سامنے ہے سراب صدیوں کا

سامنے ہے سراب صدیوں کا
کون دے گا حساب صدیوں کا

ہم کو درکار ہے وہی لمحہ!
جو الٹ دے نقاب صدیوں کا

پاسبانوں کی کم نگاہی سے
ہم نے جھیلا عذاب صدیوں کا

دے کے لمحات چند قربت کے
مانگتا ہے حساب صدیوں کا

ہم کو رکھتا ہے بے سکوں ساحل
یہ گناہ و ثواب صدیوں کا

Sahil Munir

Sahil Munir

تحریر : ساحل منیر