وزیراعلیٰ بلوچستان ثناء اللہ زہری نے استعفیٰ دیدیا

Sanaullah Khan Zehri

Sanaullah Khan Zehri

اسلام آباد (جیوڈیسک) وزیراعلیٰ بلوچستان ثنا اللہ زہری اپنے عہدے سے مستعفی ہو گئے ہیں. وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے انھیں وزارت اعلیٰ چھوڑنے کا مشورہ دیا تھا۔

وزیرِ اعلیٰ بلوچستان ثنا اللہ زہری نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دیدیا ہے۔ ذرائع کے مطابق وزیر اعظم نے بلوچستان کی صورتحال کا جائزہ لینے اور ہارس ٹریڈنگ سے بچنے کیلئے وزیر اعلیٰ کو مستعفی ہونے کا مشورہ دیا تھا۔

شاہد خاقان عباسی نے نواز شریف سے مشاورت کے بعد تجویز دی تھی۔ وز یراعظم کا کہنا تھا سیاسی صورتحال کو اس حد تک کیوں پہنچنے دیا گیا؟ ثنا اللہ زہری نے آئین کے آرٹیکل 130 کی شق 8 کے تحت استعفیٰ دیا جسے گورنر بلوچستان سے منظور کر لیا ہے۔ ذرائع کے مطابق، صالح بھوتانی، سابق وزیرِ داخلہ سرفراز بگٹی اور چینگیز مری وزیرِ اعلیٰ بلوچستان کے متوقع مضبوط امیدوار ہیں۔

خیال رہے بلوچستان کے 65 رکنی ایوان میں مسلم لیگ ق کی 5، پشتونخواء میپ کی 14، نیشنل پارٹی کی 10 اور مسلم لیگ نون کی 23 نشستیں ہیں۔ مسلم لیگ نون، پشتونخواء، نیشنل پارٹی اور مسلم لیگ ق اتحادی ہیں۔ ایوان میں مجلس وحدت المسلمین کی ایک نشست ہے۔

جمعیت 8 نشستوں کے ساتھ اپوزیشن کی بڑی جماعت ہے۔اپوزیشن میں بلوچستان نیشنل پارٹی کی 2، نیشنل پارٹی عوامی کی 1 اور اے این پی کی ایک نشست ہے۔

نواز خاقان ملاقات، بلوچستان کی صورتحال پر بات چیت
دوسری جانب، وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے شہر اقتدار میں میاں نواز شریف سے ملاقات کی۔ ملاقات میں بلوچستان کی سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا اور وزیر اعلیٰ کے مستعفی ہونے کے بعد کے لائحہ عمل پر غور کیا گیا۔ ملاقات میں ملک کی مجموعی سیاسی صورتحال اور پارٹی امور پر بھی تبادلۂ خیال کیا گیا۔

ثناء اللہ زہری کا بیان
مستعفی ہونے کے بعد جاری کردہ بیان میں سابق وزیر اعلیٰ نواب ثناء اللہ زہری نے کہا کہ میں زبردستی اپنے ساتھیوں پر مسلط نہیں ہونا چاہتا، اقتدار آنے جانے والی چیز ہے، عوام نے مناسب سمجھا تو ان کی خدمت کرتا رہوں گا، کافی تعداد میں ارکان مجھ سے مطمئن نہیں ہیں کیونکہ مخلوط حکومت چلانا اتنا آسان نہیں ہوتا۔

بلوچستان اسمبلی
ادھر، بلوچستان اسمبلی کا اجلاس جو آج وزیر اعلیٰ کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کرنے کے لئے بلایا گیا تھا، وہ شروع تو ہوا لیکن زہری کے مستعفی ہو جانے کے سبب تحریک عدم پیش نہ ہو سکی۔ تاہم تحریک پیش کرنے والے ارکان کیلئے اسے واپس لینا ناگزیر تھا۔

اجلاس شروع ہوتے ہی منحرف و اپوزیشن ارکان بلوچستان اسمبلی بھی پہنچ گئے۔ ان ارکان میں سردار اختر مینگل، ظفر اللہ زہری، جان جمالی، قدوس بزنجو، آغا رضا، طارق مگسی، رقیہ ہاشمی، عاصم کرد گیلو، مولانا عبدالواسع، جنگیز مری، عبد الرحمان کھیتران اور مفتی گلاب شامل ہیں۔

سپیکر کی تصدیق
سپیکر راحیلہ درانی کی زیرصدارت بلوچستان اسمبلی کا اجلاس شروع ہوا تو ایوان سے بات کرتے ہوئے اپنے افتتاحی کلمات میں سپیکر نے کہا کہ آرٹیکل 130 کے تحت دیا گیا ثناء اللہ زہری کا قائد ایوان کے عہدے سے استعفیٰ موصول ہو گیا ہے اور ثناء اللہ زہری کے استعفے کے بعد قائد ایوان کی نشت خالی ہو گئی ہے۔ زہری کے مستعفی ہونے کے بعد ارکان نے آئین کے آرٹیکل 110 کے تحت تحریکِ عدم اعتماد واپس لے لی جس کے بعد سپیکر نے اجلاس غیرمعینہ مدت کیلئے ملتوی کر دیا۔