چمن: پاک افغان سرحد بند ہونے سے تاجروں کو مشکلات کا سامنا

Frendship Gate

Frendship Gate

پشاور (جیوڈیسک) پاکستان اور افغانستان کے درمیان چمن کے مقام پر قائم سرحدی راستہ ’’باب دوستی‘‘ ہفتہ کو دوسرے روز بھی بند رہا۔

مقامی انتظامیہ کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد سے جب تک باب دوستی دوبارہ کھولنے کے واضح احکامات نہیں ملتے اُس وقت تک یہ سرحدی راستہ بند رہے گا۔ سرحد کی بندش کے باعث افغانستان میں تعنیات نیٹو افواج کے لیے سامان رسد کی سپلائی معطل ہے جب کہ مقامی لوگوں کو بھی سنگین مشکلات کا سامنا ہے۔

اطلاعات کے مطابق بھارت کے یوم آزادی کے موقع پر وزیراعظم نریندر مودی کی طرف سے اپنی تقریر میں بلوچستان میں حالات کی خرابی کے ذکر کے خلاف جمعرات کو صوبے کے دیگر چھوٹے بڑے شہروں کی طرح چمن میں بھی لوگوں نے ریلی نکالی۔

ریلی کے شرکاء چمن شہر کے بعد پاک افغان سرحد پر دوستی گیٹ کی طرف گئے اور وہاں بلوچ قوم پرست رہنما براہمداغ بگٹی اور بھارت کے وزیراعظم کے خلاف نعرے بازی کی جس کے ردعمل میں جمعہ کو افغانستان کے یوم آزادی کے موقع پر سرحدی علاقے سپین بولدک کے لوگوں نے بھی ریلی نکالی اور پاک افغان سرحد پر باب دوستی پر آ کر پاکستان کے خلاف مظاہرہ اور نعرے بازی کی۔

پاکستانی حکام کا الزام ہے کہ افغانستان کی جانب سے احتجاج کرنے والوں نے باب دوستی کی جانب پتھراؤ بھی کیا۔

تاہم افغانستان کی حکومت کی طرف سے اس بارے میں کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا۔ سرحد بند ہونے سے مقامی لوگوں کے علاوہ تاجروں کو بھی شدید مشکلات کا سامنا ہے۔

چمن میں انجمن تاجران کے صدر صادق خان اچکزئی نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ باب دوستی کے راستے روزانہ بڑی تعداد میں لوگوں کی آمد و رفت ہوتی ہے جو دو روز سے بند ہے۔ اُنھوں نے کہا کہ سرحد کی بندش کی وجہ سے بڑی تعداد میں گاڑیاں بھی دونوں جانب کھڑی ہیں۔

تاجر صادق خان اچکزئی نے سرحد کی بندش پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس صورتحال سے جہاں افغانستان سے علاج معالجے کے لیے پاکستان آنے والوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے وہاں سپین بولدک میں قائم منڈی میں کام کرنے والے پاکستانیوں کو بھی نقصان ہو رہا ہے۔

ایک اندازے کے مطابق پاک افغان سرحد پر قائم دوستی گیٹ کے ذریعے روزانہ تقریباً 18 ہزار افراد ایک سے دوسرے ملک آتے جاتے ہیں، جن میں پاکستان اور افغانستان کے تاجروں کے علاوہ عام شہری اور افغان مریضوں کی ایک بڑی تعداد بھی شامل ہے۔

پاکستان اور افغانستان کے درمیان یہ سرحدی راستے پر اس سے قبل کئی بار کشیدگی کے سبب کئی کئی روز تک بند رہا۔