چیف جسٹس ٹی او آر تبدیل کر سکتے ہیں

Nawaz Sharif

Nawaz Sharif

تحریر : محمد اشفاق راجا
وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ میں نے اپنی ذات اور اپنے خاندان کو احتساب کیلئے سپریم کورٹ کے سامنے پیش کردیا ہے۔ سپریم کورٹ کا اپنا دائرہ اختیار ہے۔ چیف جسٹس چاہیں تو ٹرمز آف ریفرنس میں ترمیم یا اضافہ کرسکتے ہیں اور تحقیقات کہاں سے شرو ع کرنی ہیں فیصلہ سپریم کورٹ کرے گی۔ البتہ یہ بات واضح ہے کہ اس وقت اٹھایا جانے والا ہنگامہ نہ ہی ٹرمز آف ریفرنس کے بارے میں ہے اور نہ ہی کرپشن کے خلاف ہے بلکہ یہ ملک و قوم کی ترقی کا راستہ روکنے کی کوشش ہے۔ یہ گفتگو انہوں نے گزشتہ روز گورنر ہاؤس میں سینئر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔انہوں نے کہا کہ ان کی وزارت عظمیٰ کے تینوں ادوار میں ان پر کرپشن اور کک بیکس لینے کا ایک بھی الزام نہیں لگا۔ کسی بھی ایشو پر ان پر انگلی اٹھائی نہیں جاسکی۔ انہوں نے مزید کہا کہ مشرف نے 9سال اْن کا اور ان کے خاندان کا احتساب کیا لیکن کچھ ثابت نہ کرسکے۔

آج بھی الزام لگانے والے 22سال پرانی بات کررہے ہیں لیکن ایک بار پھر وہ منہ کی کھائیں گے۔عمران خان کے انداز سیاست پر تنقیدکرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ ان کو سیاست کا شعو ر نہیں اور ابھی وہ ناپختہ ہیں۔ ”ہر دور میں کوئی نہ کوئی ایسا بندہ موجود رہتا ہے جو ترقی اور خوشحالی کے معنی نہیں سمجھتا، ایک صاحب تو کھلم کھلا کہہ رہے ہیں کہ میاں صاحب ”ساڈی باری آن دیو” چاہے ملک کا کباڑہ ہی کیوں نہ ہو جائے”۔انہوں نے کہا کہ کہنے والوں کو پتہ ہی نہیں کہ واری کیسے آتی ہے،باری باری کا رٹ لگانے والے کے حالات ایسے ہوگئے ہی کہ خود ہی باری مانگ رہے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ اختلاف رائے جمہوریت کا حق ہے لیکن بلاوجہ انتشار پھیلانے والے اس بات کا احساس نہیں کررہے کہ ملک کن حالات سے گزررہا ہے۔نہوں نے مزید کہا کہ عمران خان صرف بدکلامی کرتے ہیں جبکہ زیادہ تر سیاسی جماعتیں سیاسی انداز میں مخالفت کرتی ہیں۔ وزیر اعظم سے جب یہ سوال کیا گیا کہ عمران خان کا ایجنڈا اور ان کا علاج کیاہے؟ تووزیراعظم مسکراتے ہوئے بولے کہ وہ عمران خان لاعلاج ہیں۔وزیراعظم نے مزید کہا کہ حکومت کا ایجنڈا پاکستان کی خوشحالی کا ایجنڈا ہے جب کہ کچھ لوگوں کا ایجنڈا صرف یہ ہے کہ وہ وزیراعظم نہ رہیں۔

Democracy

Democracy

انہوں نے کہا کہ وہ زیادہ وضاحتوں میں نہیں پڑنا چاہتے لیکن عوام اس بات کی خود گواہی دے سکتے ہیں کہ آج کے حالات 2013ئ کے مقابلے میں کتنے بہتر ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کسی غیر جمہوری طریقہ سے حکومت کو ٹارگٹ نہیں کرنا چاہیے۔ ”قوم خوشحالی کو ترسی ہوئی ہے۔ اس سفر میں اب خلل نہیں آنے دیں گے۔” وزیراعظم نے کہا کہ وہ اپوزیشن کے الزامات کا جواب صرف اپنی کارکردگی سے ہی دے سکتے ہیں اور دے رہے ہیں۔وزیر اعظم نے کہا کہ 2018 کے بعد بھی وقت ملا تو عوام کی خدمت جاری رکھیں گے ،انہوں نے کہا کہ اگر وزیر اعظم کی پالیسیاں اچھی ہوں تو انہیں بلا جواز ٹارگٹ نہیں کرنا چاہیے ،وزیر اعظم نے کہا کہ ہر دور میں احتساب ہوتا رہا ہے اور ہم نے خندہ پیشانی سے ایسے احتساب کو قبول کیا اور مکمل تعاون کیا اب بھی سپریم کورٹ سے مکمل تعاون کریں گے۔ہم نے جو منصوبے شروع کئے ہیں ا ن میں بیشتر منصوبے 2018 ء تک مکمل ہو جائیں گے اور عوام نے اگر دوبارہ موقع دیا وہ نہ صرف عوام کی خدمت کریں بلکہ پاکستان مضبوط اور مستحکم ملک بنائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ملک کو بچکانہ سیاست نہیں بلکہ سنجیدہ سیاست ہی بچا سکتی ہے ،جس کسی کو عوامی مقبولیت پر غرو ر ہے وہ 2018 کے الیکشن کی تیاری کرے۔وزیر اعظم نے کہا کہ کون کتنا مضبوط ہے اس کا فیصلہ 2018 میں ہوجائیگا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی حکومت اپنے تمام ہمسایہ ممالک سے دوستانہ تعلقات کی خواہاں ہے اور یہ سمجھتی ہے کہ خطے میں امن کے قیام کے بغیر معاشی ترقی ممکن نہیں ہے۔ انہوں نے چین کی حکومت کے 46ارب ڈالر کے پیکیج پر گفتگو کرتے ہوئے کہا چین کی حکومت کو بھی شروع میں امن وامان اور معاشی پالیسیوں کے حوالے سے بڑے خدشات تھے لیکن ہم نے وہ سب دور کئے اور چین کی حکومت نے ان پر اعتماد کرتے ہوئے پاکستان کی معیشت کا پورا ساتھ دینے کا ارادہ کرلیا۔ ”پاکستان کے پاس تو 2000 میگا واٹ کا ایک منصوبہ لگانے کے پیسے بھی نہیں تھے۔

