال دوران اقتدار کما رکھا ہوتا ہے اس میں سے مزید پچاس کروڑ ” ذاتی جیب ” سے خرچ کیے جائیں تو مزید20ہزار ووٹ حاصل ہوجائیں گے ۔2013کے انتخاب میں تو کسی جیتنے والے ایم این اے نے 70تا 80کروڑسے کم خرچ نہیں کیے الیکشن کمیشن کو سارا خرچہ دکھانا اسے بیوقوف بنانے کے متراد ف ہوتا ہے ۔در اصل تو یہ سارا غلیظ اور کرپٹ نظام پورے جوبن پر چل رہا ہے مشرف اب پیسے کے زور پر ہی بندے اکٹھے کرکے سیاسی ڈرامہ کرے گا پاکستان کے اندر آنے کا تو سوچ بھی نہیں سکتا کہ اسے خواب میں بھی پھانسی کا جھولتا پھندا دکھائی دیتا ہو گا۔آئین کو توڑ کر قابض ہوجانا اعلان کرکے اکبر بگٹی کو قتل کروانا لال مسجد کی 2000سے زائد حفاظ اور قران پڑھتی بچیوں کو زہریلی گیسوں سے بھسم کرکے ان کی ہڈیاں اور جلے ہوئے گوشت کے لوتھڑے تک کو سیوریج سسٹم کے گٹروں میں بہا ڈالنا یہ سبھی ایسے جرائم ہیں جن کی صرف اور صرف سزا موت ہی ہے۔

جعلی جھوٹا میڈیکل سر ٹیفکیٹ بنوا کر یہاں سے بھاگ نکلنے والا عدالتوں کا مفرور شخص واپس نہیں آسکتا جب کہ اس کی ساری منقولہ و غیر منقولہ جائیداد کی قرقیوں کے احکامات عدالتوںسے جاری ہوچکے ہیں ۔کراچی بدستور مخصوص دہشت گردوں کے چنگل میں ہے جب چاہیں پولیس یا سیکورٹی اداروں کی وین پر گولیاں برسا کر ہمارے محافظوں کوشہید کر ڈالتے ہیںکئی کیپٹن ڈی ایس پی ایس پی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں عمران خان کی طرف سے ڈرون حملوں کو روکنے کے لیے امریکہ اور اس کی اتحادی افواج کے بھجوائے گئے کنٹینروں کو پاکستان سے گذرنے پرپابندی کے دوران کراچی سکھر حیدر آباداور اس کے مضافات میں موجود اسلحہ سے بھرے جوچھ سو کنٹینرغائب کردیے گئے تھے اب وہ کوئی راز نہیں رہا یہ سارا اسلحہ را سے امداد لینے والی دہشت گرد مخصوص جماعت نے انہی شہروں کے گھروں ،کھیل کے میدانوں ،پارکوں میں دفن کر لیا تھا جس سے کراچی بالخصوص آتش فشاں بنا ہوا ہے ملک دشمن بیرونی سامراجی کافرانہ طاقتوں کی مدد سے کراچی کو بفر سٹیٹ بنا کر خود اس کے کرتا دھرتا بن جانا چاہتے ہیں خدا اس ملک کو سلامت رکھے کہ چند سیاستدانوں کے ارادے نیک معلوم نہیں ہوتے۔

کیا کسی سیاسی پارٹی نے کبھی بھی مہنگائی غربت بیروزگاری دہشت گردی کے خاتمے کے لیے دھرنا دیا یا جلسہ جلوس نکالا ہے جلسوں جلوسوں دھرنوں سے شہیدوں کی لاشیں حاصل کرنا اصل مقصود ہوتا ہے تاکہ سیاسی دوکانداری ہر دم چمکتی دمکتی رہے عوامی مسائل کو اجا گر نہیں کیا جاتا بلکہ غریبوں مزدوروں کسانوں کی جدوجہد کو روکنے کے لیے ہی یہ جلسہ جلوس دھرنے رکاوٹ ہیں۔

Dr Mian Ihsan Bari

Dr Mian Ihsan Bari

تحریر : ڈاکٹر میاں احسان باری