”امریکی کانگریس کی طرف سے پاکستان کو ایف ایم ایف پروگرام کے تحت ملنے والے ایف 16 طیاروں کی فروخت روکنے کی خبر پر ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ امریکہ نے پاکستان پر کئی سوالات اٹھائے ہیں جن میں حقانی نیٹ ورک کیخلاف کارروائی کا نہ ہونا، ہندوستان کے ساتھ معاملات، شکیل آفریدی کا مسئلہ وغیرہ شامل ہیں لیکن ہم سمجھتے ہیں کہ امریکہ کو ہمارے مسائل اور ایشوز کا بھی ادراک کرنا چاہیے۔ تالی ہمیشہ دونوں ہاتھوں سے بجتی ہے۔قبل ازیں وزیراعظم کی زیر صدارت گورنر ہاؤس لاہور میں اعلی سطح کا اجلاس ہوا جس میں گورنر پنجاب رفیق رجوانہ، وزیراعلیٰ شہباز شریف اور وفاقی و صوبائی وزراء نے شرکت کی، اجلاس میں پنجاب میں عوام کو بنیادی سہولتوں کی فراہمی اور ترقیاتی پراجیکٹس کا جائزہ لیا گیا۔

Election

Election

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نواز شریف نے حقیقی معنوں میں اقتدار مقامی سطح پر منتقل کرنے کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ بلدیاتی انتخابات کا اگلا مرحلہ مئی میں مکمل ہو جائے گا اور تعلیم، صحت اور پینے کا صاف پانی عوام کو پہنچائیں گے، انہوں نے کہاکہ ترقی کیلئے میگا پراجیکٹس ضروری ہیں لیکن اس کے ساتھ ساتھ عوام کو ان کی دہلیز پر بنیادی سہولیات کی فراہمی بھی ضروری ہے، عوام کو بنیادی سہولیات کی فراہمی پر بھرپور توجہ دیں گے اور مسائل حل کئے جائیں گے۔وزیراعظم نے مزید کہا کہ عوامی مسائل ان کے حلقوں میں ہی حل کئے جائیں اور منتخب نمائندے عوام کو بنیادی سہولیات کی فراہمی پر بھرپور توجہ دیں۔ انھوں نے کہا کہ بجلی، گیس اور انفرا انسٹرکچر کے پروجیکٹس 2018 تک مکمل ہو جائیں گے۔وزیر اعظم نے صوبائی وزراء کو ہدایت کی ہے کہ وہ الیکشن میں عوام سے کئے گئے وعدوں پر ہر صورت عملدرآمد کریں اور ان کے مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کریں تا کہ آئندہ الیکشن میں سرخرو ہو کر عوام کا سامنا کر سکیں۔

وزیر اعظم نے کہا ہے کہ عوام کو بنیادی سہولتوں کی فراہمی کا ایک مخصوص پروگرام بنایا جائے جس کی نگرانی میں خود کرونگا’ ترقیاتی میگا پروجیکٹس ترقی کے لئے ضروری ہیں اور عوام کی خوشحالی اور ملکی ترقی کے مخالف پاکستان کے دشمن ہیں، وزیراعظم نے اجلاس میں موجود تمام ذمہ داران کو کہا کہ میں دیہی سڑکوں کی تعمیر اور بحالی کے پروگرام میں اعلیٰ معیار پر مبارکباد دیتا ہوں،انہوں نے کہا کہ آئندہ دو برسوں میں عوام کو لوڈشیڈنگ کے اندھیروں سے نکالیں گے اور عوام آئندہ دو برسوں میں ترقیاتی منصوبوں کے ثمرات سے مستفید ہونگے۔

وزیراعظم نے اجلاس میں اعلیٰ حکام کو ہدایت کی ہے کہ عوام کو بنیادی سہولیات ان کی دہلیز پر پہنچائی جائیں اور پینے کا صاف پانی عوام کو پہنچایا جائے اور بنیادی ضروریات کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔ وزیراعظم نے اجلاس میں کہا کہ ملک میں ترقیاتی منصوبے تیزی سے مکمل کئے جائیں اور عوام کو بنیادی سہولیات پہنچانے کے لئے پروگرام بنایا جائے جس پروگرامز کی نگرانی میں خود کرونگا۔ انہوں نے کہا کہ عوام کی خدمت ہی ترقی کا واحد راستہ ہے،عوام کی خوشحالی اور ملکی ترقی کے مخالفین پاکستان کے دشمن ہیں اور ان کے مذموم ارادوں کو کبھی کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔

Muhammad Ashfaq Raja

Muhammad Ashfaq Raja

تحریر : محمد اشفاق راجا